نغمہ نگار مسرور انور کی 18ویں برسی منائی گئی

مسرور انور بہترین کہانی نگار اور مکالمہ نویس تھے،ہدایتکاری میں بھی کامیاب رہے

مسرور انور بہترین کہانی نگار اور مکالمہ نویس تھے،ہدایتکاری میں بھی کامیاب رہے۔ فوٹو: فائل

معروف نغمہ نگار مسرور انور کی اٹھارہویں برسی گذشتہ روز منائی گئی ،مسرور انور بیک وقت باکمال شاعر اور بہترین کہانی اور مکالمہ نویس تھے۔


مسرور انور کا اصل نام انور علی تھا۔ انھوں نے کیرئیر کا آغاز 1962 ء سے کیا یہ 6 جنوری 1944ء کو بھارت میں شملہ کے مقام پر پیدا ہوئے۔ ''سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے اور جگ جگ جیوے میرا پیار وطن جیسے مقبول ملی نغمے بھی ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ مسرور انور نے ہدایت کاری کے میدان میںبھی طبع آزمائی کی اور کامیاب رہے ۔

جب پرویز ملک امریکا سے واپس آئے اور وحید مراد کے ساتھ ان کے اشتراک اور فلمسازی کے وسیع تر منصوبے کی بنیاد رکھی گئی تو یاران وحید میں مسرور انور بھی شامل تھے ۔ فلم ''ہیرا اور پتھر'' کی کہانی اور مکالمے مسرور انور کے سپرد ہوئے اور یوں ان کی بحیثیت کہانی نویس فلمی سفر کا آغاز ہوا ۔فلم ''ہیرا اور پتھر'' اس نئے تشکیل شدہ گروپ کی پہلی فلم تھی۔ مسرور انور نے ''پھول میرے گلشن کا'' ، ''جب جب پھول کھلے '' ''محبت زندہ ہے'' ، ''تلاش'' ، ''ہم دونوں'' اور '' قربانی'' کے علاوہ متعدد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے تحریر کرنے کے علاوہ گانے بھی تحریر کیے ۔ مسرور انور یکم اپریل 1996ء میں لاہور میں انتقال کرگئے تھے ۔
Load Next Story