’اسرائیل کے لیے جاسوسی‘ کے الزام میں چار ایرانی شہریوں کو سزائے موت
ایرانی عدالت کے مطابق چاروں کا اسرائیلی ایجنسیوں سے تعلق سامنے آیا ہے
ایران نے اپنے چار باشندوں کو 'اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں' سے روابط اور تعاون میں سزائے موت سنائی ہے۔ عدلیہ کےمطابق ان پر 'چوری، املاک کی تباہی، اغوا، اور جعلی اعترافات' کے الزامات بھی ہیں۔
ایران کی اعلیٰ عدلیہ کے متعلق خبر دینے والی میزان نیوز ایجنسی کے مطابق اب عدالت نے اپنے بیان میں ان چاروں افراد پر دیگر الزامات بھی لگائے ہیں۔
چار افراد کی شناخت حسین اوردو خانزادے، شاہین ایمانی محمود آباد، میلاد اشرفی اطباطن، اور منوچہر شاہ بندی بجاندی کے نام سے ہوئی ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر تین افراد بھی تھے جنہیں ملکی سیکیورٹی کے خلاف جرائم، اغوا میں معاونت اور ہتھیار رکھنے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا بھی دی ہے۔
تاہم سزائے موت سنائے جانے والے چاروں افراد کے متعلق عدالت نے کہا ہے کہ یہ سب لوگ 'اسرائیلی جاسوس اداروں کی نگرانی میں کام' کررہے تھے۔ انہیں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس سال جون میں گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد ان پر عدالتِ زیریں میں مقدمات چلائے گئے۔ وہاں سے سزائے موت سنانے کے بعد اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔
ایران نے اکثر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل اس کے ملکی معاملات اور شورشوں میں کردار ادا کررہا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اسرائیل اس کے نیوکلیائی اور عسکری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچارہا ہے۔
پھر تہران نے تل ابیب پر اپنے مشہور ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادے کی ہلاکت کا الزام بھی عائد کیا ہے جنہیں نومبر 2020 میں تہران سے باہر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کی اعلیٰ عدلیہ کے متعلق خبر دینے والی میزان نیوز ایجنسی کے مطابق اب عدالت نے اپنے بیان میں ان چاروں افراد پر دیگر الزامات بھی لگائے ہیں۔
چار افراد کی شناخت حسین اوردو خانزادے، شاہین ایمانی محمود آباد، میلاد اشرفی اطباطن، اور منوچہر شاہ بندی بجاندی کے نام سے ہوئی ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر تین افراد بھی تھے جنہیں ملکی سیکیورٹی کے خلاف جرائم، اغوا میں معاونت اور ہتھیار رکھنے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا بھی دی ہے۔
تاہم سزائے موت سنائے جانے والے چاروں افراد کے متعلق عدالت نے کہا ہے کہ یہ سب لوگ 'اسرائیلی جاسوس اداروں کی نگرانی میں کام' کررہے تھے۔ انہیں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس سال جون میں گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد ان پر عدالتِ زیریں میں مقدمات چلائے گئے۔ وہاں سے سزائے موت سنانے کے بعد اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔
ایران نے اکثر الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل اس کے ملکی معاملات اور شورشوں میں کردار ادا کررہا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اسرائیل اس کے نیوکلیائی اور عسکری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچارہا ہے۔
پھر تہران نے تل ابیب پر اپنے مشہور ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادے کی ہلاکت کا الزام بھی عائد کیا ہے جنہیں نومبر 2020 میں تہران سے باہر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا تھا۔