جبری مشقت کا خاتمہ امریکا کاٹن زونز میں آگاہی پروگرام شروع کرے گا

کھیتوں اور جننگ فیکٹریوں میں جبری مشقت لینے والے ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل

ابتدائی طور پر امریکا نے چینی صوبے سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی عائد کر دی، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

امریکا نے پاکستان کے کاٹن زونز میں جبری مشقت کے خاتمے کیلیے ایک آگاہی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

امریکا نے پاکستان کے کاٹن زونز میں جبری مشقت کے خاتمے کیلیے ایک آگاہی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ پاکستان کا نام ان 9 ہائی رسک ممالک کی فہرست سے نکالا جا سکے جہاں مبینہ طور پر کپاس کے کھیتوں اور جننگ فیکٹریوں میں جبری مشقت لی جاتی ہے اور پاکستانی دھاگے سے تیار ہونے والی مصنوعات کی امریکا کو بلا تعطل برآمدات ہوسکیں۔


چئیرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ امریکا نے عالمی سطح پر ایسے ممالک جہاں کپاس کے کھیتوں اور جننگ فیکٹریوں میں خواتین اور بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے ان سے کاٹن اور کاٹن پراڈکٹس کی درآمدات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ابتدائی طور پر امریکا نے چین کے صوبے سنکیانگ سے درآمدات پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔

امریکا نے 9 ایسے ممالک کی ابتدائی فہرست بھی جاری کر دی ہے جن میں پاکستان کے علاوہ برکینافاسو، بینن، چین، بھارت، قازقستان، تاجکستان، ترکمانستان اور آذر بائیجان شامل ہیں اور ان ممالک کو ہائی رسک ممالک قرار دیتے ہوئے وہاں اس مسئلے کے خاتمے کیلیے آگاہی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ امریکی حکام نے پاکستان میں دو بڑے ٹیکسٹائل گروپس نشاط اور یونس گروپ کو اس آگاہی پروگرام کیلیے اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے، گزشتہ چند روز میں اس پروگرام کے تحت رحیم یار خان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں کی جننگ فیکٹریوں میں جاکر کاٹن جنرز کو اس پروگرام بارے آگاہی دی گئی۔
Load Next Story