کل اجلاس نہ ہوا تو پرویز الہی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کا اتفاق
عدم اعتماد کی ووٹنگ نہ ہونے پر گورنر کل نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا حکم دیں گے، ن لیگ اور اتحادی جماعتیں متفق
ن لیگ اور اتحادیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اگر کل پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ ہوا اور وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کردیں گے۔
پنجاب اسمبلی میں کل بدھ کو طلب کیے گئے اجلاس کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، ملک احمد خان، طارق بشیر چیمہ، چودھری سالک حسین اور عون چودھری نے شرکت کی۔
اجلاس میں اسپیکر کی جانب سے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ شرکا نے رائے دی کہ کل کا اجلاس مکمل آئینی و قانونی ہے اور اس میں پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ ہر صورت میں حاصل کرنا ہوگا، اجلاس کا انعقاد نہ ہوا یا وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چودھری پرویز الہی اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہ رہے تو گورنر پنجاب نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔
دریں اثنا اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے سے متعلق موقف غلط ہے، ان کی یہ بات آئین کے خلاف ہے، گورنر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے، اگر چار بجے اجلاس نہ ہوا اور وزیر اعلی پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے، اجلاس نہ ہو تب بھی وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی دہائیاں دے رہیں کہ 99 فیصد لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہ ٹوٹیں تو پھر تحریک عدم اعتماد نہ آتی تو کیا ہوتا، پرویز الہی خود کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پاگل آدمی اور احمق انسان تحریک انصاف اور پنجاب کو حادثے سے دوچار کر رہا ہے اس پاگل انسان کا ادراک کیا جانا چاہیے، قوم اور اداروں میں اتفاق ہے اس پاگل آدمی کو روکا جائے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے، اگر پرویز الہی کہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہئیں تو پھر کیوں اسمبلیاں توڑ رہے ہیں؟
وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں سے مکمل رابطے میں ہیں، اگر پرویز الہی کل اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو پھر گورنر نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا اعلان کرسکتے ہیں، نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوا تو پھر تمام جماعتیں اس انتخاب میں حصہ لیں گی۔
پنجاب اسمبلی میں کل بدھ کو طلب کیے گئے اجلاس کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، ملک احمد خان، طارق بشیر چیمہ، چودھری سالک حسین اور عون چودھری نے شرکت کی۔
اجلاس میں اسپیکر کی جانب سے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ شرکا نے رائے دی کہ کل کا اجلاس مکمل آئینی و قانونی ہے اور اس میں پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ ہر صورت میں حاصل کرنا ہوگا، اجلاس کا انعقاد نہ ہوا یا وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چودھری پرویز الہی اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہ رہے تو گورنر پنجاب نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔
دریں اثنا اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے سے متعلق موقف غلط ہے، ان کی یہ بات آئین کے خلاف ہے، گورنر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے، اگر چار بجے اجلاس نہ ہوا اور وزیر اعلی پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے، اجلاس نہ ہو تب بھی وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی دہائیاں دے رہیں کہ 99 فیصد لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہ ٹوٹیں تو پھر تحریک عدم اعتماد نہ آتی تو کیا ہوتا، پرویز الہی خود کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پاگل آدمی اور احمق انسان تحریک انصاف اور پنجاب کو حادثے سے دوچار کر رہا ہے اس پاگل انسان کا ادراک کیا جانا چاہیے، قوم اور اداروں میں اتفاق ہے اس پاگل آدمی کو روکا جائے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے، اگر پرویز الہی کہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہئیں تو پھر کیوں اسمبلیاں توڑ رہے ہیں؟
وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں سے مکمل رابطے میں ہیں، اگر پرویز الہی کل اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو پھر گورنر نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا اعلان کرسکتے ہیں، نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوا تو پھر تمام جماعتیں اس انتخاب میں حصہ لیں گی۔