اظہر علی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
وہ انگلینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں آخری بار پاکستان کی نمائندگی کریں گے
قومی کرکٹ ٹیم کے سینیر بلےباز اور سابق کپتان اظہر علی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق کپتان اظہر علی نے کہا کہ انگلیںڈ کے خلاف کل ہونے والا کراچی ٹیسٹ میرے کیرئیر کا آخری ٹیسٹ ہوگا، میں اپنے سینئرز اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ چار پانچ سال انجری کا شکار رہا، میری فیملی نے میرے کیرئیر کے لیے بہت قربانیاں دیں، امید ہے اب انہیں کافی ٹائم دے سکوں گا۔ میرے لیے اعلیٰ سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنا بہت بڑا اعزاز اور اعزاز ہے، ایسا فیصلہ کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، لیکن گہرائی سے سوچنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ یہ میرے لیے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا صحیح وقت ہے۔
اظہر علی نے کہا کہ مجھے کچھ بہترین کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جن کے ساتھ میرا مضبوط رشتہ ہے، مجھے یہ بھی خوشی ہے کہ میں نے کچھ شاندار کوچز کے تحت کھیلا جن کا میں ہمیشہ شکر گزار رہوں گا، بہت سے کرکٹرز اپنے ممالک کی قیادت نہیں کرپاتے لیکن میں پاکستان کی کپتانی کرنے میں کامیاب ہوا، میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔
ٹیسٹ بیٹنگ لائن اپ میں اہم مقام بننے تک میرے پاس اپنی زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات تھے جنہیں میں ہمیشہ یاد رکھوں گا،انہوں نے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں،یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کرکیا، مستقبل کے حوالے سے ابھی سوچا نہیں، البتہ اپنی کمٹمنٹس پوری کروں گا۔
پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے اظہر علی کی پاکستان کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا حوصلہ اور عزم بہت سے نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک تحریک رہا ہے اور وہ آنے والے اور آنے والے کرکٹرز کے لیے ایک رول ماڈل ہیں،اگرچہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کے پاس ڈریسنگ روم میں اپنے تجربے کا کوئی کھلاڑی نہیں ہوگا لیکن یہ صرف زندگی کے دائرے کی عکاسی کرتا ہے۔
امید ہے کہ اظہر علی پاکستان کرکٹ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اور ابھرتے ہوئے کرکٹرز کے ساتھ اپنے وسیع علم اور تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے دیکھیں گے۔
اظہر علی کا کیرئیر؛
سابق کپتان اور مڈل آرڈر بلےباز اظہر علی پاکستان کے کامیاب ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں، انہوں نے 96 میچوں میں 42.49 کی اوسط سے 7 ہزار 97 رنز بنائے، وہ ملک کے پانچویں سب سے زیادہ ٹیسٹ زنر اسکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔
اس سے قبل یونس خان (10,099)، جاوید میانداد (8,832)، انضمام الحق (8,829) اور محمد یوسف (7,530) کے ساتھ پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی پوزیشن پر قابض ہیں۔
اظہر علی نے سال 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور اپنے دوسرے ہی میچ میں اپنی پہلی ٹیسٹ نصف سنچری بنائی، انہوں نے کیرئیر میں 35 نصف سینچریاں جبکہ 19 مواقع پر 100 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔
سابق کپتان گلابی گیند کے ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے واحد پاکستانی بلے باز ہیں، یہ کارنامہ انہوں نے سال 2016 میں دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف حاصل کیا تھا۔
اپنے 12 سالہ کیریئر کے دوران اظہر نے دو ڈبل سنچریاں بھی بنائیں، ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خلاف 226 (مئی 2015) اور میلبرن (دسمبر 2016) میں آسٹریلیا کے خلاف 205 ناٹ آؤٹ رہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق کپتان اظہر علی نے کہا کہ انگلیںڈ کے خلاف کل ہونے والا کراچی ٹیسٹ میرے کیرئیر کا آخری ٹیسٹ ہوگا، میں اپنے سینئرز اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ چار پانچ سال انجری کا شکار رہا، میری فیملی نے میرے کیرئیر کے لیے بہت قربانیاں دیں، امید ہے اب انہیں کافی ٹائم دے سکوں گا۔ میرے لیے اعلیٰ سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنا بہت بڑا اعزاز اور اعزاز ہے، ایسا فیصلہ کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، لیکن گہرائی سے سوچنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ یہ میرے لیے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا صحیح وقت ہے۔
اظہر علی نے کہا کہ مجھے کچھ بہترین کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جن کے ساتھ میرا مضبوط رشتہ ہے، مجھے یہ بھی خوشی ہے کہ میں نے کچھ شاندار کوچز کے تحت کھیلا جن کا میں ہمیشہ شکر گزار رہوں گا، بہت سے کرکٹرز اپنے ممالک کی قیادت نہیں کرپاتے لیکن میں پاکستان کی کپتانی کرنے میں کامیاب ہوا، میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔
ٹیسٹ بیٹنگ لائن اپ میں اہم مقام بننے تک میرے پاس اپنی زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات تھے جنہیں میں ہمیشہ یاد رکھوں گا،انہوں نے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں،یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کرکیا، مستقبل کے حوالے سے ابھی سوچا نہیں، البتہ اپنی کمٹمنٹس پوری کروں گا۔
پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے اظہر علی کی پاکستان کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا حوصلہ اور عزم بہت سے نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک تحریک رہا ہے اور وہ آنے والے اور آنے والے کرکٹرز کے لیے ایک رول ماڈل ہیں،اگرچہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کے پاس ڈریسنگ روم میں اپنے تجربے کا کوئی کھلاڑی نہیں ہوگا لیکن یہ صرف زندگی کے دائرے کی عکاسی کرتا ہے۔
امید ہے کہ اظہر علی پاکستان کرکٹ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اور ابھرتے ہوئے کرکٹرز کے ساتھ اپنے وسیع علم اور تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے دیکھیں گے۔
اظہر علی کا کیرئیر؛
سابق کپتان اور مڈل آرڈر بلےباز اظہر علی پاکستان کے کامیاب ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں، انہوں نے 96 میچوں میں 42.49 کی اوسط سے 7 ہزار 97 رنز بنائے، وہ ملک کے پانچویں سب سے زیادہ ٹیسٹ زنر اسکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔
اس سے قبل یونس خان (10,099)، جاوید میانداد (8,832)، انضمام الحق (8,829) اور محمد یوسف (7,530) کے ساتھ پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی پوزیشن پر قابض ہیں۔
اظہر علی نے سال 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور اپنے دوسرے ہی میچ میں اپنی پہلی ٹیسٹ نصف سنچری بنائی، انہوں نے کیرئیر میں 35 نصف سینچریاں جبکہ 19 مواقع پر 100 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔
سابق کپتان گلابی گیند کے ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے واحد پاکستانی بلے باز ہیں، یہ کارنامہ انہوں نے سال 2016 میں دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف حاصل کیا تھا۔
اپنے 12 سالہ کیریئر کے دوران اظہر نے دو ڈبل سنچریاں بھی بنائیں، ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خلاف 226 (مئی 2015) اور میلبرن (دسمبر 2016) میں آسٹریلیا کے خلاف 205 ناٹ آؤٹ رہے۔