سندھ ہائیکورٹ کا جواۓ لینڈ کی ریلیز کیخلاف درخواست پرتحریری حکم

غیر ضروری سینسر شپ معاشرے کا دم گھوٹنے، تخلیقی صلاحیتوں اور ترقی کو روکنے کے مترادف ہے، عدالت

(فائل فوٹو)

سندھ ہائیکورٹ نے صائم صادق کی فلم 'جواۓ لینڈ' کی ریلیز کیخلاف دوسری درخواست پر بھی تحریری حکم جاری کر دیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جاری کئے گئے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ درخواستگزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ فلم سے ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت اس بات کا تعین نہیں کرسکتی کہ فلم اخلاقی طور پر دیکھی جائے یا نہیں۔ غیر ضروری سینسر شپ معاشرے کا دم گھوٹنے، تخلیقی صلاحیتوں اور ترقی کو روکنے کے مترادف ہے۔


درخواستگزار نے فلم کے سرٹیفیکیشن کے عمل میں کسی قانونی خامی کی نشاندہی نہیں کی۔ فلم کو سینسر بورڈ نے مکمل جانچ کے بعد ریلیز کی اجازت دی ہے۔ کسی شہری کو ذاتی حیثیت میں اس طرح کی اعتراض کا حق نہیں۔ عدالت فلم ساز کی آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کیلئے اخلاقیات کی بنیاد پر فیصلہ نہیں دی سکتی۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 19 کے تحت فلم ساز کو بھی اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ کوئی معقول وجہ ہو تو سینسر بورڈ یا صوبائی مجاز اتھارٹی ہی فلم پر پابندی لگا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ فلم ساز صائم صادق کی نئی فلم جوائے لینڈ پر عوام کی جانب سے پابندی لگائے جانے کا مطالبہ کیا جارہا، لوگوں کا کہنا ہے کہ فلم میں مرد کی مرد سے محبت جیسے غیر اخلاقی مناظر کی عکسبندی کی گئی ہے۔
Load Next Story