سال 2022 کے دوران ڈالر کی قیمت میں 48 روپے سے زائد اضافہ ریکارڈ
سال 2022ء کے دوران پاکستانی کرنسی زوال کا شکار رہی، افغان روپے کی قدر بھی پاکستان سے بہتر ہوگئی
سال 2022 پاکستانی روپیہ کے لئے کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا، اس دوران اب تک امریکی ڈالر پاکستانی کرنسی کو پچھاڑتا رہا، مجموعی طور پر 2022 میں پاکستانی روپیہ کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 48 روپے 38 پیسے کم ہوئی۔
یکم جنوری 2022 کو ڈالر کی قیمت 176 روپے 74 پیسے تھی، جو یکم دسمبر کو 223 روپے 68 پیسے ریکارڈ کی گئی، 2022 میں پاکستانی روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار رہا۔
پورے سال پاکستانی کرنسی لڑکھڑاتی ڈگمگاتی رہی امریکی ڈالر تو دور کی بات جنگ سے تباہ حال افغانی روپیہ بھی پاکستانی روپے سے آگے نکل گیا۔ یکم جنوری 2022 کو ڈالر کی پاکستانی کرنسی میں قیمت 74 .176 روپے تھی جو اب بڑھ کر 225 روپے 12 پیسے تک پہنچ چکی ہے۔
یکم فروری میں ڈالر کی قدر 176 روپے 42 پیسے اور یکم مارچ کو 177 روپے 41 پیسے تھی، اپریل میں روپے نے اپنی قدر مزید کھوئی اور ڈالر 184 روپے 9 پیسے کا ہوگیا، مئی میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور پاکستانی روپیہ 186 روپے 62 پیسے کی سطح پر آگیا۔
جون میں ڈالر نے 11 روپے کی بلند چھلانگ لگائی اور 196 روپے 86 پیسے کی سطح پر جا کھڑا ہوا، جولائی میں ڈالر مزید آگے بڑھا اور ڈبل سنچری بنا گیا، پھر جولائی میں ڈالر کی قیمت 204 روپے 56 پیسے تھی جب کہ اگلے ہی ماہ ڈالر نے سال کی بلند ترین سطح 238 روپے 83 پیسے پر پہنچ کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
ایک طرف ڈالر کی قیمت بڑھتی اور کرنسی کی قدر کم ہوتی رہی تو دوسری جانب وزیرخزآنہ مفتاح اسماعیل وضاحتیں دیتے رہ گئے۔ ستمبر میں مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ کا قلمدان دیا گیا تو پاکستانی روپے کی ساکھ میں قدرے بہتری کے آثار دکھائی دیئے اور پاکستانی کرنسی نے اٹھنے کی کوشش کی، جس کے بعد ڈالر کی قیمت کم ہو کر 218 روپے 59 پیسے ہوگئی۔
پاکستانی روپے کی مدد کے لئے آنے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مہارت تجربے نے صرف ایک ماہ ہی ڈالر کو پریشان کیا، اگلے ماہ اکتوبر میں پھر ڈالر 227 روپے 28 پیسے کا ہوگیا، نومبر میں ڈالر کی قیمت میں قدرے کمی ہوئی اور ڈالر 220 روپے 64 پیسے کا ہوگیا لیکن یکم دسمبر کو پھر سے ڈالر 223 روپے 68 پیسے کا ہوگیا اور اب 225 روپے 12 پیسے کا ہے۔
ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 48 روپے 38 پیسے کی کمی ہوئی۔
دوسری جانب روپے کی گراوٹ کے ساتھ اقتصادی استحکام کی کوششوں کے لئے بارودی سرنگ ثابت ہوئی اور ملکی معیشت پر قرض کا بوجھ اتنا بڑھ گیا کہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہونے لگیں۔
یکم جنوری 2022 کو ڈالر کی قیمت 176 روپے 74 پیسے تھی، جو یکم دسمبر کو 223 روپے 68 پیسے ریکارڈ کی گئی، 2022 میں پاکستانی روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار رہا۔
پورے سال پاکستانی کرنسی لڑکھڑاتی ڈگمگاتی رہی امریکی ڈالر تو دور کی بات جنگ سے تباہ حال افغانی روپیہ بھی پاکستانی روپے سے آگے نکل گیا۔ یکم جنوری 2022 کو ڈالر کی پاکستانی کرنسی میں قیمت 74 .176 روپے تھی جو اب بڑھ کر 225 روپے 12 پیسے تک پہنچ چکی ہے۔
یکم فروری میں ڈالر کی قدر 176 روپے 42 پیسے اور یکم مارچ کو 177 روپے 41 پیسے تھی، اپریل میں روپے نے اپنی قدر مزید کھوئی اور ڈالر 184 روپے 9 پیسے کا ہوگیا، مئی میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور پاکستانی روپیہ 186 روپے 62 پیسے کی سطح پر آگیا۔
جون میں ڈالر نے 11 روپے کی بلند چھلانگ لگائی اور 196 روپے 86 پیسے کی سطح پر جا کھڑا ہوا، جولائی میں ڈالر مزید آگے بڑھا اور ڈبل سنچری بنا گیا، پھر جولائی میں ڈالر کی قیمت 204 روپے 56 پیسے تھی جب کہ اگلے ہی ماہ ڈالر نے سال کی بلند ترین سطح 238 روپے 83 پیسے پر پہنچ کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
ایک طرف ڈالر کی قیمت بڑھتی اور کرنسی کی قدر کم ہوتی رہی تو دوسری جانب وزیرخزآنہ مفتاح اسماعیل وضاحتیں دیتے رہ گئے۔ ستمبر میں مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ کا قلمدان دیا گیا تو پاکستانی روپے کی ساکھ میں قدرے بہتری کے آثار دکھائی دیئے اور پاکستانی کرنسی نے اٹھنے کی کوشش کی، جس کے بعد ڈالر کی قیمت کم ہو کر 218 روپے 59 پیسے ہوگئی۔
پاکستانی روپے کی مدد کے لئے آنے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مہارت تجربے نے صرف ایک ماہ ہی ڈالر کو پریشان کیا، اگلے ماہ اکتوبر میں پھر ڈالر 227 روپے 28 پیسے کا ہوگیا، نومبر میں ڈالر کی قیمت میں قدرے کمی ہوئی اور ڈالر 220 روپے 64 پیسے کا ہوگیا لیکن یکم دسمبر کو پھر سے ڈالر 223 روپے 68 پیسے کا ہوگیا اور اب 225 روپے 12 پیسے کا ہے۔
ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 48 روپے 38 پیسے کی کمی ہوئی۔
دوسری جانب روپے کی گراوٹ کے ساتھ اقتصادی استحکام کی کوششوں کے لئے بارودی سرنگ ثابت ہوئی اور ملکی معیشت پر قرض کا بوجھ اتنا بڑھ گیا کہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہونے لگیں۔