دنیا کے غریبوں متحد ہو جاؤ

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان بھارت اور تمام دنیا کے غریب عوام ایک برادری ہیں جنھیں ظالم حکمران طبقوں نے تقسیم کردیا ۔۔۔

لاہور:
وزیر اعظم نواز شریف نے دی ہیگ میں عالمی رہنمائوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو ایٹمی سپلائرز گروپ میں شامل کیا جائے۔ اسرائیل کے پاس سیکڑوں ایٹمی ہتھیار ہیں لیکن اس سے دنیا کے امن کو یا کسی کو خطرہ محسوس نہیں ہوتا حالانکہ یہ اسرائیل کی ایٹمی طاقت ہی ہے جس کی وجہ سے مشرق وسطی کا امن خطرے میں پڑا ہوا ہے اور فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق ملنا تو ایک طرف ان پر ظلم میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان ہو یا ایران دونوں کے ایٹمی پروگرام کو مشکوک بنانے کے لیے کوئی نہ کوئی شوشہ منظر عام پر آتا رہتا ہے۔ پاکستان تو بہر حال ایٹمی طاقت ہے لیکن ایران کا ایٹم بم وجود میں ہی نہیں آیا' اس معاملے میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے جس کے دونوں ملکوں سے برادرانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان دو برادر ملکوں ایران اور سعودی عرب کو قریب لانے تک جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ مشرق وسطیٰ میں امن ہو گا تو پورے خطے میں امن ہو گا جس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

بجائے اس کے پاکستان شام میں پراکسی جنگ کا حصہ بنے جس کے بارے میں پاکستانی اور عالمی میڈیا میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں' اگر ایسا ہوا تو ایک بڑا المیہ ہو گا۔ اس وقت شام کے حالات ایران سعودی عرب کے درمیان انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں۔ اس صورت حال کو پرامن طریقے سے نہ نمٹایا گیا تو شاید مسلمانوں کے پاس کھونے کو کچھ بھی باقی نہ بچے۔ یہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہی تھا جس کے ذریعے امریکا نے بھارت کو اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر بنایا جو کسی زمانے میں سوویت یونین کا اتحادی اور امریکا مخالف تھا کیونکہ اسے ایٹمی بھارت کے مقابلے میں ایٹمی پاکستان چاہیے تھا۔ ہماری تاریخ یہ ہے کہ ہم امریکا اور بیرونی قوتوں کے ہاتھوں مسلسل استعمال ہوتے چلے آ رہے ہیں' چاہے یہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ ہو جس میں ہمیں امریکا اور مغرب سے 70 ارب ڈالر ملے اس کے بعد نائن الیون کے بعد 20 ارب ڈالر ملے یعنی 90 ارب ڈالر اور یہ سب حکمران طبقوں کے پیٹ میں چلے گئے۔ سوال یہ ہے کہ اس سے پاکستانی عوام کو کیا ملا سوائے بھوک بے روز گاری اور غربت کے۔

حال ہی میں وفاقی وزیر خزانہ نے انکشاف فرمایا ہے کہ پاکستان کی53 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے چلی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی دس کروڑ آبادی کو ایک وقت کی روٹی ملنا بھی غیر یقینی ہو گیا ہے۔ یہی حال ہمارے ہمسائے بھارت کا ہے۔ وہاں بھی ایسے لوگوں کی تعداد کم از کم 50 کروڑ ہے جو رات کو بھوکے سوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایٹم بم بنانے سے پاک بھارت کے عوام کو کیا ملا سوائے اس کے ان کی غربت میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ان کی یہ خون پسینے کی کمائی ہی ہے جس سے یہ ہتھیار بنائے جاتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے حکمران طبقوں نے اپنے عوام کو یقین دلایا کہ ایٹم بم بنانے سے روایتی ہتھیاروں پر خرچہ اور انحصار کم ہو گا لیکن یہاں تو الٹ ہی ہوا کہ دونوں ملکوں میں روایتی ہتھیاروں پر خرچہ پہلے سے بھی بڑھ گیا۔ جو بات بھارت اور پاکستان کے غریب عوام کے سمجھنے کی ہے کہ ایٹم بم غریبوں کو خوش حال نہیں بنا سکتے۔


حقیقت یہ ہے کہ پاکستان بھارت اور تمام دنیا کے غریب عوام ایک برادری ہیں جنھیں ظالم حکمران طبقوں نے رنگ نسل ذات برادری اور مذہب کے نام پر بانٹ کر تمام وسائل پیداوار ہڑپ کر لیے اور غریبوں کے مقدر میں فاقے اور بھوک لکھ دی ہے۔ تمام دنیا کے غریبوں کا آپس میں کیا جھگڑا ہو سکتا ہے۔ جھگڑا تو حکمران طبقوں کا ہے جو اس لڑائی میں غریبوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا مذہب اور کسی بھی دوسرے نام پر لڑی جانے والی جنگوں کا مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے کہ غریبوں کی طاقت کو بانٹ کر رکھا جائے کہ کہیں یہ غریب متحد ہو کر عالمی حکمران طبقوں اور ان کے آلہ کار مقامی حکمرانوں کے خلاف نہ اٹھ کھڑے نہ ہوں۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو تمام دنیا کے غریب اس غلامی اور غربت سے نجات حاصل کر لیں گے جو ان کے گلے کا طوق ہزاروں سال سے بنی ہوئی ہے۔

پاکستان بھارت اور تمام دنیا کے غریب بھائی بھائی ہیں کیونکہ وہ ایک ہی قوم اور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ طبقے دو ہی ہیں ظالم اور مظلوم... تیسرا کوئی نہیں... جو کوئی بھی اس کو نہیں مانتا... وہ حکمران طبقوں کا ایجنٹ اور غریبوں کا غدار ہے... اس لیے تمام دنیا کے غریبوں متحد ہو جائو کیونکہ یہی وقت ہے متحد ہو کر غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کا... کیونکہ پھر ایک عالمی سازش ہونے جا رہی ہے جس میں ہمیشہ کی طرح ہمارے حکمران طبقے بھی شامل ہیں۔ یہی وقت ہے اس سازش کو سمجھنے اور مزاحمت کرنے کا۔ اگر یہ وقت بھی ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی ہاتھ سے نکل گیا تو پھر اگلے سو سال کی غلامی غریبوں کا مقدر ہو گی۔ حکمران طبقے غریبوں کو دھوکا دینے سے باز نہیں آتے خطوں کی تقسیم ہو یا برصغیر کی تقسیم... اپنے مفادات کو محفوظ بنانے اور غریبوں کی آنکھوں میں دھول جھونکے کا یہ تیر بہدف نسخہ ہے۔

طالبان کے خلاف آپریشن کب ہو گا۔ اس کا صحیح پتہ اپریل مئی میں چلے گا۔ خاص طور پر اپریل کے آخر اور مئی کے شروع میں۔

 
Load Next Story