کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ زخمی گارڈ پشاور منتقل
پاکستان کی واقعے کی شدید مذمت، افغان حکومت سے پاکستانی سفارتی عملے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ
افغان دارالحکومت میں پاکستانی ناظم الامور پر مسلح شخص نے قاتلانہ حملہ کیا جس میں سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا، جسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو وزارت خارجہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ اُس وقت کی گئی جب ناظم الامور چہل قدمی کررہے تھے۔
فائرنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ کے سینے میں تین گولیاں لگیں جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ جمعہ کے روز پاکستانی سفارتخانے میں تعطیل کی وجہ سے باعث رش نہیں تھا۔
حکومت پاکستان کی واقعے کی شدید مذمت
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے کی عمارت پر حملہ کر کے ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ عبید الرحمان کی حفاظت کے دوران فائرنگ سے پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد شدید زخمی ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت سے تحقیقات اور ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
حکومت پاکستان نے امارات اسلامیہ کی حکومت سے افغانستان میں موجود پاکستانی سفارتی عملے و شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیراعظم کا کابل میں موجود پاکستانی ہیڈ آف مشن سے ٹیلی فونک رابطہ
وزیراعظم شہبازشریف کا کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن کو ٹیلی فون رابطہ کیا اور واقعے سے متعلق معلومات لیتے ہوئے خیریت دریافت کی۔
شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ' یہ سن کر تسلی ہوئی کہ عبید نظامانی محفوظ ہیں، میں نے ان کے ساتھ حکومت اور عوام کی یکجہتی کا اظہار کیا، مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا، میں نے بہادر سیکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی'۔
انہوں نے لکھا کہ 'ہیڈ آف مشن کابل پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، بہادر سیکورٹی گارڈ کو سلام ،جلد صحت یابی کے لیے دعا گوہوں'۔
وزیراعظم نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس گھناوٴنے فعل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی مذمت
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل میں ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی سے بات ہوئی، عبید الرحمان نظامانی ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے سفارتکاروں کا تحفظ اور حفاظت بنیادی اہمیت کے حامل ہے۔
ہم زخمی اہلکار اسرار کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں'۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کے واقعہ میں زخمی سکیورٹی گارڈ کو پاکستان منتقل کردیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ محمد اسرار کو بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور منتقل کیا گیا. محمد اسرار کابل میں ہونیوالے فائرنگ کے واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کو وزارت خارجہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ اُس وقت کی گئی جب ناظم الامور چہل قدمی کررہے تھے۔
فائرنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ کے سینے میں تین گولیاں لگیں جسے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ جمعہ کے روز پاکستانی سفارتخانے میں تعطیل کی وجہ سے باعث رش نہیں تھا۔
حکومت پاکستان کی واقعے کی شدید مذمت
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے کی عمارت پر حملہ کر کے ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ عبید الرحمان کی حفاظت کے دوران فائرنگ سے پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد شدید زخمی ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت سے تحقیقات اور ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
حکومت پاکستان نے امارات اسلامیہ کی حکومت سے افغانستان میں موجود پاکستانی سفارتی عملے و شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیراعظم کا کابل میں موجود پاکستانی ہیڈ آف مشن سے ٹیلی فونک رابطہ
وزیراعظم شہبازشریف کا کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن کو ٹیلی فون رابطہ کیا اور واقعے سے متعلق معلومات لیتے ہوئے خیریت دریافت کی۔
شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ' یہ سن کر تسلی ہوئی کہ عبید نظامانی محفوظ ہیں، میں نے ان کے ساتھ حکومت اور عوام کی یکجہتی کا اظہار کیا، مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا، میں نے بہادر سیکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی'۔
انہوں نے لکھا کہ 'ہیڈ آف مشن کابل پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، بہادر سیکورٹی گارڈ کو سلام ،جلد صحت یابی کے لیے دعا گوہوں'۔
وزیراعظم نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس گھناوٴنے فعل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی مذمت
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل میں ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی سے بات ہوئی، عبید الرحمان نظامانی ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے سفارتکاروں کا تحفظ اور حفاظت بنیادی اہمیت کے حامل ہے۔
ہم زخمی اہلکار اسرار کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں'۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کے واقعہ میں زخمی سکیورٹی گارڈ کو پاکستان منتقل کردیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ محمد اسرار کو بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور منتقل کیا گیا. محمد اسرار کابل میں ہونیوالے فائرنگ کے واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔