کراچی میں لٹنے والے شہریوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں سندھ ہائیکورٹ
کراچی میں اسٹریٹ کرائم روکنے کی درخواست بغیر نوٹس واپس
سندھ ہائیکورٹ نے اسٹریٹ کرائم روکنے کے لئے اقدامات سے متعلق نوٹس جاری کئے بغیر درخواستگزار کو درخواست واپس کردی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے اقدامات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار نے کہا کہ پولیس کی روٹین پیٹرولنگ نہ ہونے سے اسٹریٹ کرائم میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ آئی جی سندھ اور اعلی پولیس حکام کو پیٹرولنگ بڑھانے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ جو شہری لٹ رہے ہیں، ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ ہم اس طرح پولیس کو کیسے حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں۔
درخواستگزار نے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ کا پرنسپل سیکرٹری لٹ گیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ ہم کوئی بادشاہ ہیں جو حکم نامہ جاری کریں؟ ہم ضابطے کے مطابق کام کریں گے۔ ہم مانتے ہیں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین نے ریمارکس میں کہا کہ مگر آپ کو ضابطے کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے۔ آپ پہلے چیف سیکریٹری اور پولیس حکام کو درخواست دیں۔ وہ کارروائی نہ کریں تب ہم اس کیس کو دیکھیں گے۔
درخواستگزار نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے۔ کل وزیر اعلیٰ کو خاتون نے روک کر کہا اسے لوٹ لیا گیا، کسی نے کارروائی نہیں کی ۔ عدالت نے نوٹس جاری کیے بغیر درخواست گزار کو درخواست واپس کردی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو اسٹریٹ کرائم روکنے کے لیے اقدامات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار نے کہا کہ پولیس کی روٹین پیٹرولنگ نہ ہونے سے اسٹریٹ کرائم میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ آئی جی سندھ اور اعلی پولیس حکام کو پیٹرولنگ بڑھانے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ جو شہری لٹ رہے ہیں، ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ ہم اس طرح پولیس کو کیسے حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں۔
درخواستگزار نے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ کا پرنسپل سیکرٹری لٹ گیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ ہم کوئی بادشاہ ہیں جو حکم نامہ جاری کریں؟ ہم ضابطے کے مطابق کام کریں گے۔ ہم مانتے ہیں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین نے ریمارکس میں کہا کہ مگر آپ کو ضابطے کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے۔ آپ پہلے چیف سیکریٹری اور پولیس حکام کو درخواست دیں۔ وہ کارروائی نہ کریں تب ہم اس کیس کو دیکھیں گے۔
درخواستگزار نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے۔ کل وزیر اعلیٰ کو خاتون نے روک کر کہا اسے لوٹ لیا گیا، کسی نے کارروائی نہیں کی ۔ عدالت نے نوٹس جاری کیے بغیر درخواست گزار کو درخواست واپس کردی۔