غذا اور صحت
آج کل لوگ بہت سے مسائل میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں، ہر کسی کو معاشی، اخلاقی، سماجی مسائل درپیش ہیں مگر آج کل کے دور میں صحت و تن درستی برقرار رکھنا بھی بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے، لوگ صحت بخش اور سادہ غذا چھوڑ کر تلی ہوئی مرغن کھانے پسند کرنے لگے ہیں، مرچ مسالے والے کھانوں سے طبیعت بوجھل رہتی ہے اور بہت سی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔
اسلامی تعلیمات جہاں عقائد، عبادات، معاشرت اور معاملات اخلاق و آداب کے تمام پہلو سکھاتی ہیں، وہیں حفظان صحت اور تن درستی کے معاملات میں بھی اسلام نے ایسا نظام عطا فرمایا ہے جو صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔
آئیے! صحت و تن درستی برقرار رکھنے کے حوالے سے رسول کریم ﷺ کی مقدس زندگی کے اہم معمولات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر ہم غور کریں تو اسلام نے ان تمام چیزوں کے کھانے یا پینے سے اجتناب کا حکم دیتا ہے جو نشہ آور ہوں، کیوں کہ یہ انسانی صحت کے لیے سخت مضر ہیں، صحت کی حفاظت میں خوراک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
ظاہر ہے کہ بنا کھائے پیے کوئی زندہ نہیں رہ سکتا لیکن اس میں اعتدال کا قائم رہنا بہت ضروری ہے، متوازن غذا سے ہی انسان کی صحت برقرار رہتی ہے اور وہ مناسب نشو و نما پاتا ہے، سوال یہ ہے کہ متوازن غذا کسے قرار دے سکتے ہیں؟
قرآن پاک میں اﷲ تعالی کے فرمان کا مفہوم ہے کہ کھاؤ، پیو لیکن حد سے آگے نہ بڑھو، حضور اکرمؐ ﷺ کی بھی ایک حدیث جو سنن ابن ماجہ میں مروی ہے کا مفہوم ہے کہ انسان کی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں اور اگر زیادہ کھانے کو دل چاہے تو یاد رکھو کہ معدے کا ایک تہائی حصہ کھانے کے لیے اور ایک تہائی مشروبات کے لیے اور ایک تہائی سانس لینے میں آسانی کے لیے چھوڑ دو۔
بسیار خوری بیماریوں کی جڑ ہے، اس لیے اس کا مکمل خاتمہ ضروری ہے، اسی لیے اسے اسلام نے سختی سے ناپسند کیا، تاج دار حکمت ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ جو شخص جتنی زیادہ دنیا میں شکم پروری کرے گا، قیامت کے روز اسے اتنا لمبا عرصہ ہی بھوکا رہنا پڑے گا۔
طیب اور پاک اور صحت بخش غذا کھانے کا حکم قرآن مجید میں بھی آیا ہے۔ سورہ بقرہ میں اﷲ تعالی کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کیں اور اﷲ کا شُکر کرو۔
پاکیزہ غذا بہت سی ہیں جیسے گوشت، دودھ، روٹی، دلیا، زیتون، تازہ سبزیاں، شہد، پھل اور کھجور وغیرہ، اگر ہم اپنی غذا سادہ اور متوازن رکھیں گے تو زیادہ صحت مند رہیں گے اور خوش گوار زندگی گزاریں گے۔
اسلام نے کھانے پینے میں اعتدال کو بہت اہمیت دی ہے اور اس کے اسی لیے بہت سے آداب بھی بتائے گئے ہیں، جیسے کھانا شروع کرنے سے پہلے دعا کا اہتمام کرنا، کھانا سیدھے ہاتھ سے کھانا، کھانا کھا کر شکر ادا کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آپ ﷺ نے رات کے کھانے کے بارے میں بھی اہم تاکید کی ہے اور فرمایا ہے کہ رات کا کھانا نہ چھوڑو، چاہے وہ دو کھجور کیوں نہ ہوں، کیوں کہ ایسا کرنے سے جلدی بڑھاپا نہیں آتا۔
ممتاز ماہر غذا ڈاکٹر بیری سیئرز کا کہنا ہے کہ ہلکا رات کا کھانا ضرور کھائیں جس میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ شامل ہوں، ایسا کھانا کھانے سے ہمارا انسولین لیول برقرار رہتا ہے۔ لیکن کھانا کھانے کے بعد فوراً سونا ٹھیک نہیں ہے۔
اس کے لیے تھوڑی بہت چہل قدمی کرنی ضروری ہے۔ اسلام ہمیں وہی تعلیم برسوں پہلے دے چکا جس پر اب جدید سائنس ری سرچ کر رہی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے پیارے آقا ﷺ کی سنتوں پر عمل کرکے اپنی غذا اور صحت کا خاص خیال رکھیں۔
اسلامی تعلیمات جہاں عقائد، عبادات، معاشرت اور معاملات اخلاق و آداب کے تمام پہلو سکھاتی ہیں، وہیں حفظان صحت اور تن درستی کے معاملات میں بھی اسلام نے ایسا نظام عطا فرمایا ہے جو صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔
آئیے! صحت و تن درستی برقرار رکھنے کے حوالے سے رسول کریم ﷺ کی مقدس زندگی کے اہم معمولات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر ہم غور کریں تو اسلام نے ان تمام چیزوں کے کھانے یا پینے سے اجتناب کا حکم دیتا ہے جو نشہ آور ہوں، کیوں کہ یہ انسانی صحت کے لیے سخت مضر ہیں، صحت کی حفاظت میں خوراک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
ظاہر ہے کہ بنا کھائے پیے کوئی زندہ نہیں رہ سکتا لیکن اس میں اعتدال کا قائم رہنا بہت ضروری ہے، متوازن غذا سے ہی انسان کی صحت برقرار رہتی ہے اور وہ مناسب نشو و نما پاتا ہے، سوال یہ ہے کہ متوازن غذا کسے قرار دے سکتے ہیں؟
قرآن پاک میں اﷲ تعالی کے فرمان کا مفہوم ہے کہ کھاؤ، پیو لیکن حد سے آگے نہ بڑھو، حضور اکرمؐ ﷺ کی بھی ایک حدیث جو سنن ابن ماجہ میں مروی ہے کا مفہوم ہے کہ انسان کی کمر سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں اور اگر زیادہ کھانے کو دل چاہے تو یاد رکھو کہ معدے کا ایک تہائی حصہ کھانے کے لیے اور ایک تہائی مشروبات کے لیے اور ایک تہائی سانس لینے میں آسانی کے لیے چھوڑ دو۔
بسیار خوری بیماریوں کی جڑ ہے، اس لیے اس کا مکمل خاتمہ ضروری ہے، اسی لیے اسے اسلام نے سختی سے ناپسند کیا، تاج دار حکمت ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ جو شخص جتنی زیادہ دنیا میں شکم پروری کرے گا، قیامت کے روز اسے اتنا لمبا عرصہ ہی بھوکا رہنا پڑے گا۔
طیب اور پاک اور صحت بخش غذا کھانے کا حکم قرآن مجید میں بھی آیا ہے۔ سورہ بقرہ میں اﷲ تعالی کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کیں اور اﷲ کا شُکر کرو۔
پاکیزہ غذا بہت سی ہیں جیسے گوشت، دودھ، روٹی، دلیا، زیتون، تازہ سبزیاں، شہد، پھل اور کھجور وغیرہ، اگر ہم اپنی غذا سادہ اور متوازن رکھیں گے تو زیادہ صحت مند رہیں گے اور خوش گوار زندگی گزاریں گے۔
اسلام نے کھانے پینے میں اعتدال کو بہت اہمیت دی ہے اور اس کے اسی لیے بہت سے آداب بھی بتائے گئے ہیں، جیسے کھانا شروع کرنے سے پہلے دعا کا اہتمام کرنا، کھانا سیدھے ہاتھ سے کھانا، کھانا کھا کر شکر ادا کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آپ ﷺ نے رات کے کھانے کے بارے میں بھی اہم تاکید کی ہے اور فرمایا ہے کہ رات کا کھانا نہ چھوڑو، چاہے وہ دو کھجور کیوں نہ ہوں، کیوں کہ ایسا کرنے سے جلدی بڑھاپا نہیں آتا۔
ممتاز ماہر غذا ڈاکٹر بیری سیئرز کا کہنا ہے کہ ہلکا رات کا کھانا ضرور کھائیں جس میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ شامل ہوں، ایسا کھانا کھانے سے ہمارا انسولین لیول برقرار رہتا ہے۔ لیکن کھانا کھانے کے بعد فوراً سونا ٹھیک نہیں ہے۔
اس کے لیے تھوڑی بہت چہل قدمی کرنی ضروری ہے۔ اسلام ہمیں وہی تعلیم برسوں پہلے دے چکا جس پر اب جدید سائنس ری سرچ کر رہی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے پیارے آقا ﷺ کی سنتوں پر عمل کرکے اپنی غذا اور صحت کا خاص خیال رکھیں۔