وفاقی کابینہ امریکا میں 2 پاکستانی عمارتیں فروخت کرنیکی منظوری
نیلامی نہ ہوئی تو13لاکھ ڈالرٹیکس دیناپڑیگا، 65 لاکھ ڈالر بولی لگ چکی،فیفانشریاتی حقوق معاملے کی تحقیقات مکمل
وفاقی کابینہ نے امریکا میں پاکستانی عمارتوں کی شفاف طریقے سے فروخت کی منظوری دے دی۔
کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اجلاس کے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں کوئٹہ دھماکے کے شہدا کے درجات کی بلندی کیلیے دعا کی گئی، کابینہ نے انسداد پولیو کے قومی مشن کی تکمیل میں پولیو ورکرز کی خدمات کو سراہا۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ واشنگٹن میں 2عمارتیں پاکستانی سفارتخانے کے زیراستعمال ہیں، عمارتوں کے حوالے سے بروقت فیصلے نہ کرنے پر8 لاکھ 19ہزار ڈالر ٹیکس ادا کرنا پڑا۔ امریکی ٹیکس حکام نے کہا ہے کہ اگر یہ عمارتیں نیلام نہ کی گئیں تو13لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا پڑیگا۔ عمارتوں کی پہلے بولی45 لاکھ ڈالر آئی اب65 لاکھ ڈالر آچکی ہے،کابینہ نے شفاف طریقے سے ان عمارتوں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔
2010 میں اس وقت کے وزیراعظم کی ہدایت پر ان دونوں عمارتوں کی بحالی کی کابینہ سے منظوری دی گئی تھی۔ ریکارڈ کے مطابق اب تک ان عمارتوں کا60 فیصد بحالی کا کام بھی مکمل نہیں ہوسکا۔ میساچیوسٹس ایونیو پر واقع دوسری عمارت کا کام مکمل ہوگیا ہے اور سفارت خانہ بزنس پلان پر منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باوجود ملک میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، موجودہ سال کیلئے گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، موجودہ ذخائر گزشتہ سال کی نسبت 2 فیصد زیادہ ہیں۔ گندم کی امدادی قیمت کے تعین کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ انتظامات کئے گئے ہیں کہ ملک میں غذائی بحران پیدا نہ ہو۔ بہارہ کہو بائی پاس کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کیا گیا ہے۔
ایاز صادق کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز کا موقف سنا۔ تمام سفارشات کی منظوری وفاقی کابینہ نے دے دی ہے یہ سفارشات اسلام آباد ہائیکورٹ بھیج دی جائیں گی۔
سفارشات میں کہا گیا ہے بارکہو بائی پاس کیلئے قائداعظم یونیورسٹی کا راستہ لیا جائے گا تو بائی پاس سے قائداعظم یونیورسٹی کو براہ راست رسائی دی جائے۔ پی ٹی وی کے فیفا ورلڈ کپ حقوق دستبرداری معاملے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، فیفا حکام سے نشریاتی حقوق کی واپسی کے حوالے سے ابھی مذاکرات جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔ آج کابینہ اجلاس میں وہ شریک تھے جہاں وزیراعظم اور کابینہ اراکین نے ان کی صلاحیت کو سراہا۔
کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہوا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اجلاس کے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں کوئٹہ دھماکے کے شہدا کے درجات کی بلندی کیلیے دعا کی گئی، کابینہ نے انسداد پولیو کے قومی مشن کی تکمیل میں پولیو ورکرز کی خدمات کو سراہا۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ واشنگٹن میں 2عمارتیں پاکستانی سفارتخانے کے زیراستعمال ہیں، عمارتوں کے حوالے سے بروقت فیصلے نہ کرنے پر8 لاکھ 19ہزار ڈالر ٹیکس ادا کرنا پڑا۔ امریکی ٹیکس حکام نے کہا ہے کہ اگر یہ عمارتیں نیلام نہ کی گئیں تو13لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا پڑیگا۔ عمارتوں کی پہلے بولی45 لاکھ ڈالر آئی اب65 لاکھ ڈالر آچکی ہے،کابینہ نے شفاف طریقے سے ان عمارتوں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔
2010 میں اس وقت کے وزیراعظم کی ہدایت پر ان دونوں عمارتوں کی بحالی کی کابینہ سے منظوری دی گئی تھی۔ ریکارڈ کے مطابق اب تک ان عمارتوں کا60 فیصد بحالی کا کام بھی مکمل نہیں ہوسکا۔ میساچیوسٹس ایونیو پر واقع دوسری عمارت کا کام مکمل ہوگیا ہے اور سفارت خانہ بزنس پلان پر منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باوجود ملک میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، موجودہ سال کیلئے گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، موجودہ ذخائر گزشتہ سال کی نسبت 2 فیصد زیادہ ہیں۔ گندم کی امدادی قیمت کے تعین کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ انتظامات کئے گئے ہیں کہ ملک میں غذائی بحران پیدا نہ ہو۔ بہارہ کہو بائی پاس کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کیا گیا ہے۔
ایاز صادق کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز کا موقف سنا۔ تمام سفارشات کی منظوری وفاقی کابینہ نے دے دی ہے یہ سفارشات اسلام آباد ہائیکورٹ بھیج دی جائیں گی۔
سفارشات میں کہا گیا ہے بارکہو بائی پاس کیلئے قائداعظم یونیورسٹی کا راستہ لیا جائے گا تو بائی پاس سے قائداعظم یونیورسٹی کو براہ راست رسائی دی جائے۔ پی ٹی وی کے فیفا ورلڈ کپ حقوق دستبرداری معاملے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، فیفا حکام سے نشریاتی حقوق کی واپسی کے حوالے سے ابھی مذاکرات جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔ آج کابینہ اجلاس میں وہ شریک تھے جہاں وزیراعظم اور کابینہ اراکین نے ان کی صلاحیت کو سراہا۔