موسمیاتی تغیر کے سبب اینٹارکٹیکا کے نصف سے زائد جاندار ناپید ہوسکتے ہیں
فاسل ایندھن سے خارج ہونے والی آلودگی پر قابو نہ پایا تو متعدد مقامی پودے اور جانور صدی کے آخر تک ختم ہوسکتے ہیں
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ اپنی موجودہ رفتار سے بڑھتی رہی تو اس صدی کے آخر تک اینٹارکٹیکا کے نصف سے زیادہ مقامی جاندار ناپید ہوجائیں گے۔
جرنل پی ایل او ایس بائیولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اگر دنیا نے فاسل ایندھن سے خارج ہونے والی آلودگی پر قابو نہ پایا تو اینٹارکٹیکا کے مقامی پودے اور جانوروں کی اقسام (بشمول پینگوئن) اس صدی کے آخر تک ممکنہ طور پر ختم ہوجائیں گی۔
تحقیق میں یہ بات واضح کی گئی کہ اینٹارکٹیکا میں ماحول کے تحفظ کے لیے جاری کوششیں تیزی سے بدلتے برِ اعظم پر کارگر نہیں ہورہی ہیں۔
محققین نے تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ کم لاگت والے مزید لائحہ عمل کا اطلاق اینٹارکٹیکا کے خطرے سے دوچار حیاتیاتی تنوع کو 84 فی صد تک محفوظ کر سکتا ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ جیسمین لی کے مطابق چونکہ اینٹارکٹیکا میں بڑی تعداد میں لوگ نہیں آباد اس لیے اس خطے کا موسمیاتی تغیر میں کوئی خاص حصہ نہیں ہے لہٰذا اس برِ اعظم کو سب سے زیادہ خطرہ اس خطے کے باہر سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تغیر پر علاقائی سطح پر کی جانے والی ماحولیات کے تحفظ کی کوششوں کے ساتھ عالمی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اینٹارکٹیکا میں جانداروں کو بقا کا بہترین موقع دیا جائے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اینٹارکٹیکا میں ختم ہوتی برف ایمپرر اور ایڈیل نسل کی پینگوئن کو خطرے سے دوچار کردے گی جو اپریل سے دسمبر تک برف پر انحصار کرتی ہیں۔
جرنل پی ایل او ایس بائیولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اگر دنیا نے فاسل ایندھن سے خارج ہونے والی آلودگی پر قابو نہ پایا تو اینٹارکٹیکا کے مقامی پودے اور جانوروں کی اقسام (بشمول پینگوئن) اس صدی کے آخر تک ممکنہ طور پر ختم ہوجائیں گی۔
تحقیق میں یہ بات واضح کی گئی کہ اینٹارکٹیکا میں ماحول کے تحفظ کے لیے جاری کوششیں تیزی سے بدلتے برِ اعظم پر کارگر نہیں ہورہی ہیں۔
محققین نے تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ کم لاگت والے مزید لائحہ عمل کا اطلاق اینٹارکٹیکا کے خطرے سے دوچار حیاتیاتی تنوع کو 84 فی صد تک محفوظ کر سکتا ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ جیسمین لی کے مطابق چونکہ اینٹارکٹیکا میں بڑی تعداد میں لوگ نہیں آباد اس لیے اس خطے کا موسمیاتی تغیر میں کوئی خاص حصہ نہیں ہے لہٰذا اس برِ اعظم کو سب سے زیادہ خطرہ اس خطے کے باہر سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تغیر پر علاقائی سطح پر کی جانے والی ماحولیات کے تحفظ کی کوششوں کے ساتھ عالمی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اینٹارکٹیکا میں جانداروں کو بقا کا بہترین موقع دیا جائے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اینٹارکٹیکا میں ختم ہوتی برف ایمپرر اور ایڈیل نسل کی پینگوئن کو خطرے سے دوچار کردے گی جو اپریل سے دسمبر تک برف پر انحصار کرتی ہیں۔