عدالتی حکم کے بغیر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتے وزارت داخلہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں پرویز مشرف کی دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں خط کے ذریعے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں دالنے سے متعلق عدالتی حکم موجود ہے لہذا عدالتی حکم کے بغیر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر بحث ہے جس کے باعث عوامی مفاد میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور نہیں کرسکتے۔
گزشتہ روز بھی وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایک غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اطلاعات پرویز رشید،وزیر دفاع خواجہ آصف، ڈاکٹر قادر بلوچ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کئے جانے سے متعلق مشاورت کی گئی تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے جب کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی کل وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے وزیراعظم نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے پرویزمشرف کے معاملے پر تبادلہ خیال کے ساتھ جمہوریت کے لئے اپنی مکمل حمایت کا بھی یقین دلایا۔
واضح رہے کہ ان دنوں خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا مقدمہ چل رہا ہے جب کہ وہ خود بھی دل کی بیماری کے باعث آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں زیرعلاج ہیں، عدالت نے سماعت کے دوران پرویزمشرف کے 31 مارچ کو حاضر نہ ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری بھی کررکھے تھے تاہم سابق صدر31مارچ کو عدالت میں حاضر ہوئے اوران کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف کی والدہ بیمار ہیں اوروہ اپنا علاج امریکا سے کرانا چاہتے ہیں لہٰذا انہیں اجازت دے کر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے جس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرویزمشرف جہاں سے چاہیں اپنا علاج کرائیں اوران کا نام ای سی ایل سے نام نکالنا حکومت کی صوابدید ہے ۔