سپریم کورٹ نے حقانی کاجواب اعتراض لگاکرواپس کردیا
عاصمہ جہانگیرکے ذریعے جمع جواب پرحقیقی دستخط نہ ہونے کوجوازبنایاگیا ہے
حسین حقانی نے میموکمیشن رپورٹ پراپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا جس میں انھوں نے رپورٹ کو یکطرفہ،جانبدارانہ،غیر حقیقت پسندانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔حقانی نے رپورٹ پر اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا منصور اعجازکی جان کو خطرے کوکمیشن نے سنجیدہ لیا اور اس پر آئی ایس آئی سے بھی جواب طلب کیا گیا لیکن ان کی جان کو خطرے کے معاملے کو غیر سنجیدہ لیا گیا ۔منصور اعجازکو تیسرے ملک میں بیان ریکارڈکرنے کی سہولت دی گئی لیکن انھیں یہ سہولت نہیں دی گئی۔
آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی جانب سے میمو اسکینڈل میں جمع کرائے گئے جواب پر اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔ پیرکو ان کا جواب عاصمہ جہانگیر اور ایڈووکیٹ آن دی ریکارڈ چوہدری اختر علی کے توسط سے جمع کرایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ان کے جواب پر حقیقی دستخط نہ ہونے پر اعتراض لگا دیا ہے جبکہ حسین حقانی کی جانب سے جواب واشنگٹن سے بذریعہ ای میل بھی گیا ہے جس پر انکے دستخط موجود ہیں لیکن فوٹوکاپی ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ان کے جواب پر اعتراض لگایا ہے کہ ان کے حقیقی دستخط ہونے چاہیے۔
آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی جانب سے میمو اسکینڈل میں جمع کرائے گئے جواب پر اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔ پیرکو ان کا جواب عاصمہ جہانگیر اور ایڈووکیٹ آن دی ریکارڈ چوہدری اختر علی کے توسط سے جمع کرایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ان کے جواب پر حقیقی دستخط نہ ہونے پر اعتراض لگا دیا ہے جبکہ حسین حقانی کی جانب سے جواب واشنگٹن سے بذریعہ ای میل بھی گیا ہے جس پر انکے دستخط موجود ہیں لیکن فوٹوکاپی ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ان کے جواب پر اعتراض لگایا ہے کہ ان کے حقیقی دستخط ہونے چاہیے۔