حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا
حکومتی اتحادیوں کا دبائو کامیاب،مل مالکان1لاکھ ٹن چینی برآمدکرکے12ارب کمائیں گے
وفاقی حکومت نے ایک سے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن فاضل چینی بیرون ملک برآمد کرنے کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔
ایک ٹن، میٹرک ٹن ایک ہزار کلوگرام کے مساوی ہوتا ہے، اس طرح مل مالکان اور مخلوط حکومت میں شامل اتحادیوں کا ایک اہم مطالبہ پورا کردیا گیا، جس کے نتیجے میں جہاں ایک طرف شوگر ملیں چلنے لگیں گی، وہیں دوسری جانب ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت وزارت خزانہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق ملک میں چینی کے موجودہ ذخائر اور نئے شوگرکین کرشنگ سیزن کے آغاز کے تناظر میں حکومت کم سے کم ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیدے گی۔
دوسری جانب وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور آئی کہ ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے، تاہم چینی کی برآمد اور اس کی مقدار کے بارے میں حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرکے مل مالکان کم سے کم 53 ملین ڈالر یا تقریباً 12ارب روپے کما سکیں گے۔ تازہ فیصلہ حکومت کی گزشتہ ہفتے کی پوزیشن سے پسپائی کی نشاندہی کرتا ہے، جب اس نے شوگر مل مالکان کی جانب سے دس لاکھ میٹرک ٹن فاضل چینی برآمد کرنے کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ اتنی مقدار میں اندرون ملک چینی کے ذخائر کی موجودگی کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ نے اس دعوے کو چیلنج کیا تھا کہ ملک میں 1.065ملین ٹن فاضل چینی موجود ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک آزاد ذرائع سے فاضل چینی کی مقدار کی تصدیق نہ ہوجائے، اس وقت تک چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیر کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے چینی کی برآمد کے معاملے پر اپنے سابقہ موقف سے خاموشی کے ساتھ پسپائی اختیار کرلی۔وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اس معاملے پر اپنا موقف بیان کرنے کے لیے دستیاب نہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ چینی برآمد کی اجازت دیئے جانے کے نتیجے میں ملک میں شکر کی خوردہ قیمت 100 روپے فی کلوگرام سے بڑھ کر 110روپے فی کلوگرام تک پہنچ سکتی ہے۔
اجلاس میں شریک ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اندرون ملک چینی کی قیمت 110روپے فی کلوگرام سے تجاوز کرجانے کی صورت میں حکومت کو شکر برآمدکرنے کا فیصلہ واپس لے لینا چاہیے۔
ایک ٹن، میٹرک ٹن ایک ہزار کلوگرام کے مساوی ہوتا ہے، اس طرح مل مالکان اور مخلوط حکومت میں شامل اتحادیوں کا ایک اہم مطالبہ پورا کردیا گیا، جس کے نتیجے میں جہاں ایک طرف شوگر ملیں چلنے لگیں گی، وہیں دوسری جانب ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت وزارت خزانہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق ملک میں چینی کے موجودہ ذخائر اور نئے شوگرکین کرشنگ سیزن کے آغاز کے تناظر میں حکومت کم سے کم ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیدے گی۔
دوسری جانب وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور آئی کہ ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے، تاہم چینی کی برآمد اور اس کی مقدار کے بارے میں حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرکے مل مالکان کم سے کم 53 ملین ڈالر یا تقریباً 12ارب روپے کما سکیں گے۔ تازہ فیصلہ حکومت کی گزشتہ ہفتے کی پوزیشن سے پسپائی کی نشاندہی کرتا ہے، جب اس نے شوگر مل مالکان کی جانب سے دس لاکھ میٹرک ٹن فاضل چینی برآمد کرنے کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ اتنی مقدار میں اندرون ملک چینی کے ذخائر کی موجودگی کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ نے اس دعوے کو چیلنج کیا تھا کہ ملک میں 1.065ملین ٹن فاضل چینی موجود ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک آزاد ذرائع سے فاضل چینی کی مقدار کی تصدیق نہ ہوجائے، اس وقت تک چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیر کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے چینی کی برآمد کے معاملے پر اپنے سابقہ موقف سے خاموشی کے ساتھ پسپائی اختیار کرلی۔وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اس معاملے پر اپنا موقف بیان کرنے کے لیے دستیاب نہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ چینی برآمد کی اجازت دیئے جانے کے نتیجے میں ملک میں شکر کی خوردہ قیمت 100 روپے فی کلوگرام سے بڑھ کر 110روپے فی کلوگرام تک پہنچ سکتی ہے۔
اجلاس میں شریک ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اندرون ملک چینی کی قیمت 110روپے فی کلوگرام سے تجاوز کرجانے کی صورت میں حکومت کو شکر برآمدکرنے کا فیصلہ واپس لے لینا چاہیے۔