قومی اسمبلی عمرانیات کی متنازع کتاب کے ناشرین کیخلاف کارروائی کی منظوری
متنازع کتاب میں بطور مثال اسلامی احکامات کو غیر اہم قرار دیا گیا ہے
قومی اسمبلی میں عمرانیات کی متنازع کتاب سے متعلق اٹھائے جانے والے معاملے پر ناشرین کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق علامہ اقبال یونیورسٹی میں پڑھائی جانے والی ایک متنازع کتاب پر پابندی لگانے سے متعلق ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دے دی ہے اور معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے متنازع کتاب کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں گیارہویں جماعت کو آئینہ عمرانیات کی کتاب پڑھائی جا رہی ہے۔
آئینہ عمرانیات نامی کتاب میں بتایا جا رہا ہے کہ خواتین کا پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ سود پر پابندی بھی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔متنازع کتاب میں اسلام کے بنیادی اصولوں پر شدید تنقید کی گئی ہے، لہٰذا اس پر فوری پابندی عائد کر کے کتاب چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے کتاب پر پابندی عائد کرنے، کتاب چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کی رولنگ دے دی اور معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھی بھجوا دیا ہے۔
واضح رہے کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں آئینہ عمرایات کے نام سے گیارہویں جماعت کو ایک متنازع کتاب پڑھائی جا رہی تھی، جس میں معاشرتی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے باب میں مذہب احکامات کے خلاف موضوع بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ''اسلام ایک ترقی پذیر مذہب ہے، اس نے ہمیں ایسا واحد حل دیا ہے، جس کو ہم اب بھی استعمال کرتے ہیں''۔
کتاب میں بطور مثال بتایا گیا کہ ''آزادی نسواں وغیرہ پر اسلام پابندی لگاتا ہے لیکن آج کل یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ پھر پردہ ہے اگر ہم یہ جانتے ہیں کہ عورتوں کو بھی مردوں کے ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے تو پھر معاشی تبدیلی میں رکاوٹ پردہ ہے اور سود کو قرآن پاک منع کرتا ہے لیکن آج کل کوئی بھی معیشت سود کے بغیر نہیں چلتی، چنانچہ یہ بھی رکاوٹ ہے''۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق علامہ اقبال یونیورسٹی میں پڑھائی جانے والی ایک متنازع کتاب پر پابندی لگانے سے متعلق ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دے دی ہے اور معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے متنازع کتاب کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں گیارہویں جماعت کو آئینہ عمرانیات کی کتاب پڑھائی جا رہی ہے۔
آئینہ عمرانیات نامی کتاب میں بتایا جا رہا ہے کہ خواتین کا پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ سود پر پابندی بھی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔متنازع کتاب میں اسلام کے بنیادی اصولوں پر شدید تنقید کی گئی ہے، لہٰذا اس پر فوری پابندی عائد کر کے کتاب چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے کتاب پر پابندی عائد کرنے، کتاب چھاپنے والوں کے خلاف کارروائی کی رولنگ دے دی اور معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھی بھجوا دیا ہے۔
واضح رہے کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں آئینہ عمرایات کے نام سے گیارہویں جماعت کو ایک متنازع کتاب پڑھائی جا رہی تھی، جس میں معاشرتی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے باب میں مذہب احکامات کے خلاف موضوع بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ''اسلام ایک ترقی پذیر مذہب ہے، اس نے ہمیں ایسا واحد حل دیا ہے، جس کو ہم اب بھی استعمال کرتے ہیں''۔
کتاب میں بطور مثال بتایا گیا کہ ''آزادی نسواں وغیرہ پر اسلام پابندی لگاتا ہے لیکن آج کل یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ پھر پردہ ہے اگر ہم یہ جانتے ہیں کہ عورتوں کو بھی مردوں کے ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے تو پھر معاشی تبدیلی میں رکاوٹ پردہ ہے اور سود کو قرآن پاک منع کرتا ہے لیکن آج کل کوئی بھی معیشت سود کے بغیر نہیں چلتی، چنانچہ یہ بھی رکاوٹ ہے''۔