مرد حضرات میں صحت کی پیشگوئی کرنے والا ’واحد ہارمون‘ دریافت
ایک ہارمون میں تبدیلی سے ذیابیطس، کینسر، امراضِ قلب اور ہڈیوں سمیت جنسی کمزوری کی پیش بینی کی جاسکتی ہے
ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مردوں میں ایک خاص ہارمون پوری زندگی یکساں مقدار میں برقرار رہتا ہے اور اس میں ردوبدل دیکھ کر مستقبل کی صحت یا امراض کی درست پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔
جامعہ نوٹنگھم، برطانیہ سے وابستہ ڈاکٹر روینڈر آنند اور ان کی ٹیم نے کہا کہ 'آئی این ایس ایل تھری' نامی ایک ہارمون لڑکوں کی بلوغت میں نمودار ہوتا ہےاور بڑھاپے میں اس کی مقدار معمولی کم ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں اتار چڑھاؤ دیکھ کر صحت کا مستقبل معلوم کیا جاسکتا ہے۔
اگرجوانی میں اس ہارمون میں کمی ہو تو وہ پڑھابے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس کا مطلب صحت کی پیچیدگیوں اور امراض کی صورت میں نمودار ہوسکتا ہے۔ لیکن ہارمون کو دیکھ کر کسی ممکنہ بیماری کا قبل ازوقت علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح امراض کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور انتظامات میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
اس ضمن میں ماہرین نے یورپ کے 8 مختلف ممالک میں ہر عمر کے 2200 مردوں کا ڈیٹا جمع کیا ہے۔ جن مردوں میں اس کی مقدار یکساں رہیں وہ تندرست تھے جبکہ 'آئی این ایس ایل تھری' کم ہونے والے افراد کو کئی امراض میں گرفتار دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ یہ ہارمون مردانہ عضو میں بنتا ہے اور خصیوں میں لے ڈِگ خلیات کی صحت بھی ظاہر کرتا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ لے ڈِگ خلیات کی خرابی مستقبل میں کئی امراض کی وجہ بنتی رہی ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ 'آئی این ایس ایل تھری' کی درست مقدار خون کے ایک سادہ ٹیسٹ سے معلوم کی جاسکتی ہے۔
سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ ابتدائی عمر میں لڑکوں کو متوازن اور صحتمند غذا دے کر اس ہارمون کے پورے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سروے میں شامل جن افراد میں ہارمون کی سطح کم تھی وہ ان میں کینسر، ذیابیطس، امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کے کیمیائی اجزا اس کا خطرہ ضرور ظاہر کررہے تھے۔
خیال ہے کہ اس ہارمون میں کمی کو نوٹ کرکے کسی بھی مرد میں چار سال قبل کسی لاحق ہونے والے مرض کی بہت حد تک درست پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ تاہم ماہرین اب اس ضمن میں مزید تحقیقات کریں گے۔
جامعہ نوٹنگھم، برطانیہ سے وابستہ ڈاکٹر روینڈر آنند اور ان کی ٹیم نے کہا کہ 'آئی این ایس ایل تھری' نامی ایک ہارمون لڑکوں کی بلوغت میں نمودار ہوتا ہےاور بڑھاپے میں اس کی مقدار معمولی کم ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں اتار چڑھاؤ دیکھ کر صحت کا مستقبل معلوم کیا جاسکتا ہے۔
اگرجوانی میں اس ہارمون میں کمی ہو تو وہ پڑھابے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس کا مطلب صحت کی پیچیدگیوں اور امراض کی صورت میں نمودار ہوسکتا ہے۔ لیکن ہارمون کو دیکھ کر کسی ممکنہ بیماری کا قبل ازوقت علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح امراض کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور انتظامات میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
اس ضمن میں ماہرین نے یورپ کے 8 مختلف ممالک میں ہر عمر کے 2200 مردوں کا ڈیٹا جمع کیا ہے۔ جن مردوں میں اس کی مقدار یکساں رہیں وہ تندرست تھے جبکہ 'آئی این ایس ایل تھری' کم ہونے والے افراد کو کئی امراض میں گرفتار دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ یہ ہارمون مردانہ عضو میں بنتا ہے اور خصیوں میں لے ڈِگ خلیات کی صحت بھی ظاہر کرتا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ لے ڈِگ خلیات کی خرابی مستقبل میں کئی امراض کی وجہ بنتی رہی ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ 'آئی این ایس ایل تھری' کی درست مقدار خون کے ایک سادہ ٹیسٹ سے معلوم کی جاسکتی ہے۔
سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ ابتدائی عمر میں لڑکوں کو متوازن اور صحتمند غذا دے کر اس ہارمون کے پورے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سروے میں شامل جن افراد میں ہارمون کی سطح کم تھی وہ ان میں کینسر، ذیابیطس، امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کے کیمیائی اجزا اس کا خطرہ ضرور ظاہر کررہے تھے۔
خیال ہے کہ اس ہارمون میں کمی کو نوٹ کرکے کسی بھی مرد میں چار سال قبل کسی لاحق ہونے والے مرض کی بہت حد تک درست پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ تاہم ماہرین اب اس ضمن میں مزید تحقیقات کریں گے۔