موبائل فون سے پیدائشی اندراج ٹیلی نار اوریونیسیف کا منصوبہ متعارف
پائلٹ پراجیکٹ کا مقصد اس کے ذریعے شہریوں اور دیگر شراکت داروں کو آسانی فراہم کرنا ہے
HYDERABAD:
یونیسیف پاکستان اور ٹیلی نار پاکستان سیلولر ٹیکنالوجی یعنی موبائل فون کے ذریعے پاکستان میں بچوں کی پیدائش کے اندراج کی انتہائی کم شرح کو بڑھانے کیلیے ایک مشترکہ کاوش کا آغاز کررہے ہیں۔
اس شراکت داری کو باضابطہ شکل دینے کیلیے مقامی ہوٹل میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔ پیدائشی اندراج کیلیے موبائل ٹیکنالوجی کے استعمال کے اس منفرد پائلٹ پراجیکٹ کا مقصد اس عمل کو آسان بنانا اوراس میں جدت لا کراس کے ذریعے شہریوں اور دیگر شراکت داروں کو آسانی فراہم کرنا ہے۔ اپنی نوعیت کے اس منفردپراجیکٹ میں سندھ اور پنجاب کی چنندہ یونین کونسلز میں نہ صرف پیدائشی اندراج کی شرح بڑھانے کی کوشش کی جائے گی بلکہ فعال اندراجی خدمات کو شہریوں تک پہنچانے کی بھرپور کوشش بھی کی جائیگی۔ یہ پراجیکٹ،اندراجی عمل کوبہتربنانے،حکومت کیلیے منصوبہ بندی اور اعدادوشمار کے موثرانتظام کے ساتھ شہریوں کے ساتھ رابطوں اور ایم ہیلتھ خدمات کے ذریعے صحت کے ضمن میں شعور بڑھانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر چیف کارپوریٹ افیئرز آفیسر ٹیلی نار پاکستان، محمد اسلم حیات نے کہا کہ ٹیلی نار پاکستان، جدیدٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے فراہم کی جا نے والی خدمات اور ان کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ افراد اور زیادہ سے زیادہ جگہوں تک پہنچانے کے عزم پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیدائش کے بعد شناخت کا ثبوت بنیادی سہولتیں اورحقوق کے حصول کیلیے انتہائی ضروری امر ہے اور اس سلسلے میں اس پراجیکٹ میں یونیسیف پاکستان کے ساتھ شراکت داری ہمارے لیے باعث مسرت ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے نہ صرف اندراجی عمل کی شرح کو بڑھانے میں مدد ملے گی بلکہ شہری حقوق کی فراہمی کیلیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے ڈین روہرمن نے کہا کہ پیدائشی اندراج بچوں کے حقوق کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس میں صحت، تعلیم اور دیگر خدمات شامل ہیں۔بین الاقوامی تجرنے سے ثابت ہوا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بنیادی سماجی خدمات اور پیدائشی اندراج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی حکومت، ٹیلی نار اور یونیسیف مل جل کر پاکستان میں پیدائشی اندراج کی شرح کو بہتر بنائیں گے۔نادرا اور یونین کونسلز جیسے حکومتی ادارے اس عمل کو موثر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس پراجیکٹ میں پیدائشی اندراج کا موبائل رپورٹنگ سسٹم، ویب سائٹ پر مشتمل معلوماتی پورٹل، مرکزی ہیلپ لائن، ایس ایم ایس کے ذریعے درخواستوں کی وصولی، عوامی سہولت کے پیغامات اور ایم ہیلتھ سروسز کی فراہمی بھی شامل ہے۔
یونیسیف پاکستان اور ٹیلی نار پاکستان سیلولر ٹیکنالوجی یعنی موبائل فون کے ذریعے پاکستان میں بچوں کی پیدائش کے اندراج کی انتہائی کم شرح کو بڑھانے کیلیے ایک مشترکہ کاوش کا آغاز کررہے ہیں۔
اس شراکت داری کو باضابطہ شکل دینے کیلیے مقامی ہوٹل میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔ پیدائشی اندراج کیلیے موبائل ٹیکنالوجی کے استعمال کے اس منفرد پائلٹ پراجیکٹ کا مقصد اس عمل کو آسان بنانا اوراس میں جدت لا کراس کے ذریعے شہریوں اور دیگر شراکت داروں کو آسانی فراہم کرنا ہے۔ اپنی نوعیت کے اس منفردپراجیکٹ میں سندھ اور پنجاب کی چنندہ یونین کونسلز میں نہ صرف پیدائشی اندراج کی شرح بڑھانے کی کوشش کی جائے گی بلکہ فعال اندراجی خدمات کو شہریوں تک پہنچانے کی بھرپور کوشش بھی کی جائیگی۔ یہ پراجیکٹ،اندراجی عمل کوبہتربنانے،حکومت کیلیے منصوبہ بندی اور اعدادوشمار کے موثرانتظام کے ساتھ شہریوں کے ساتھ رابطوں اور ایم ہیلتھ خدمات کے ذریعے صحت کے ضمن میں شعور بڑھانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر چیف کارپوریٹ افیئرز آفیسر ٹیلی نار پاکستان، محمد اسلم حیات نے کہا کہ ٹیلی نار پاکستان، جدیدٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے فراہم کی جا نے والی خدمات اور ان کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ افراد اور زیادہ سے زیادہ جگہوں تک پہنچانے کے عزم پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیدائش کے بعد شناخت کا ثبوت بنیادی سہولتیں اورحقوق کے حصول کیلیے انتہائی ضروری امر ہے اور اس سلسلے میں اس پراجیکٹ میں یونیسیف پاکستان کے ساتھ شراکت داری ہمارے لیے باعث مسرت ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے نہ صرف اندراجی عمل کی شرح کو بڑھانے میں مدد ملے گی بلکہ شہری حقوق کی فراہمی کیلیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے ڈین روہرمن نے کہا کہ پیدائشی اندراج بچوں کے حقوق کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس میں صحت، تعلیم اور دیگر خدمات شامل ہیں۔بین الاقوامی تجرنے سے ثابت ہوا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بنیادی سماجی خدمات اور پیدائشی اندراج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی حکومت، ٹیلی نار اور یونیسیف مل جل کر پاکستان میں پیدائشی اندراج کی شرح کو بہتر بنائیں گے۔نادرا اور یونین کونسلز جیسے حکومتی ادارے اس عمل کو موثر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس پراجیکٹ میں پیدائشی اندراج کا موبائل رپورٹنگ سسٹم، ویب سائٹ پر مشتمل معلوماتی پورٹل، مرکزی ہیلپ لائن، ایس ایم ایس کے ذریعے درخواستوں کی وصولی، عوامی سہولت کے پیغامات اور ایم ہیلتھ سروسز کی فراہمی بھی شامل ہے۔