کورنگی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان لڑکی جاں بحق
گھر سے لوٹ مار کے کوئی شواہد نہیں ملے اہل خانہ کے بیانات میں تضاد کے باعث واقعہ مشکوک ہے، پولیس
کورنگی عوامی کالونی میں مبینہ طور پر ڈکیتی کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کی فائرنگ سے نوجوان لڑکی جاں بحق ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق گھر سے لوٹ مار کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں اہل خانہ کے بیانات میں تضاد کے باعث واقعہ مشکوک لگتا ہے۔
پولیس کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کورنگی عوامی کالونی سیکٹر ایف میں ایک گھر کے اندر فائرنگ کے پراسرار واقعے میں انیس سالہ خیر النسا دختر قدیر جاں بحق ہوگئی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ورثا کا کہنا تھا کہ چار ملزمان گھر کے اندر داخل ہوئے، انھوں نے اہل خانہ کو رسیوں سے باندھنے کے بعد منہ پر کمبل بھی ڈال دیا ، تین ملزمان نے لوٹ مار کی جبکہ چوتھا ملزم اہل خانہ کی نگرانی کرتا رہا ، واردات کے بعد ملزمان چھت کے راستے متصل ان کے تایا کے گھر میں داخل ہوئے ، اس وقت تایا اور گھر کی بزرگ خواتین تہجد کی نماز کے لیے جاگ رہے تھے ، خواتین کے شور شرابہ کرنے پر گھر کے باہر موجود ملزمان کے ساتھیوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گولی گھر کے اندر خیر النسا کو گردن پر لگی جبکہ دیوار پر بھی گولیوں کے نشانات ہیں۔
ایس ایچ او عوامی کالونی انسپکٹر فراست شاہ نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ مشکوک ہے ، گھر کے اندر ڈکیتی کے کوئی شواہد پولیس کو نہیں ملے جبکہ کسی قسم کی کوئی چیز حتیٰ کہ موبائل فون تک کسی کا غائب نہیں ہے، تمام اہل خانہ کے پاس ان کے موبائل فون بھی موجود ہیں،گھر کا تمام سامان بھی اپنی جگہ سلیقے سے رکھا ہوا تھا، خاندان کے افراد سے جب الگ الگ معلومات حاصل کی گئیں تو ہر ایک نے واردات کا وقت علیحدہ بتایا جبکہ ان کا گھر تین منزلہ ہے اور ان کے تایا کا گھر گراؤنڈ پلس ون ہے لہٰذا تیسری منزل سے گراؤنڈ پلس ون پر آنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت پڑتی ہے جوکہ ڈاکو اپنے ساتھ کسی صورت نہیں لاسکتے اور اتنی بلندی سے چھلانگ لگانا بھی ممکن نہیں ہے۔
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی آواز کے حوالے سے جب اہل محلہ سے معلومات حاصل کی گئیں تو محلے داروں نے بھی نفی میں جواب دیا ، جس گھر میں واردات کا بتایا جارہا ہے اس میں اندر داخل ہونے کا راستہ سوائے مرکزی گیٹ کے کوئی دوسرا نہیں ہے،اس گھر کے دوسری جانب گھروں کی دیواریں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق کہ لڑکی کا والد محکمہ ایجوکیشن سے بطور چپڑاسی ریٹائر ہوا ہے جبکہ اس کے بھائی مقامی فیکٹریوں میں ملازمت کرتے ہیں، لڑکی کی تعلیم کے حوالے سے بھی اہل خانہ میں سے کسی نے میٹرک کی اور کسی نے انٹر میڈیٹ کی طالبہ بتایا ، پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔
پولیس نے اسپتال میں ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی، تدفین کے بعد پوچھ گچھ کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
ا
پولیس حکام کے مطابق گھر سے لوٹ مار کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں اہل خانہ کے بیانات میں تضاد کے باعث واقعہ مشکوک لگتا ہے۔
پولیس کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کورنگی عوامی کالونی سیکٹر ایف میں ایک گھر کے اندر فائرنگ کے پراسرار واقعے میں انیس سالہ خیر النسا دختر قدیر جاں بحق ہوگئی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ورثا کا کہنا تھا کہ چار ملزمان گھر کے اندر داخل ہوئے، انھوں نے اہل خانہ کو رسیوں سے باندھنے کے بعد منہ پر کمبل بھی ڈال دیا ، تین ملزمان نے لوٹ مار کی جبکہ چوتھا ملزم اہل خانہ کی نگرانی کرتا رہا ، واردات کے بعد ملزمان چھت کے راستے متصل ان کے تایا کے گھر میں داخل ہوئے ، اس وقت تایا اور گھر کی بزرگ خواتین تہجد کی نماز کے لیے جاگ رہے تھے ، خواتین کے شور شرابہ کرنے پر گھر کے باہر موجود ملزمان کے ساتھیوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گولی گھر کے اندر خیر النسا کو گردن پر لگی جبکہ دیوار پر بھی گولیوں کے نشانات ہیں۔
ایس ایچ او عوامی کالونی انسپکٹر فراست شاہ نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ مشکوک ہے ، گھر کے اندر ڈکیتی کے کوئی شواہد پولیس کو نہیں ملے جبکہ کسی قسم کی کوئی چیز حتیٰ کہ موبائل فون تک کسی کا غائب نہیں ہے، تمام اہل خانہ کے پاس ان کے موبائل فون بھی موجود ہیں،گھر کا تمام سامان بھی اپنی جگہ سلیقے سے رکھا ہوا تھا، خاندان کے افراد سے جب الگ الگ معلومات حاصل کی گئیں تو ہر ایک نے واردات کا وقت علیحدہ بتایا جبکہ ان کا گھر تین منزلہ ہے اور ان کے تایا کا گھر گراؤنڈ پلس ون ہے لہٰذا تیسری منزل سے گراؤنڈ پلس ون پر آنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت پڑتی ہے جوکہ ڈاکو اپنے ساتھ کسی صورت نہیں لاسکتے اور اتنی بلندی سے چھلانگ لگانا بھی ممکن نہیں ہے۔
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی آواز کے حوالے سے جب اہل محلہ سے معلومات حاصل کی گئیں تو محلے داروں نے بھی نفی میں جواب دیا ، جس گھر میں واردات کا بتایا جارہا ہے اس میں اندر داخل ہونے کا راستہ سوائے مرکزی گیٹ کے کوئی دوسرا نہیں ہے،اس گھر کے دوسری جانب گھروں کی دیواریں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق کہ لڑکی کا والد محکمہ ایجوکیشن سے بطور چپڑاسی ریٹائر ہوا ہے جبکہ اس کے بھائی مقامی فیکٹریوں میں ملازمت کرتے ہیں، لڑکی کی تعلیم کے حوالے سے بھی اہل خانہ میں سے کسی نے میٹرک کی اور کسی نے انٹر میڈیٹ کی طالبہ بتایا ، پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔
پولیس نے اسپتال میں ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی، تدفین کے بعد پوچھ گچھ کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
ا