طالبان نے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیاصرف خواہش ظاہر کی ہے رستم شاہ مہمند
طالبان کو بتادیا گیا ہے کہ جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود جنگ بندی برقرار رہے گی، رکن حغکومتی کمیٹی
طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لئے حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ طالبان نے حکومت سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا تاہم وہ قیدیوں کی رہائی میں پیش رفت کے خواہاں ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک یا رکاؤٹ نہیں، مذاکرات کے دوران فریقین کی جانب سے اٹھائے گئے نکات پر غور ہو رہا ہے۔ حکومت قیدیوں کے معاملے پر نظرثانی کر رہی ہے کہ اگر کسی کو بغیر ثبوت کے گرفتار کیا گیا ہے تو حکومت ان کو رہا کرنے پر ضرور غور کرے گی تاہم یہ مرحلہ وار عمل ہے جس میں جلد بازی نہیں کی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے طالبان کو بتادیا گیا ہے کہ جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود جنگ بندی برقرار رہے گی۔
رستم شاہ مہمند نے طالبان کی جانب سے فری پیس زون کے قیام کے مطالبے کے حق میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ مذاکرات کے لئے طالبان کو یہ سہولت ملنی چاہیئے کہ وہ بغیر کسی خوف وہ خطر کے ہمارے ساتھ بات چیت کر سکیں۔ قبائلی علاقوں میں ایسے کئی مقامات ہیں جہاں طالبان اور حکومتی کمیٹی کے ارکان بات چیت کے لئے باآسانی سے آمد ورفت جاری رکھ سکتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک یا رکاؤٹ نہیں، مذاکرات کے دوران فریقین کی جانب سے اٹھائے گئے نکات پر غور ہو رہا ہے۔ حکومت قیدیوں کے معاملے پر نظرثانی کر رہی ہے کہ اگر کسی کو بغیر ثبوت کے گرفتار کیا گیا ہے تو حکومت ان کو رہا کرنے پر ضرور غور کرے گی تاہم یہ مرحلہ وار عمل ہے جس میں جلد بازی نہیں کی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے طالبان کو بتادیا گیا ہے کہ جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود جنگ بندی برقرار رہے گی۔
رستم شاہ مہمند نے طالبان کی جانب سے فری پیس زون کے قیام کے مطالبے کے حق میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ مذاکرات کے لئے طالبان کو یہ سہولت ملنی چاہیئے کہ وہ بغیر کسی خوف وہ خطر کے ہمارے ساتھ بات چیت کر سکیں۔ قبائلی علاقوں میں ایسے کئی مقامات ہیں جہاں طالبان اور حکومتی کمیٹی کے ارکان بات چیت کے لئے باآسانی سے آمد ورفت جاری رکھ سکتے ہیں۔