پاکستان کا وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر اور وزیرخرانہ کون ہوگا فیصلہ امریکا کرتا ہے سراج الحق

مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا، باقی پاکستان 75 سال میں ایک ملک بھی نہ بن سکا، امیر جماعت اسلامی

(فوٹو فائل)

 

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملکی مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسا ملک چاہتے ہیں جس میں بے روزگاری، بدامنی، ناانصافی اور لوڈ شیڈنگ نہ ہو جب کہ علاج کی بہترین سہولیات میسر آئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق نے منصورہ میں خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی حالات بہت خراب ہیں،ملک میں خوف اور بدامنی کی فضا ہے اور ہر باشعور شخص چاہتا ہے کہ ہمیں خوف اور بدامنی سے پاک معاشرہ ملے۔

سراج الحق نے کہا کہ پرندے بھی دشمنوں سے محفوظ رہنے کے لئے اونچی اور محفوظ جگہ پر پناہ لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسا ملک چاہتے ہیں جس میں بے روزگاری، بدامنی، ناانصافی اور لوڈ شیڈنگ نہ ہو جب کہ علاج کی بہتر سہولیات میسر ہوں اور کسی کو حقیر نہ سمجھا جائے کیوں کہ پاکستان بنایا ہی اس لیے گیا تھا کہ ہماری آنے والی نسلیں یہاں پر عزت کے ساتھ زندگیاں گزار سکیں۔


امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے 'پاکستان کا مطلب کیا 'لا الہ اللہ' کے صدقے میں یہ ملک ہمیں عطا کیا لیکن آج ہمارے ملک میں غربت اور بے روزگاری کی ہے جس کی وجہ حکمران ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد سے ہی اسے اسلامی نظام سے دور رکھا گیا، مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا، باقی پاکستان بھی 75 سال سے ایک ملک نہ بن سکا، آج آپ جہاں بھی جائیں پاکستانی کہیں بھی نہیں ملے گا، کہیں پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان ملیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم دنیا میں پونے دو ارب ہیں لیکن دنیا کا سب سے بڑا غنڈہ گردی کا ادارہ سلامتی کونسل ہے اور ہماری اور بین الاقوامی سطح پر استعمار کا قبضہ ہے، ہماری سوچ کو بھی اغیار نے قابو کیا ہے، حتیٰ کہ یہ فیصلہ بھی امریکا کرتا ہے کہ تمہارا وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر، وزیر خرانہ کون ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کے لئے سونا اور چاندی سے بھی زیادہ قیمتی عدل وانصاف ہوتا ہے، سراج الحق نے چرچل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو انصاف مل رہا ہے تو دنیا کی کوئی قوم ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ہماری ملک کی عدالتوں میں انصاف ہے، پاکستان ججز مراعات اور دوسری سہولیات کے اعتبار سے دنیا کے ٹاپ دس ملکوں میں شامل ہوتے ہیں۔

 
Load Next Story