مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ہزاروں افراد کو معذوری سے بچا لیا گیا

برطانیہ میں موجود اسٹروک نیٹورکس کے ذریعے 1 لاکھ 11 ہزار سے زائد مشتبہ فالج کے مریض مستفید ہوئے

ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کے اسپتالوں میں مصنوعی ذہانت کے ایک سافٹ ویئر کے استعمال سے ہزاروں مریضوں کو فالج کے سبب ہونے والی مستقل معذوری سے بچایا گیا ہے۔

برینومِکس(Brainomix) ای اسٹروک سسٹم ٹیکنالوجی سے کیے جانے والے فالج کے ابتدائی مراحلے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ نظام معاملے کی تشخیص اور علاج کے درمیان وقت، جو کہ انتہائی حساس ہوتا ہے، کو بڑی حد تک کم کر سکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ میں موجود پانچ اسٹروک نیٹورکس کے ذریعے 1 لاکھ 11 ہزار سے زائد مشتبہ فالج کے مریض مستفید ہوئے ہیں۔


نتائج کا جلدی سامنے آنا ڈاکٹر کی جانب سے کیے گئے معائنے اور علاج شروع ہونے کے درمیان وقت میں ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت کم کر سکتا ہے۔ جبکہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے وہ مریض جو بغیر کسی معذوری یا معمولی معذوری کے ساتھ صحتیاب ہوئے ان کی شرح 16 فی صد سے بڑھ کر 48 فی صد تک پہنچ گئی۔

انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر آف ٹرانسفارمیشن ڈاکٹر ٹموتھی فیرس کا کہنا تھا کہ فالج جیسی علامات کے حامل لوگوں کے اسپتال کے ابتدائی معائنے میں ہر منٹ کا بچنا مریض کے صحتیاب ہوکر اسپتال چھوڑنے کے امکانات میں ڈرامائی بہتری لاسکتا ہے۔

برطانیہ کے ہیلتھ سیکریٹری اسٹیو بارکلے کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی بتاتی ہے کہ مصنوعی ذہانت میں یہ صلاحیت ہے کہ ہمارے صحت کے نظام کو بدل کر رکھ دے، تشخیص میں تیزی اور درستی لے کر آئے۔

برطانیہ میں ہر سال 85 ہزار لوگ فالج کا شکار ہوتے ہیں جس میں فوری تشخیص اور علاج ان کی صحتیابی کے لیے اہم ہوتی ہے۔
Load Next Story