لاہور ہائیکورٹ صدر کیخلاف توہین عدالت کیس میں وفاق کے فریق بننے کی درخواست مسترد
سماعت روکی جائے،اٹارنی جنرل، فل بنچ نے وفاق کو جزوی فریق بننے کی اجازت دیدی
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم 4رکنی فل بینچ نے صدر آصف علی زرداری کے دو عہدے سنبھالنے کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں وفاق کی طرف سے فریق بننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انھیں جزوی فریق بننے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ وہ کیس میں باضابطہ فریق نہیں بن سکتے تاہم کیس میں اٹھائے گئے نکات اور اعتراضات پرعدالت کی معاونت کرسکتے ہیں جبکہ مزید سماعت21ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم فل بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ناصر سعید شیخ ٗ جسٹس نجم الحسن شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔ فاضل عدالت کے روبرو وفاقی حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے استدعا کی کہ صدر وفاق کا حصہ ہیں اسلئے وفاقی حکومت کو کیس میں فریق بنانے کی اجازت دی جائے، صدر کے سیاسی کردار کے متعلق پہلی بار سوالات اٹھائے گئے ہیں جسکی وجہ سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے پہلے فیصلہ کیا جائے۔
درخواستگزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ یہ کیس صدر یا سٹیٹ کیخلاف نہیں بلکہ آصف علی زرداری کی ذاتی حیثیت کیخلاف کیا گیا ہے، تمام حقائق ہمارے سامنے ہیں اور سپریم کورٹ اس نکتے پر فیصلہ کر چکی ہے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ درخواست میں جو قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں یہ بہت اہمیت کے حامل ہیں جس کے مستقبل میں ملک پر گہرے اثرت مرتب ہوں گے، بہت سے نکات پر سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے آ چکے ہیں اور کئی ایک سوالات ابھی زیر التواء ہیں چنانچہ کیس پر مزید سماعت روک دی جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ حکومت توہین عدالت کو التواء میں رکھنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اے کے ڈوگر صاحب کو شاید بہت جلدی ہے کہ کیس پر فیصلہ کیا جائے۔
وسیم سجاد نے کہا کہ یہ فاسٹ ٹرائل چاہتے ہیں جس پر فاضل عدالت نے قرار دیا کہ یہاں جو نکات اٹھائے گئے ہیں ان میں سے ہمارے سامنے یہ ہے کہ وفاق پارٹی بن سکتا ہے یا نہیں؟ اے کے ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق توہین عدالت کیس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے لیکن آصف علی زرداری مسلسل اور جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ہم نے اس درخواست میں صدر کا ذکر نہیں کیا بلکہ فرد واحد کی بات کی ہے ، بعدازاں عدالت نے سماعت آدھ گھنٹے کیلیے ملتوی کر دی تاہم دوبارہ سماعت پر ہائیکورٹ کے چار رکنی بینچ نے وفاق کی طرف سے فریق بننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس میں باضابطہ فریق نہیں بن سکتے تاہم آپ جزوی طور پر فریق بن سکتے ہیں جس میں آپ کیس میں اٹھائے گئے قانون نکات اور اپنے اعتراضات پر عدالت کی معاونت کر سکتے ہیں اور مزید سماعت 21ستمبر تک ملتوی کر دی۔ آئی این پی، این این آئی کے مطابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اپنے دلائل میں کہا کہ صدر مملکت کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہو سکتی اسلئے ان کیخلاف موجودہ کیس چل ہی نہیں سکتا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ وہ کیس میں باضابطہ فریق نہیں بن سکتے تاہم کیس میں اٹھائے گئے نکات اور اعتراضات پرعدالت کی معاونت کرسکتے ہیں جبکہ مزید سماعت21ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم فل بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ناصر سعید شیخ ٗ جسٹس نجم الحسن شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔ فاضل عدالت کے روبرو وفاقی حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے استدعا کی کہ صدر وفاق کا حصہ ہیں اسلئے وفاقی حکومت کو کیس میں فریق بنانے کی اجازت دی جائے، صدر کے سیاسی کردار کے متعلق پہلی بار سوالات اٹھائے گئے ہیں جسکی وجہ سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے پہلے فیصلہ کیا جائے۔
درخواستگزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ یہ کیس صدر یا سٹیٹ کیخلاف نہیں بلکہ آصف علی زرداری کی ذاتی حیثیت کیخلاف کیا گیا ہے، تمام حقائق ہمارے سامنے ہیں اور سپریم کورٹ اس نکتے پر فیصلہ کر چکی ہے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ درخواست میں جو قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں یہ بہت اہمیت کے حامل ہیں جس کے مستقبل میں ملک پر گہرے اثرت مرتب ہوں گے، بہت سے نکات پر سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے آ چکے ہیں اور کئی ایک سوالات ابھی زیر التواء ہیں چنانچہ کیس پر مزید سماعت روک دی جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ حکومت توہین عدالت کو التواء میں رکھنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اے کے ڈوگر صاحب کو شاید بہت جلدی ہے کہ کیس پر فیصلہ کیا جائے۔
وسیم سجاد نے کہا کہ یہ فاسٹ ٹرائل چاہتے ہیں جس پر فاضل عدالت نے قرار دیا کہ یہاں جو نکات اٹھائے گئے ہیں ان میں سے ہمارے سامنے یہ ہے کہ وفاق پارٹی بن سکتا ہے یا نہیں؟ اے کے ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق توہین عدالت کیس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے لیکن آصف علی زرداری مسلسل اور جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ہم نے اس درخواست میں صدر کا ذکر نہیں کیا بلکہ فرد واحد کی بات کی ہے ، بعدازاں عدالت نے سماعت آدھ گھنٹے کیلیے ملتوی کر دی تاہم دوبارہ سماعت پر ہائیکورٹ کے چار رکنی بینچ نے وفاق کی طرف سے فریق بننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس میں باضابطہ فریق نہیں بن سکتے تاہم آپ جزوی طور پر فریق بن سکتے ہیں جس میں آپ کیس میں اٹھائے گئے قانون نکات اور اپنے اعتراضات پر عدالت کی معاونت کر سکتے ہیں اور مزید سماعت 21ستمبر تک ملتوی کر دی۔ آئی این پی، این این آئی کے مطابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اپنے دلائل میں کہا کہ صدر مملکت کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہو سکتی اسلئے ان کیخلاف موجودہ کیس چل ہی نہیں سکتا۔