ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافہ
انٹربینگ میں ڈالر 223.42 روپے پر بند ہوا جب کہ اوپن مارکیٹ میں 231 روپے کی سطح پر مستحکم رہا
عالمی مالیاتی اداروں سے دسمبر تک 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دوست ممالک سے سیلاب ریلیف فنڈز کی مد میں 1 ارب ڈالر کی آمد کے پیش نظر ڈالر کی اونچی اڑان رک گئی اور روپیہ تگڑا ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے دسمبر تک 6 ارب سے 8 ارب ڈالر کی آمد کی توقعات اور دوست ممالک سے سیلاب ریلیف فنڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر فنڈ فراہم کرنے کے وعدے ممکنہ طور پر پورے ہونے جیسے عوامل کے باعث منگل کو انٹربینک میں ڈالر نے ابتدائی دورانیے میں اڑان بھرتے بھرتے یو ٹرن لے لیا، جسکے نتیجے میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے ابتدائی دورانئیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 60 پیسے کے اضافے سے 224 روپے سے بھی تجاوز کرگیا تھا لیکن کاروبار کے وسط میں اچانک ڈالر نے یوٹرن لیا اور ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 24 پیسے کی کمی سے 223.42 روپے کی سطح پر بند ہوا تاہم اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 231 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 تک آئی ایم ایف سے قسط کی مد میں 1.2 ارب ڈالر، عالمی بینک سے 500 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.5 ارب ڈالر اور سعودی عرب سے ڈپازٹس کی صورت میں 3 ارب ڈالر موصول ہونے کے امکانات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فنڈز کا نصف حصہ بھی پاکستان کو موصول ہوجاتا ہے تو ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منگل کو بھی کرنٹ ڈیفالٹ سواپ مزید تین فیصد بڑھ کر 123 فیصد پر آگیا ہے تاہم حکومت کا بیانیہ ہے کہ کرنٹ ڈیفالٹ سواپ کا نادہندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پاکستان دسمبر میں میچور ہونے والے عالمی بانڈز کی مد میں بہرصورت ادائیگیاں کرے گا۔
دوسری جانب فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ جاری ڈالر بحران کے تناظر میں ایکس چینج کمپنیوں کو موصول ہونے والی ورکرز ریمیٹنسز کا 100 فیصد انٹربینک میں سرینڈر کیا جارہا ہے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ذخیرہ اندوز نما کسٹمرز کو ڈالر کی فروخت بند کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں صرف وہ زرمبادلہ کسٹمرز کو دیا جارہا ہے جو صارفین ایکس چینج کمپنیوں میں فروخت کررہے ہیں، اوپن مارکیٹ میں صرف تعلیم اور صحت علاج معالجے کے لیے بیرونی ممالک کے سفر پر جانے والے ٹریولرز کو پاسپورٹ ویزا اور ٹکٹ ظاہر کرنے کی شرط پر اسی ملک کی کرنسی فروخت کی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے دسمبر تک 6 ارب سے 8 ارب ڈالر کی آمد کی توقعات اور دوست ممالک سے سیلاب ریلیف فنڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر فنڈ فراہم کرنے کے وعدے ممکنہ طور پر پورے ہونے جیسے عوامل کے باعث منگل کو انٹربینک میں ڈالر نے ابتدائی دورانیے میں اڑان بھرتے بھرتے یو ٹرن لے لیا، جسکے نتیجے میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے ابتدائی دورانئیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 60 پیسے کے اضافے سے 224 روپے سے بھی تجاوز کرگیا تھا لیکن کاروبار کے وسط میں اچانک ڈالر نے یوٹرن لیا اور ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 24 پیسے کی کمی سے 223.42 روپے کی سطح پر بند ہوا تاہم اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 231 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 تک آئی ایم ایف سے قسط کی مد میں 1.2 ارب ڈالر، عالمی بینک سے 500 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.5 ارب ڈالر اور سعودی عرب سے ڈپازٹس کی صورت میں 3 ارب ڈالر موصول ہونے کے امکانات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فنڈز کا نصف حصہ بھی پاکستان کو موصول ہوجاتا ہے تو ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منگل کو بھی کرنٹ ڈیفالٹ سواپ مزید تین فیصد بڑھ کر 123 فیصد پر آگیا ہے تاہم حکومت کا بیانیہ ہے کہ کرنٹ ڈیفالٹ سواپ کا نادہندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پاکستان دسمبر میں میچور ہونے والے عالمی بانڈز کی مد میں بہرصورت ادائیگیاں کرے گا۔
دوسری جانب فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ جاری ڈالر بحران کے تناظر میں ایکس چینج کمپنیوں کو موصول ہونے والی ورکرز ریمیٹنسز کا 100 فیصد انٹربینک میں سرینڈر کیا جارہا ہے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ذخیرہ اندوز نما کسٹمرز کو ڈالر کی فروخت بند کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں صرف وہ زرمبادلہ کسٹمرز کو دیا جارہا ہے جو صارفین ایکس چینج کمپنیوں میں فروخت کررہے ہیں، اوپن مارکیٹ میں صرف تعلیم اور صحت علاج معالجے کے لیے بیرونی ممالک کے سفر پر جانے والے ٹریولرز کو پاسپورٹ ویزا اور ٹکٹ ظاہر کرنے کی شرط پر اسی ملک کی کرنسی فروخت کی جارہی ہے۔