ٹیکسٹائل سیکٹر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گیا
چینی سرمایہ کار پاکستان کی ایک بڑی ٹیکسٹائل کمپنی کے 52 فیصد حصص کے لیے سرمایہ کاری کررہے ہیں
پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ چینی سرمایہ کار پاکستان کی ایک بڑی ٹیکسٹائل کمپنی کے 52فیصد (اکثریتی) حصص کے لیے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق چینی سرمایہ کار پاکستان میں نٹ ویئر اور ریڈی میڈ گارمنٹس بنانے والی بڑی کمپنی میں سرمایہ کاری کے پراسیس میں ہیں۔ یہ کمپنی دنیا کی معروف برانڈز اور کسٹمرز رینج تیار کرتی ہے جن میں Addidas، پوما، لیوائز، ڈوکرز اور ریبوک جیسے معروف بین الاقوامی برانڈز شامل ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیاں اپنی استعداد میں تیزی سے اضافہ کررہی ہیں جس کے لیے بینکنگ سیکٹر سے فکسڈ انویسٹمنٹ قرضے لینے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے جی ایس پی کے حوالے سے بہترین مواقع دیکھتے ہوئے غیرملکی سرمایہ کار بھی پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسی لے رہے ہیں جن میں چین سرفہرست ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان جی ایس پی پلس سے 0.5 سے ایک ارب ڈالر سالانہ تک کا فائدہ اٹھاسکتا ہے تاہم پاکستان کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اندرونی سطح پر بلند پیداواری لاگت، پیداوار میں کمی، امن و امان کے مسائل، خام مال کی قیمتوں میں اتارچڑہائو اور مطلوبہ معیار کے حصول جیسے چیلنجز شامل ہیں بیرونی سطح پر یورپی یونین کی جانب سے اپنی صنعت کو تحفظ دینے کے اقدامات پاکستان کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔
پاکستان سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے اور پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات 6.9ارب ڈالر رہی ہیں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں لو اور ہائی ویلیو ایڈڈ کٹیگریز دونوں کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان سے کاٹن یارن کی ایکسپورٹ تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کی اہم وجہ چین کی امپورٹ پالیسی میں تبدیلی ہے چین اب خام کپاس کے بجائے کاٹن یارن کی درآمد کو ترجیح دے رہا ہے چھ ماہ کے دوران کاٹن یارن کی برآمدات میں 18.5فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق چینی سرمایہ کار پاکستان میں نٹ ویئر اور ریڈی میڈ گارمنٹس بنانے والی بڑی کمپنی میں سرمایہ کاری کے پراسیس میں ہیں۔ یہ کمپنی دنیا کی معروف برانڈز اور کسٹمرز رینج تیار کرتی ہے جن میں Addidas، پوما، لیوائز، ڈوکرز اور ریبوک جیسے معروف بین الاقوامی برانڈز شامل ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیاں اپنی استعداد میں تیزی سے اضافہ کررہی ہیں جس کے لیے بینکنگ سیکٹر سے فکسڈ انویسٹمنٹ قرضے لینے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے جی ایس پی کے حوالے سے بہترین مواقع دیکھتے ہوئے غیرملکی سرمایہ کار بھی پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسی لے رہے ہیں جن میں چین سرفہرست ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان جی ایس پی پلس سے 0.5 سے ایک ارب ڈالر سالانہ تک کا فائدہ اٹھاسکتا ہے تاہم پاکستان کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اندرونی سطح پر بلند پیداواری لاگت، پیداوار میں کمی، امن و امان کے مسائل، خام مال کی قیمتوں میں اتارچڑہائو اور مطلوبہ معیار کے حصول جیسے چیلنجز شامل ہیں بیرونی سطح پر یورپی یونین کی جانب سے اپنی صنعت کو تحفظ دینے کے اقدامات پاکستان کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔
پاکستان سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے اور پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات 6.9ارب ڈالر رہی ہیں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں لو اور ہائی ویلیو ایڈڈ کٹیگریز دونوں کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان سے کاٹن یارن کی ایکسپورٹ تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کی اہم وجہ چین کی امپورٹ پالیسی میں تبدیلی ہے چین اب خام کپاس کے بجائے کاٹن یارن کی درآمد کو ترجیح دے رہا ہے چھ ماہ کے دوران کاٹن یارن کی برآمدات میں 18.5فیصد اضافہ ہوا ہے۔