شیشے جیسے شفاف مینڈک کا راز معلوم کرلیا گیا
نیند کے دوران یہ مینڈک خون جگر میں جمع کرکے 61 فیصد تک شفاف ہوجاتے ہیں اور بیمار بھی نہیں ہوتے
ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بعض اقسام کے شفاف (گلاس) مینڈک ایسے ہوتے ہیں جن کے اندرونی اعضا باہر سے ہی نظر آتے ہیں اور وہ کئی حالتوں میں بدن کا 90 فیصد خون جگر میں جمع رکھتے ہیں۔
بالخصوص نیند کے دوران ان کا خون جگرمیں جمع ہوجاتا ہے جس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوتے۔ اس عمل کو سمجھ کر ہم خون میں لوتھڑے بننے اور نہ بننے کے عمل کو سمجھ سکتے ہیں اور یوں انسان سمیت کئی جانوروں میں خون کے گاڑھے پن کی وجوہ پر مزید معلومات مل سکتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خون کو جگر میں پہنچا کر ان گدلا پن کم ہوجاتا ہے اور یوں مینڈک کا بدن مجموعی طور پر 61 فیصد شفاف ہوجاتا ہے۔ لیکن منطقہ حارہ کے علاقوں میں یہ نرم مینڈک انتہائی شوخ سبز پتوں میں چھپا رہتا ہے اور شفاف ہوکر وہ خود کو شکاریوں سے بچاتا ہے۔
لیکن جانوروں کی اکثریت کی طرح مینڈکوں کے اعضا کو آکسیجن درکار ہوتا ہے لیکن جگر میں خون بھرنے سے یہ عمل بھی متاثر ہوتا ہے جو ماہرین کے لیے حیران کن ہے۔ پھر ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں میں شفافیت کا عمل بہت ہی کم ملتا ہے صرف چند مچھلیوں میں ہی اسے دیکھا گیا ہے۔ تاہم گلاس فراگ اتنا شفاف ہوتا ہے کہ اس کے نیچے رکھے کاغذ پر لکھی تحریر پڑھی جاسکتی ہے۔
امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری سے وابستہ پروفیسر جیسی ڈیلیا اور ان کے ساتھیوں نے اس میڈک پر تحقیق کی ہے۔ انہوں نے دیکھا کہ یہ مینڈک سوتے وقت زیادہ شفاف ہوجاتا ہے اور نیند میں شیشے کی مانند لگتا ہے۔ پھر ماہرین نے اس پر فوٹواکاسٹک تصویر کشی کی تو معلوم ہوا کہ نیند کے وقت یہ 89 فیصد خون جگر میں لے جاکراسے روکے رکھتا ہے۔ اس سے وہ شفاف ہوجاتا ہے اور شکار ہونے سے محفوظ بھی رہتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ نیند میں مینڈک کا جگر پھیل جاتا ہے لیکن پوری رات خون ایک جگہ جمع ہونے کے باوجود بھی یہ گاڑھا نہیں ہوتا اور نہ ہی لوتھڑے بنتے ہیں۔ اس عمل کو سمجھ کر انسانوں میں خون کے لوتھڑے بننے کو اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے۔
بالخصوص نیند کے دوران ان کا خون جگرمیں جمع ہوجاتا ہے جس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوتے۔ اس عمل کو سمجھ کر ہم خون میں لوتھڑے بننے اور نہ بننے کے عمل کو سمجھ سکتے ہیں اور یوں انسان سمیت کئی جانوروں میں خون کے گاڑھے پن کی وجوہ پر مزید معلومات مل سکتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خون کو جگر میں پہنچا کر ان گدلا پن کم ہوجاتا ہے اور یوں مینڈک کا بدن مجموعی طور پر 61 فیصد شفاف ہوجاتا ہے۔ لیکن منطقہ حارہ کے علاقوں میں یہ نرم مینڈک انتہائی شوخ سبز پتوں میں چھپا رہتا ہے اور شفاف ہوکر وہ خود کو شکاریوں سے بچاتا ہے۔
لیکن جانوروں کی اکثریت کی طرح مینڈکوں کے اعضا کو آکسیجن درکار ہوتا ہے لیکن جگر میں خون بھرنے سے یہ عمل بھی متاثر ہوتا ہے جو ماہرین کے لیے حیران کن ہے۔ پھر ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں میں شفافیت کا عمل بہت ہی کم ملتا ہے صرف چند مچھلیوں میں ہی اسے دیکھا گیا ہے۔ تاہم گلاس فراگ اتنا شفاف ہوتا ہے کہ اس کے نیچے رکھے کاغذ پر لکھی تحریر پڑھی جاسکتی ہے۔
امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری سے وابستہ پروفیسر جیسی ڈیلیا اور ان کے ساتھیوں نے اس میڈک پر تحقیق کی ہے۔ انہوں نے دیکھا کہ یہ مینڈک سوتے وقت زیادہ شفاف ہوجاتا ہے اور نیند میں شیشے کی مانند لگتا ہے۔ پھر ماہرین نے اس پر فوٹواکاسٹک تصویر کشی کی تو معلوم ہوا کہ نیند کے وقت یہ 89 فیصد خون جگر میں لے جاکراسے روکے رکھتا ہے۔ اس سے وہ شفاف ہوجاتا ہے اور شکار ہونے سے محفوظ بھی رہتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ نیند میں مینڈک کا جگر پھیل جاتا ہے لیکن پوری رات خون ایک جگہ جمع ہونے کے باوجود بھی یہ گاڑھا نہیں ہوتا اور نہ ہی لوتھڑے بنتے ہیں۔ اس عمل کو سمجھ کر انسانوں میں خون کے لوتھڑے بننے کو اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے۔