3 برسوں میں 73 ارب ڈالر قرض کی واپسی بڑا مسئلہ رپورٹ

زرمبادلہ 8ارب ڈالر رہ گیا،سعودی ،چینی قرضے ری شیڈول کرنا پڑیں گے

سیاسی عدم استحکام خطرناک، معاشی اقدامات تاخیر کا شکار ہورہے ہیں فوٹو: فائل

پاکستان کے بڑے بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے بڑا معاشی مسئلہ تجارتی اور جاری کھاتہ خسارہ نہیں بلکہ آئندہ برسوں میں واجب الادا قرضوں کی واپسی ہے۔

پاکستان ہر 25سال بعد بڑے معاشی بحران سے دوچار ہوتا ہے۔ 2008کے بعد رواں مالی سال 23-2022ء بھی ایسامنظر پیش کررہا ہے۔ آئندہ 3برسوں میں یعنی مالی سال 2023ء تا 2025ء کے دوران پاکستان کو 73ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے جبکہ ہمارے زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر 7 سے 8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔


ان واجب الادا قرضوں کی واپسی کیلئے سعودی عرب کی طرح چین سے بھی قرضوں کی واپسی ری شیڈول کرنا پڑے گی جبکہ پیرس کلب سمیت دیگرعالمی قرضوں کی واپسی میں مہلت کے لئے کوشش کرنا پڑے گی۔

ٹاپ لائن سکیورٹیز کے مطابق 7 برسوں میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 15-2014ء میں بیرونی قرضے 65ارب ڈالر تھی جو جی ڈی پی کا 24فیصد ہے۔ رواں مالی سال یہ قرضے 130ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو جی ڈی پی کا 40فیصد بنتا ہے۔ان کے ساتھ اندرونی قرضے شامل کئے جائیں تومجموعی قرضہ 60ہزار ارب روپے بنتے ہیں جو جی ڈی پی یعنی مجموعی ملکی پیداوار کا 90فیصد بنتا ہے۔

سات سال پہلے یہ قرضے 20ہزار ارب روپے کے تھے جو جی ڈی پی کا 72فیصد بنتے ہیں۔آئندہ برسوں میں واجب الادا قرضوں میں 30فیصد چینی قرضے ہیں جس کے لئے اس کا تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کرنا پڑیں گی۔
Load Next Story