لیڈر شپ کا جادو
ماں نے پھر تنگ آکر اس کا موبائل چھین لیا تھا ، اس کے چہرے پر اب سنجیدگی اور پریشانی کی علامات تھیں وہ اب اس معاملے کو حل کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی۔
اس نے اماں کو فون کیا تھا ، شوہر سے پوچھا تھا اور تو اور سہیلیوں سے بھی مشورہ کیا تھا۔ سب ہی اس صورتحال کے آگے بے بس نظر آتے تھے وہ اس کو کتنا معمولی مسئلہ سمجھی تھی اس دن جب ان کے نئے پڑوسی اس سے ملنے آئے تو غیر ارادی طور پر اس کو مسئلے کا حل نظر آنے لگا۔ نئی پڑوسن اپنی ساس کے ساتھ آئی تھیں۔
ان کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر وہ اندر کچن میں اپنی نوکرانی کو ناشتہ اور چائے کا کہنے گئی تھی۔ مہمان ڈرائنگ روم میں آئے تو دیکھا دونوں بچے موبائل لیے الٹے لیٹے گیمز کھیل رہے تھے ان کوکسی کی آمد کا احساس بھی نہیں ہوا تھا۔ اس بات کو دونوں خواتین نے محسوس کیا تھا جلد ہی وہ واپس آگئی تھی دونوں بچے مشکل سے وہاں سے منہ بناتے چلے گئے تھے۔
پڑوسن کی ساس نے پیار سے باتوں باتوں میں بچوں کی مصروفیات کا پوچھا تھا ، وہ بتانے لگی کہ '' اسکول جاتے ہیں گھر آ کر کچھ موبائل دیکھتے ہیں ، پھر ٹیوشن جاتے ہیں واپس آکر تھوڑا موبائل دیکھتے ہیں ، پھر شام ہوجاتی ہے ڈنر پھر بس تھوڑا موبائل'' وہ صاف گوئی سے کہتیں تھوڑا ہچکچائیں۔
'' بیٹا آپ نے صاف گوئی سے سب بتایا ہے مجھے اچھا لگا ، مگر ایک بات بتاؤں اگر آپ کو برا نہ لگے تو'' وہ تھوڑا خاموش ہوئیں۔ '' نہیں آپ کہیں ہماری بھی بزرگ ہیں، میں کچھ برا نہیں مانتی'' وہ یہ کہہ کر ان کو غور سے دیکھنے لگی، وہ بزرگ خاتون پھر گویا ہوئیں '' بیٹا میرا حق تو نہیں بنتا مگر میں کہے بغیر رہ نہیں سکتی کہ یہ میرا فرض ہے'' انھوں نے بات کو آگے بڑھایا '' بیٹا میں نے جو ابھی بچوں کا رویہ دیکھا اور ان کے روٹین کو سنا تو اندازہ ہوا کہ یہاں بھی الٹی گنگا بہہ رہی ہے پورے ملک میں یہ وبا پھیل چکی ہے ہر بچہ نوجوان اس میں مبتلا ہے۔
اس موبائل میں کیا کیا چیزیں ہیں تمہیں بھی معلوم ہے اس کو کام اور تعلیم کے لیے استعمال کریں تو ٹھیک مگر یوں ہر وقت اس سے چمٹے رہنا ان کے مستقبل کے لیے زہر ہے۔ ہمارے نوجوان کیوں بھٹک رہے ہیں ان میں بڑوں سے بات کرنے کی سمجھ نہیں اور وہ کیوں زندگی کو سمجھ نہیں پائے اس کے لیے والدین کی توجہ اور تربیت ضروری ہے۔
برا مت ماننا مگر تم اور تمہارا شوہر اپنے بچوں کو وہ وقت نہیں دے پا رہے جس کی ابھی ان کو ضرورت ہے پھر جب وقت گزر جائے گا تو تم لوگ اس گھڑی کو ترسو گے۔
مجھے یہی کہنا تھا کہ والدین کی تربیت سے ہی ماضی میں بڑے بڑے ہیرو گزرے ہیں اور جن پر ہمیں فکر ہے ان کی تربیت بھی اسی نہج پر ہوئی ہے ہمارے ہاں لیڈر شپ کا فقدان ہے ہمیں اپنی نسلوں کا خیال ابھی سے کرنا ہوگا ورنہ ہم پچھتائیں گے'' انھوں نے افسوس سے کہا تو وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور بزرگ خاتون کو گلے سے لگا لیا ، وہ آج مطمئن ہو گئی تھی۔
اس کو اندازہ ہوگیا تھا کہ اس نے اپنی اولاد پر محنت کرنی ہے ان کو لیڈر بنانا ہے لیڈر صرف سیاسی نہیں بلکہ وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو لیڈ کرتا ہے ان کے مستقبل سنوارتا ہے ان کو آگاہی دیتا ہے۔
ایک اچھا لیڈر قیادت کرتا ہے اس کے پاس ہمت ، شخصیت اور واضح وژن ہوتا ہے ، کامیابی کی امنگ ہوتی ہے وہ اپنی ٹیم کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ وہ ایک رہنما کی طرح سمت کا تعین کرتے ہیں ، دوسروں کو صحیح طرح آگے بڑھنے اور کامیابی حاصل کرنے کی طرف گامزن کرتے ہیں ، ایسا کرنے کے لیے وہ ایک متاثر کن وژن تخلیق کرتے ہیں پھر اس کو حاصل کرنے کے لیے دوسروں کو تحریک اور ترغیب دیتے ہیں وہ براہ راست یا بلواسطہ طور پر وژن کی فراہمی کا بھی انتظام کرتا ہے اور اپنی ٹیم کو نہ صرف منظم کرتا ہے بلکہ ان کی دیکھ بھال اور کوچنگ بھی کرتا ہے۔
عام طور پر ایک لیڈر کا کردار دوسروں کی تربیت ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنا ہے وہ مشکل وقتوں میں ٹیموں کے کیریئر اور ان کے مستقبل کے لیے بہتر فیصلہ کرتا ہے ان کو متحد کرتا ہے اور مشترکہ اہداف کے لیے ان کو متحرک کرتا ہے ، موثر رہنما مقصد کی وضاحت فراہم کرتا ہے ان کو تحریک دیتے ہیں۔
جب ایک لیڈر ذمے دار ، بااعتماد اور ایماندار شخص ہوتا ہے جس کے پاس قائدانہ صلاحیت ہوتی ہے جس کی ہمیں اور ہمارے ملک کو ایسی ہی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو ہمارے نوجوانوں کو صحیح طور پر آگے بڑھا سکے یہاں میرا مقصد ہر گز کسی سیاسی شخصیت سے نہیں بلکہ صرف یہ ہے کہ ہمارے درمیان ایسے لیڈرز ہوں جو تعلیم یافتہ ہوں اچھی تربیت کے باعث وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے اچھا رہبر ثابت ہوسکیں تاکہ ہم صحیح طور پر اپنے ملک کے لیے ترقی کی راہ ہموار کر سکیں ابھی ہمیں رہنمائی کی ضرورت ہے جو ہمیں ہر طرح ترقی اور صحیح معنوں میں کامیابی کا مفہوم سمجھا سکے۔
میں قیادت کی تعریف کرنے کے لیے یہ تین الفاظ استعمال کرتی ہوں ، وہ ایک طرح سے ضروری بھی ہوتی ہیں جو شخصیت کو موثر بھی بناتی ہیں جیسے ویژن، سمت اور سپورٹ۔
یہ اہم ہنر ہیں کیونکہ ایک اچھا لیڈر اپنی ٹیم کے ممبران میں بہترین صلاحیتوں کو سامنے لا سکتا ہے اور انھیں مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کو اہمیت دیتا ہے وہ خود کو منظم رکھتا ہے اور ٹیم کو ٹریک پر رکھتا ہے ۔
اس زمین پر ہر کسی کا کوئی نہ کوئی ہیرو ہوتا ہے جس کی وہ تعریف کرتے ہیں ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کی طرف دیکھتے ہیں وہ لوگ وہی کام کرنا چاہتے ہیں جیسا ان کا لیڈر کرتا ہے اور جیسا اس نے زندگی میں حاصل کیا ہے اس طرح میرا بھی ایک ہیرو ہے اور وہ ہیں قائد اعظم۔
جب بھی کسی لیڈر کی بات ہو تو میں قائد اعظم کو میں کیسے بھول سکتی ہوں ۔ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے نئی قوم کی حکومت اور پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا اور ان لاکھوں مسلمان تارکین وطن کی مدد کے لیے جو دور سے اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے تھے۔
ان کی ذاتی طور پر مہاجر کیمپوں کی نگرانی کی بے لوث ، سرشار کرشماتی ، قابل ، دیانتدار اور اپنی دیانت میں بے مثال یہ صرف چند الفاظ ہیں جو ان کی شخصیت کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ اصولوں کے آدمی جناح نے سیاست میں بہت اعلیٰ معیار اور اچھی اقدار قائم کیں۔
اب کرتے ہیں اس عظیم لیڈر اور ہیرو کی بات جو جنوب کی تمام چھوٹی چھوٹی سلطنتوں کو زیر کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا وہ ان چند ہندوستانی حکمرانوں میں سے ایک تھے جنھوں نے برطانوی فوجوں کو شکست دی تھی یہ اٹھارویں صدی کے حکمراں میسور کے ٹائیگر اور ٹیپو سلطان کے نام سے مشہور تھے ان کے دور کو بہت سی تکنیکی اور انتظامی اختراعات کے لیے یاد کیا جاتا ہے ان کو ، ان کی بہادری اور مہارت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یہاں کالم طوالت اختیار نہ کر جائے اس کے لیے اور بہت سے دوسرے متاثر کن ہیروز اور لیڈر شپ کا احوال بیان نہیں کر رہی ، مگر ذہن میں رہے کہ اپنے مستقبل کے معماروں کو لیڈرز کی کہانیاں سنانا اور ان کو بہادر تعلیم یافتہ اور قیادت کرنے والا ہم نے ہی بنانا ہے سو بچوں اور نوجوانوں میں بھر پور قیادت کے اوصاف پیدا کیجیے پھر کامیابی کو ان کے قدم چومتے دیکھیے۔
اس نے اماں کو فون کیا تھا ، شوہر سے پوچھا تھا اور تو اور سہیلیوں سے بھی مشورہ کیا تھا۔ سب ہی اس صورتحال کے آگے بے بس نظر آتے تھے وہ اس کو کتنا معمولی مسئلہ سمجھی تھی اس دن جب ان کے نئے پڑوسی اس سے ملنے آئے تو غیر ارادی طور پر اس کو مسئلے کا حل نظر آنے لگا۔ نئی پڑوسن اپنی ساس کے ساتھ آئی تھیں۔
ان کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر وہ اندر کچن میں اپنی نوکرانی کو ناشتہ اور چائے کا کہنے گئی تھی۔ مہمان ڈرائنگ روم میں آئے تو دیکھا دونوں بچے موبائل لیے الٹے لیٹے گیمز کھیل رہے تھے ان کوکسی کی آمد کا احساس بھی نہیں ہوا تھا۔ اس بات کو دونوں خواتین نے محسوس کیا تھا جلد ہی وہ واپس آگئی تھی دونوں بچے مشکل سے وہاں سے منہ بناتے چلے گئے تھے۔
پڑوسن کی ساس نے پیار سے باتوں باتوں میں بچوں کی مصروفیات کا پوچھا تھا ، وہ بتانے لگی کہ '' اسکول جاتے ہیں گھر آ کر کچھ موبائل دیکھتے ہیں ، پھر ٹیوشن جاتے ہیں واپس آکر تھوڑا موبائل دیکھتے ہیں ، پھر شام ہوجاتی ہے ڈنر پھر بس تھوڑا موبائل'' وہ صاف گوئی سے کہتیں تھوڑا ہچکچائیں۔
'' بیٹا آپ نے صاف گوئی سے سب بتایا ہے مجھے اچھا لگا ، مگر ایک بات بتاؤں اگر آپ کو برا نہ لگے تو'' وہ تھوڑا خاموش ہوئیں۔ '' نہیں آپ کہیں ہماری بھی بزرگ ہیں، میں کچھ برا نہیں مانتی'' وہ یہ کہہ کر ان کو غور سے دیکھنے لگی، وہ بزرگ خاتون پھر گویا ہوئیں '' بیٹا میرا حق تو نہیں بنتا مگر میں کہے بغیر رہ نہیں سکتی کہ یہ میرا فرض ہے'' انھوں نے بات کو آگے بڑھایا '' بیٹا میں نے جو ابھی بچوں کا رویہ دیکھا اور ان کے روٹین کو سنا تو اندازہ ہوا کہ یہاں بھی الٹی گنگا بہہ رہی ہے پورے ملک میں یہ وبا پھیل چکی ہے ہر بچہ نوجوان اس میں مبتلا ہے۔
اس موبائل میں کیا کیا چیزیں ہیں تمہیں بھی معلوم ہے اس کو کام اور تعلیم کے لیے استعمال کریں تو ٹھیک مگر یوں ہر وقت اس سے چمٹے رہنا ان کے مستقبل کے لیے زہر ہے۔ ہمارے نوجوان کیوں بھٹک رہے ہیں ان میں بڑوں سے بات کرنے کی سمجھ نہیں اور وہ کیوں زندگی کو سمجھ نہیں پائے اس کے لیے والدین کی توجہ اور تربیت ضروری ہے۔
برا مت ماننا مگر تم اور تمہارا شوہر اپنے بچوں کو وہ وقت نہیں دے پا رہے جس کی ابھی ان کو ضرورت ہے پھر جب وقت گزر جائے گا تو تم لوگ اس گھڑی کو ترسو گے۔
مجھے یہی کہنا تھا کہ والدین کی تربیت سے ہی ماضی میں بڑے بڑے ہیرو گزرے ہیں اور جن پر ہمیں فکر ہے ان کی تربیت بھی اسی نہج پر ہوئی ہے ہمارے ہاں لیڈر شپ کا فقدان ہے ہمیں اپنی نسلوں کا خیال ابھی سے کرنا ہوگا ورنہ ہم پچھتائیں گے'' انھوں نے افسوس سے کہا تو وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور بزرگ خاتون کو گلے سے لگا لیا ، وہ آج مطمئن ہو گئی تھی۔
اس کو اندازہ ہوگیا تھا کہ اس نے اپنی اولاد پر محنت کرنی ہے ان کو لیڈر بنانا ہے لیڈر صرف سیاسی نہیں بلکہ وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو لیڈ کرتا ہے ان کے مستقبل سنوارتا ہے ان کو آگاہی دیتا ہے۔
ایک اچھا لیڈر قیادت کرتا ہے اس کے پاس ہمت ، شخصیت اور واضح وژن ہوتا ہے ، کامیابی کی امنگ ہوتی ہے وہ اپنی ٹیم کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ وہ ایک رہنما کی طرح سمت کا تعین کرتے ہیں ، دوسروں کو صحیح طرح آگے بڑھنے اور کامیابی حاصل کرنے کی طرف گامزن کرتے ہیں ، ایسا کرنے کے لیے وہ ایک متاثر کن وژن تخلیق کرتے ہیں پھر اس کو حاصل کرنے کے لیے دوسروں کو تحریک اور ترغیب دیتے ہیں وہ براہ راست یا بلواسطہ طور پر وژن کی فراہمی کا بھی انتظام کرتا ہے اور اپنی ٹیم کو نہ صرف منظم کرتا ہے بلکہ ان کی دیکھ بھال اور کوچنگ بھی کرتا ہے۔
عام طور پر ایک لیڈر کا کردار دوسروں کی تربیت ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنا ہے وہ مشکل وقتوں میں ٹیموں کے کیریئر اور ان کے مستقبل کے لیے بہتر فیصلہ کرتا ہے ان کو متحد کرتا ہے اور مشترکہ اہداف کے لیے ان کو متحرک کرتا ہے ، موثر رہنما مقصد کی وضاحت فراہم کرتا ہے ان کو تحریک دیتے ہیں۔
جب ایک لیڈر ذمے دار ، بااعتماد اور ایماندار شخص ہوتا ہے جس کے پاس قائدانہ صلاحیت ہوتی ہے جس کی ہمیں اور ہمارے ملک کو ایسی ہی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو ہمارے نوجوانوں کو صحیح طور پر آگے بڑھا سکے یہاں میرا مقصد ہر گز کسی سیاسی شخصیت سے نہیں بلکہ صرف یہ ہے کہ ہمارے درمیان ایسے لیڈرز ہوں جو تعلیم یافتہ ہوں اچھی تربیت کے باعث وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے اچھا رہبر ثابت ہوسکیں تاکہ ہم صحیح طور پر اپنے ملک کے لیے ترقی کی راہ ہموار کر سکیں ابھی ہمیں رہنمائی کی ضرورت ہے جو ہمیں ہر طرح ترقی اور صحیح معنوں میں کامیابی کا مفہوم سمجھا سکے۔
میں قیادت کی تعریف کرنے کے لیے یہ تین الفاظ استعمال کرتی ہوں ، وہ ایک طرح سے ضروری بھی ہوتی ہیں جو شخصیت کو موثر بھی بناتی ہیں جیسے ویژن، سمت اور سپورٹ۔
یہ اہم ہنر ہیں کیونکہ ایک اچھا لیڈر اپنی ٹیم کے ممبران میں بہترین صلاحیتوں کو سامنے لا سکتا ہے اور انھیں مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کو اہمیت دیتا ہے وہ خود کو منظم رکھتا ہے اور ٹیم کو ٹریک پر رکھتا ہے ۔
اس زمین پر ہر کسی کا کوئی نہ کوئی ہیرو ہوتا ہے جس کی وہ تعریف کرتے ہیں ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کی طرف دیکھتے ہیں وہ لوگ وہی کام کرنا چاہتے ہیں جیسا ان کا لیڈر کرتا ہے اور جیسا اس نے زندگی میں حاصل کیا ہے اس طرح میرا بھی ایک ہیرو ہے اور وہ ہیں قائد اعظم۔
جب بھی کسی لیڈر کی بات ہو تو میں قائد اعظم کو میں کیسے بھول سکتی ہوں ۔ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے نئی قوم کی حکومت اور پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا اور ان لاکھوں مسلمان تارکین وطن کی مدد کے لیے جو دور سے اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے تھے۔
ان کی ذاتی طور پر مہاجر کیمپوں کی نگرانی کی بے لوث ، سرشار کرشماتی ، قابل ، دیانتدار اور اپنی دیانت میں بے مثال یہ صرف چند الفاظ ہیں جو ان کی شخصیت کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ اصولوں کے آدمی جناح نے سیاست میں بہت اعلیٰ معیار اور اچھی اقدار قائم کیں۔
اب کرتے ہیں اس عظیم لیڈر اور ہیرو کی بات جو جنوب کی تمام چھوٹی چھوٹی سلطنتوں کو زیر کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا وہ ان چند ہندوستانی حکمرانوں میں سے ایک تھے جنھوں نے برطانوی فوجوں کو شکست دی تھی یہ اٹھارویں صدی کے حکمراں میسور کے ٹائیگر اور ٹیپو سلطان کے نام سے مشہور تھے ان کے دور کو بہت سی تکنیکی اور انتظامی اختراعات کے لیے یاد کیا جاتا ہے ان کو ، ان کی بہادری اور مہارت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یہاں کالم طوالت اختیار نہ کر جائے اس کے لیے اور بہت سے دوسرے متاثر کن ہیروز اور لیڈر شپ کا احوال بیان نہیں کر رہی ، مگر ذہن میں رہے کہ اپنے مستقبل کے معماروں کو لیڈرز کی کہانیاں سنانا اور ان کو بہادر تعلیم یافتہ اور قیادت کرنے والا ہم نے ہی بنانا ہے سو بچوں اور نوجوانوں میں بھر پور قیادت کے اوصاف پیدا کیجیے پھر کامیابی کو ان کے قدم چومتے دیکھیے۔