ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے عمران خان
ٹیکنوکریٹ حکومت کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے، انتخابات میں پولیٹیکل انجینئرنگ کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا، ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، عمران خان
سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ۔ حکومت سے زیادہ پیچھے بیٹھے لوگوں کا الیکشن کے لیے راضی ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، اگر آئندہ عام انتخابات میں کوئی پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم صرف ڈرائنگ روم کی جماعت بن کر رہ گئی ہے ۔ جنرل (ر) باجوہ نے اس ملک پر بڑا ظلم کیا۔ان کے ساتھ ہماری حکومت کے اچھے ورکنگ ریلیشنز رہے، جنرل (ر) باجوہ کے نزدیک سیاست دانوں کی کرپشن بے معنی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان اسمبلی واپس آئیں، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، چوہدری شجاعت
ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ڈیفالٹ کے قریب کھڑے ہیں۔نیب قوانین میں ترمیم کر کے 11سو ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ختم کردیے گئے ہیں۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مفادات بیرون ملک ہیں، جب دونوں خاندانوں کے مفادات پاکستان سے نہیں تو ان کے ساتھ میثاق معیشت کیسے کریں؟۔ ہماری حکومت میں ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فی صد تھا، جو اب 90 فیصد ہو چکا ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ ملک پر قبضہ گروپ کا راج اور جنگل کا قانون ہے۔ قانون کی حکمرانی قائم کیے بغیر پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی عمران خان نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخابات تو کروانا ہی پڑیں گے۔ جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عام انتخابات ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، عمران خان
سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ۔ حکومت سے زیادہ پیچھے بیٹھے لوگوں کا الیکشن کے لیے راضی ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، اگر آئندہ عام انتخابات میں کوئی پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم صرف ڈرائنگ روم کی جماعت بن کر رہ گئی ہے ۔ جنرل (ر) باجوہ نے اس ملک پر بڑا ظلم کیا۔ان کے ساتھ ہماری حکومت کے اچھے ورکنگ ریلیشنز رہے، جنرل (ر) باجوہ کے نزدیک سیاست دانوں کی کرپشن بے معنی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان اسمبلی واپس آئیں، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، چوہدری شجاعت
ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ڈیفالٹ کے قریب کھڑے ہیں۔نیب قوانین میں ترمیم کر کے 11سو ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ختم کردیے گئے ہیں۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مفادات بیرون ملک ہیں، جب دونوں خاندانوں کے مفادات پاکستان سے نہیں تو ان کے ساتھ میثاق معیشت کیسے کریں؟۔ ہماری حکومت میں ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فی صد تھا، جو اب 90 فیصد ہو چکا ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ ملک پر قبضہ گروپ کا راج اور جنگل کا قانون ہے۔ قانون کی حکمرانی قائم کیے بغیر پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ہی عمران خان نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخابات تو کروانا ہی پڑیں گے۔ جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عام انتخابات ہوتے نظر نہیں آ رہے۔