بھارت سے کھیلنا چاہتے ہیں حتمی فیصلہ حکومت کا ہوگا نجم سیٹھی
بابر اعظم نہیں تو پاکستان ٹیم کچھ نہیں ، وہ اسٹار ہے، سربراہ پی سی بی عبوری کمیٹی
پی سی بی عبوری کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہےکہ ہمارا اصل مقصد 2014 کا آئین بحال کرنا ہے،فوقیت اپنے اہداف پانا ہے،بھارت سے کھیلنا چاہتے ہیں، حتمی فیصلہ حکومت کا ہوگا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اداروں کی ٹیموں کے بجائے ان کی جانب سے اسپانسر کرنے کی حوصلہ افزائی کریںگے، پرانے منصوبوں کا جائزہ لیں گے، جونیئر لیگ پر نظرثانی ہوگی، ویمن کرکٹ کو دوام بخشیں گے، سندھ حکومت کے تحفظات دور کیے جائیں گے، قومی کپتان کے حوالے سے فیصلہ کمیٹی کرے گی ، کسی کو فارغ نہیں کریں گے، کوئٹہ میں پی ایس ایل کے مقابلے کرانا چاہتے ہیں، حتمی فیصلہ مقامی انتظامیہ کا ہوگا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ماضی میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی میرا پی سی بی چھوڑنے کا فیصلہ درست تھا، نئی حکومت آئی تو مستعفی ہوگیا،مجھے مقتدر طاقتوں نے برقرار رکھنے کا یقین بھی دلایا، بعدازاں مجھ پر الزامات عائد کیے گئے، دکھ ہوا، اچھے ساتھیوں کو فارغ کیا تو تکلیف ہوئی،میرے حوالے سے ویب سائیٹ پر غلط اعدادو شمار لگائے گئے،کسی کے کہنے پر چار سال تک ویب پر لگائے رکھا،میں نے پی سی بی کو قانونی نوٹس دیا، اب میں ٹوئٹ لگاؤں گا۔
انہوں نے بتایا کہ پتہ چلا ہے کہ جاتے جاتے نیشنل اسٹیڈیم کا نام تبدیل کیا گیا،قذافی اسٹیڈیم کا نام بھی تبدیل کرنے کی تجویز مسترد کر دی تھی، پرانے ناموں کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے، آٹھ دس کروڑ کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کا نام بدلا گیا، لیکن دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے،یہ معاملہ بورڈ میں زیر بحث آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری کمیٹی کا اصل مقصد 2014 کا آئین بحال کرنا ہے،قوانین پر عمل کرتے ہی وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی چار ماہ میں الیکشن ہوں گے، لگتا ہے کہ موجودہ وزیراعظم اپنے عہدے پر رہیں گے، میڈیا پر بات چلتی ہے وہ اہم ہوتی ہے، اسی لیے تبدیلیاں لائے ہیں،کسی کو نکالنا نہیں چاہتے، کسی کو نہیں نکالیں گے، بد مزگی ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خراب وکٹ بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو میں لایا تھا، انہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی تھی، بابر اعظم میں نکھار مکی آرتھر ہی لائے،وہ ہمارے کھلاڑیوں کو اچھی طرح جانتے ہیں،ہم نے ان سے رابطہ کیا ہے، وہ مصروف ہیں ، ان سے تین نام مانگے ہیں، 8 جنوری تک فیصلہ ہوگا، ماضی میں بھی پچز کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ماہرین کو لائیں گے،اگلے برس تک اچھے نتائج سامنے آئیں گے، فوقیت اپنے اہداف کو جلد پانا ہے،عبوری سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے کھیلنے کے معاملے پر حکومت کا فیصلہ ہوگا،بھارتی کرکٹ بورڈ اپنی حکومت کی مانتا ہے، پہلے بھی کہا تھا کہ بھارت اگر پاکستان نہیں آیا تو ہم بھی بھارت نہیں جائیں گے، فیصلہ حکومت ہی کرے گی، میری کوشش ہوگی کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو صیح سمت میں لائیں،محکمہ جاتی ٹیموں کو اہمیت نہیں ملتی۔
رمیز راجہ پی سی بی کے غیر موزوں چیئرمین تھے، انہیں مجھ سے عار ہے
نجم سیٹھی نے کہا کہ اداروں کو ریجن اور زون کی سطح پر اسپانسر بنانے کی کوشش کریں گے، ریجن میں کنٹرول نجی شعبہ کے پاس ہے، فنڈنگ پی سی بی کرتا ہے ، بورڈ کا بھی کردار ہونا چاہیے ، سفارشی سلسلہ رکناچاہیے،چیمپئنز ٹرافی کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کریں گے، نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کے معاملہ پر سندھ حکومت فیصلہ کرے، گڑھی خدا بخش گراؤنڈ کی حالت بھی خستہ ہے، رمیز راجہ بورڈ کے غیر موزوں چیئرمین تھے،پرانے منصوبوں کا جائزہ لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جونیئر کرکٹ لیگ کے حوالے سے شکایات ہیں،سندھ حکومت کے تحفظات دور کریں گے،ویمن کرکٹ کے حوالے سے اقدامات کریں گے، ہم امن پسند لوگ ہیں، دنیا میں پیغام گیا، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگئی، قومی کپتان کے حوالے سے کمیٹی فیصلہ کرے گی، پی ایس ایل کو پاکستان واپس لانے میں بڑی تگ ودو کی،راستے کھولنے پڑتے ہیں،کوئٹہ میں انتظامات کی یقین دھانی کرائی گئی ہے، فیصلہ ارباب اختیار کریں گے، رمیز راجہ کو کبھی بھی بیان سے نہیں روکا جائے گا، وہ کمنٹری کے لیے آزاد ہیں، معلوم ہے کہ ان کو مجھ سے عار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق کرکٹرز سے مشاورت کی اچھی تجاویز سامنے آئیں، بابر اعظم نہیں تو پاکستان ٹیم کچھ نہیں ، وہ اسٹار ہے، فیصلے میں نہیں کرتا، کمیٹی دیکھے گی۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اداروں کی ٹیموں کے بجائے ان کی جانب سے اسپانسر کرنے کی حوصلہ افزائی کریںگے، پرانے منصوبوں کا جائزہ لیں گے، جونیئر لیگ پر نظرثانی ہوگی، ویمن کرکٹ کو دوام بخشیں گے، سندھ حکومت کے تحفظات دور کیے جائیں گے، قومی کپتان کے حوالے سے فیصلہ کمیٹی کرے گی ، کسی کو فارغ نہیں کریں گے، کوئٹہ میں پی ایس ایل کے مقابلے کرانا چاہتے ہیں، حتمی فیصلہ مقامی انتظامیہ کا ہوگا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ماضی میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی میرا پی سی بی چھوڑنے کا فیصلہ درست تھا، نئی حکومت آئی تو مستعفی ہوگیا،مجھے مقتدر طاقتوں نے برقرار رکھنے کا یقین بھی دلایا، بعدازاں مجھ پر الزامات عائد کیے گئے، دکھ ہوا، اچھے ساتھیوں کو فارغ کیا تو تکلیف ہوئی،میرے حوالے سے ویب سائیٹ پر غلط اعدادو شمار لگائے گئے،کسی کے کہنے پر چار سال تک ویب پر لگائے رکھا،میں نے پی سی بی کو قانونی نوٹس دیا، اب میں ٹوئٹ لگاؤں گا۔
انہوں نے بتایا کہ پتہ چلا ہے کہ جاتے جاتے نیشنل اسٹیڈیم کا نام تبدیل کیا گیا،قذافی اسٹیڈیم کا نام بھی تبدیل کرنے کی تجویز مسترد کر دی تھی، پرانے ناموں کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے، آٹھ دس کروڑ کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کا نام بدلا گیا، لیکن دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے،یہ معاملہ بورڈ میں زیر بحث آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری کمیٹی کا اصل مقصد 2014 کا آئین بحال کرنا ہے،قوانین پر عمل کرتے ہی وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی چار ماہ میں الیکشن ہوں گے، لگتا ہے کہ موجودہ وزیراعظم اپنے عہدے پر رہیں گے، میڈیا پر بات چلتی ہے وہ اہم ہوتی ہے، اسی لیے تبدیلیاں لائے ہیں،کسی کو نکالنا نہیں چاہتے، کسی کو نہیں نکالیں گے، بد مزگی ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خراب وکٹ بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو میں لایا تھا، انہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی تھی، بابر اعظم میں نکھار مکی آرتھر ہی لائے،وہ ہمارے کھلاڑیوں کو اچھی طرح جانتے ہیں،ہم نے ان سے رابطہ کیا ہے، وہ مصروف ہیں ، ان سے تین نام مانگے ہیں، 8 جنوری تک فیصلہ ہوگا، ماضی میں بھی پچز کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ماہرین کو لائیں گے،اگلے برس تک اچھے نتائج سامنے آئیں گے، فوقیت اپنے اہداف کو جلد پانا ہے،عبوری سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے کھیلنے کے معاملے پر حکومت کا فیصلہ ہوگا،بھارتی کرکٹ بورڈ اپنی حکومت کی مانتا ہے، پہلے بھی کہا تھا کہ بھارت اگر پاکستان نہیں آیا تو ہم بھی بھارت نہیں جائیں گے، فیصلہ حکومت ہی کرے گی، میری کوشش ہوگی کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو صیح سمت میں لائیں،محکمہ جاتی ٹیموں کو اہمیت نہیں ملتی۔
رمیز راجہ پی سی بی کے غیر موزوں چیئرمین تھے، انہیں مجھ سے عار ہے
نجم سیٹھی نے کہا کہ اداروں کو ریجن اور زون کی سطح پر اسپانسر بنانے کی کوشش کریں گے، ریجن میں کنٹرول نجی شعبہ کے پاس ہے، فنڈنگ پی سی بی کرتا ہے ، بورڈ کا بھی کردار ہونا چاہیے ، سفارشی سلسلہ رکناچاہیے،چیمپئنز ٹرافی کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کریں گے، نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کے معاملہ پر سندھ حکومت فیصلہ کرے، گڑھی خدا بخش گراؤنڈ کی حالت بھی خستہ ہے، رمیز راجہ بورڈ کے غیر موزوں چیئرمین تھے،پرانے منصوبوں کا جائزہ لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جونیئر کرکٹ لیگ کے حوالے سے شکایات ہیں،سندھ حکومت کے تحفظات دور کریں گے،ویمن کرکٹ کے حوالے سے اقدامات کریں گے، ہم امن پسند لوگ ہیں، دنیا میں پیغام گیا، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگئی، قومی کپتان کے حوالے سے کمیٹی فیصلہ کرے گی، پی ایس ایل کو پاکستان واپس لانے میں بڑی تگ ودو کی،راستے کھولنے پڑتے ہیں،کوئٹہ میں انتظامات کی یقین دھانی کرائی گئی ہے، فیصلہ ارباب اختیار کریں گے، رمیز راجہ کو کبھی بھی بیان سے نہیں روکا جائے گا، وہ کمنٹری کے لیے آزاد ہیں، معلوم ہے کہ ان کو مجھ سے عار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق کرکٹرز سے مشاورت کی اچھی تجاویز سامنے آئیں، بابر اعظم نہیں تو پاکستان ٹیم کچھ نہیں ، وہ اسٹار ہے، فیصلے میں نہیں کرتا، کمیٹی دیکھے گی۔