اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا کیس شہباز گل کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری
ضمانت ملنے کے بعد شہباز گِل ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہوتے رہے ہیں، جلسوں میں بھی جاتے رہے، عدالت
اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل پھر عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر جج نے پی ٹی آئی رہنما کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں جج میں ملزم شہباز گل کی موجودگی کے حوالے سے استفسار کیا تو وکیل صفائی نے اُن کی حاضری سے استشنیٰ کی درخواست کی۔
اس پر عدالت نے کہا ضمانت ملنے کے بعد شہباز گِل ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہوتے رہے ہیں، جلسوں میں بھی جاتے رہے، اچانک استثنیٰ کی درخواست سے لگ رہا ہے جیسے شہباز گِل ٹرائل سے بھاگ رہے ہیں۔
استثنیٰ کی درخواست دائر ہونے پر اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نےکہا کہ ملزم اس کیس میں غیر سنجیدہ دکھائی دے رہا ہے ، یہ عدالت کے ساتھ مذاق ہے، شہبازگِل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
شہبازگِل کے وکیل شہریار طارق نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کیے گئے طبی معائنے میں شہباز گِل کو بیماری کی تشخیص ہوئی، انہیں صحت کےمتعدد مسائل ہیں اور وہ اب بھی اسپتال میں ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق وہ دمہ کے مریض ہیں، صحت بہتر ہونے پر آئندہ سماعت پر شہبازگِل عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔
عدالت نے استفسارکیا لاہور میں اسموگ ہے، شہبازگِل پمز اسپتال آکر علاج کیوں نہیں کراتے؟ ملزم کے وکیل نے کہا کہ شہبازگِل کی اسلام آباد میں کوئی رہائش نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کے بعد تو شہبازگِل بالکل تندرست دکھائی دیے، تمام سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا، بظاہر لگ رہا ہے شہبازگِل ٹرائل آگے بڑھانا نہیں چاہتے۔
عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شہبازگل کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور انہیں دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر موخر کرتے ہوئے سماعت 6 جنوری تک ملتوی کی اور آئندہ سماعت پر شہباز گل کو ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں جج میں ملزم شہباز گل کی موجودگی کے حوالے سے استفسار کیا تو وکیل صفائی نے اُن کی حاضری سے استشنیٰ کی درخواست کی۔
اس پر عدالت نے کہا ضمانت ملنے کے بعد شہباز گِل ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہوتے رہے ہیں، جلسوں میں بھی جاتے رہے، اچانک استثنیٰ کی درخواست سے لگ رہا ہے جیسے شہباز گِل ٹرائل سے بھاگ رہے ہیں۔
استثنیٰ کی درخواست دائر ہونے پر اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نےکہا کہ ملزم اس کیس میں غیر سنجیدہ دکھائی دے رہا ہے ، یہ عدالت کے ساتھ مذاق ہے، شہبازگِل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
شہبازگِل کے وکیل شہریار طارق نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کیے گئے طبی معائنے میں شہباز گِل کو بیماری کی تشخیص ہوئی، انہیں صحت کےمتعدد مسائل ہیں اور وہ اب بھی اسپتال میں ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق وہ دمہ کے مریض ہیں، صحت بہتر ہونے پر آئندہ سماعت پر شہبازگِل عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔
عدالت نے استفسارکیا لاہور میں اسموگ ہے، شہبازگِل پمز اسپتال آکر علاج کیوں نہیں کراتے؟ ملزم کے وکیل نے کہا کہ شہبازگِل کی اسلام آباد میں کوئی رہائش نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کے بعد تو شہبازگِل بالکل تندرست دکھائی دیے، تمام سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا، بظاہر لگ رہا ہے شہبازگِل ٹرائل آگے بڑھانا نہیں چاہتے۔
عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شہبازگل کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور انہیں دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر موخر کرتے ہوئے سماعت 6 جنوری تک ملتوی کی اور آئندہ سماعت پر شہباز گل کو ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کی۔