گیارہواں نیشنل فوک پپٹ فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا

فن و ثقافت کسی بھی ملک وقوم کی پہچان ہوتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس فن سے جڑے خاندانوں کا روزگار چلتا رہے،عثمان پیرزادہ

فن و ثقافت کسی بھی ملک وقوم کی پہچان ہوتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس فن سے جڑے خاندانوں کا روزگار چلتا رہے،عثمان پیرزادہ فوٹو : فائل

فنون لطیفہ کے حوالے سے منعقد کی جانیوالی نمائشیں اور فیسٹیولز قوموں کی ثقافت اور ان کے رہن سہن کی عکاس ہوتی ہیں جو انہیں مہذب دنیا میں روشناس کرانے کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

پاکستان میں ہونیوالے فیسیٹولز کا جب ذکر کیا جائے تو رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کا نام سرفہرست ہوگا۔ قیام پاکستان کے بعد بدقسمتی سے کسی بھی کلچر سوسائٹی نے اس طرح کی سرگرمیوں پر توجہ نہ دی اور نہ ہی ہماری پچھلی حکومتوں نے آرٹ اور کلچر کے فروغ کیلئے فیسٹیولز کے انعقاد پر توجہ دی ۔



حالانکہ پاکستانی تہذیب وثقافت دنیا میں سب سے پہلے پروان چڑھنے والی وادی سندھ کی تہذیب سے جڑی ہوئی ہے ۔ہمارے ہاں موسیقی ، رقص ، فن مصوری اور اسلامک آرٹ سے تعلق رکھنے والے بے شمار ٹیلنٹیڈ فنکار ہر دور میں موجود رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کو انٹرنیشنل لیول پر متعارف ہونے کے مواقع بہت کم میسر آئے لیکن رفیع پیر تھیٹر نے اس ٹیلنٹ کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں متعارف کروایا ۔ وہ پچھلے ایک عرصہ سے پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں پاکستان ثقافت اور تہذیب کو پروموٹ کر رہے ہیں۔اس سلسلہ میں 26مختلف نوعیت کے فیسٹیولز کا انعقاد کرچکے ہیں۔



انہوں نے پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا ورلڈپرفارمنگ آرٹ فیسٹیول کا بھی آغاز کیا جس میں پاکستان ، بھارت ، سری لنکا ، نیپال، امریکہ ، یوکے ، ترکی ، روس سمیت دیگر ممالک کے فنکاروں کو مدعو کیا۔اس کے علاوہ فلم ، تھیٹر ، پپٹ اور روایتی میوزک کو پروموٹ کرنے کے لئے بھی فیسٹیولز کرتے رہتے ہیں جس میں مقامی فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ نئے ٹیلنٹ کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ ماہ مارچ کے آخری ہفتے انہوں نے پیروکیفے میں چار روزہ گیارہواں نیشنل فوک پپٹ فیسٹیول کا انعقاد کیا جس میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد نیشنل پپٹ تھیٹر ، لاہور آرٹ کونسل الحمراء پپٹ تھیٹر، بہاولپور سے اصغر، ملتان سے پپٹری محمد بشیر ، محمد ندیم ، محمد علی ، محمد شاہد ، خانیوال سے یٰسین اور عزیز ، لودھراں سے محمد عاشق اور دنیا پور سے درویش نے شرکت کی ۔27مارچ کو شروع ہونیوالے اس فیسٹیول کے لئے پیروکیفے کو رنگا رنگ جھنڈیوں اور روشنیوں سے سجایا گیا تھا جبکہ پپٹ شوز کے لئے بھی خوبصورت سیٹ لگائے گئے تھے۔


پہلے روز عثمان پیرزادہ ، سادان پیرزادہ اور تسلیم پیرزادہ سمیت دیگر ممبران نے فیضان پیرزادہ مرحوم کی تصاویر کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، کیونکہ فیضان پیرزادہ نے ہی پپٹ فیسٹیول کا آغاز کیا تھا اور اس کے لئے انہوں نے ملک کے چاروں صوبوں کے علاقائی پپٹری فنکاروں کو نہ صرف ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ، بلکہ ختم ہوتے اس فن کو نئی زندگی بھی دینے کے لئے آخری سانس تک کوشاں رہے ۔فیسٹیول کے پہلے روز مختلف سکولوں سے آنیوالے بچوں ، بچیوں اور شرکاء کے ساتھ مل کر آسمان پر غبارے چھوڑ کر تقریبات کا آغاز کیا ۔



پیروکیفے میں مختلف شہروں کے روایتی ملبوسات ، کھانے ، ہینڈی کرافٹ سمیت دیگر چیزوں کے بھی سٹال لگائے گئے تھے جہاں فیسٹیول میں آنیوالے پتلی تماشہ دیکھنے کے ساتھ روایتی کھانوں سے لطف اندوز بھی ہو رہے تھے۔ خاص طور پر بچوں کے چہروں پر خوشی دیدنی تھی۔اس حوالے سے رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے چیف ایگزیکٹو اور سنیئر اداکار عثمان پیرزادہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پپٹ فیسٹیول کا کامیاب انعقاد کیا ہے کیونکہ ہمارے بھی وہی جذبات ہیں جو ہمارے بھائی فیضان پیرزادہ مرحوم کے تھے ، ہم انہی کے مشن کو آگے لے کر چل رہے ہیں ۔ انہوں کا مشن روایتی پتلی تماشہ کو پروموٹ کرنا ہے جو وقت کے ساتھ ختم ہوتا جارہا ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ اس فن سے جڑے خاندانوں کا روزگار چلتا رہے۔

حکومتی سطح پر سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے یہ زبوں حالی کا شکار ہے جبکہ بھارتی حکومت نے جے پور میں پتلی نگر قائم کیا گیا ہے جبکہ ہمارے ہاں بھی ایسے ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم نے ملتان ، بہاولپور ، خانیوال، دنیاپور ، لودھراں اور دیگر شہروں سے پتلی تماشہ دکھانے والے فنکاروں کو فیسٹیول میں مدعو کیا ، جن کی پرفارمنس کو سینکڑوں بچوں اور لوگوں نے دیکھا۔ عثمان پیرزادہ نے کہا کہ فن و ثقافت کسی بھی ملک وقوم کی پہچان ہوتی ہے مگر ہمارے ہاں دوسرے شعبوں کی طرح اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔



رفیع پیر تھیٹر کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ جس نے روایتی فوک میوزک ، پپٹری ، تھیٹر کے ساتھ نوجوان ٹیلنٹ کو پروموٹ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔میڈیا ایڈوائزر تسلیم پیرزادہ نے کہا کہ گیارہواں نیشنل پپٹ فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لئے پوری ٹیم نے دن رات کام کیا ، اس کے ساتھ میڈیا کے بھی بے حد شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہمارے مشن کو آگے بڑھانے میں ہراول دستہ کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔
Load Next Story