آٹے کے بعد پولٹری کا بحران مرغی کا گوشت 600 روپے کلو فروخت ہونے لگا

درآمدی فیڈ کلیئر نہ ہونے سے 50فیصد فارم بند ہوگئے، پولٹری فارمرز

—فائل فوٹو

آٹے کے بعد ملک بھرمیں پولٹری کا بحران کھڑا ہوگیا جس کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت 600روپے کلو تک پہنچ گئی۔

اس حوالے سے پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ درآمدی فیڈ کلیئر نہ ہونے سے 50فیصد فارم بند ہوگئے جبکہ رواں ماہ پولٹری کی پیداوار مکمل طور پر بند ہوجائیگی جس سے مرغی نایاب ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اتھارٹیز کی جانب سے درآمد شدہ جنیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین کی کلیئرنس کی اجازت نہ دیے جانے کی وجہ سے ملک بھر میں فیڈ ملیں بند ہوگئیں جس سے پولٹری سیکٹر کے لیے مرغیوں کی خوراک کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے۔


پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ حکومت اور عوام کو دو ماہ سے صورتحال سے آگاہ کرتے رہے، بندرگاہوں پر 11بحری جہاز موجود ہیں جن میں سے2جہازوں سے سویابین آف لوڈ بھی ہوچکی ہے یہ تمام کنسائمنٹس پلانٹ پروٹیکشن کی این او سی کے بعد امپورٹ کیے گئے جن میں سے بیشتر کنسائمنٹس کی ادائیگیاں بھی کی جاچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولٹری فارمرز کے مطابق اس وقت کراچی کو مرغی سپلائی کرنے والے 50فیصد فارمز بند ہوچکے ہیں اور جو کھلے ہیں وہ بھی اپنی موجودہ مرغی بازار میں لانے کے بعد نئی پروڈکشن کے قابل نہیں رہیں گے نتیجے میں مرغی نایاب ہوجائیگی اور قیمتیں ایک ہزار روپے فی کلو تک بڑھ سکتی ہیں۔

فارمرز کے مطابق انڈے دینے والی لیئر مرغیوں کے لیے بھی فیڈ دستیاب نہیں ہے جس سے موسم سرما میں انڈوں کی طلب پوری کرنا بھی دشوار ہورہا ہے جس سے انڈوں کی قیمت بھی بڑھ رہی ہے اور آنے والے وقت میں سپلائی معطل ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں میں مرغی کا گوشت 600روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے انڈے 300روپے درجن فروخت ہورہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں سخت موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے بچوں اور بزرگوں کے ساتھ بیمار افراد کے لیے مرغی کی یخنی اور انڈوں کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے تاہم مرغی اور انڈے عوام کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں۔
Load Next Story