سفری سرگرمیاں قدرتی ماحول کیلئے کتنی نقصان دہ ہیں
سفر کے دوران نقل و حمل کے ذرائع کے انتخاب سے فرق پڑ سکتا ہے
سفر ہمیں دوسرے ملکوں اور جگہوں کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کرتا ہے لیکن یہ ماحول کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔ کیا آپ اپنی سواری کا ذریعہ تبدیل کر کے سفر کو ماحول دوست بنا سکتے ہیں؟
اس موسم سرما میں بظاہر زیادہ شدید موسمی واقعات دیکھنے میں آئے۔ اسی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ہر نئی رپورٹ کے نتیجے میں بار بار خبردار کیے جانے کے ساتھ ساتھ حالات کی بہتری کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انسانیت ایک پاتال کی طرف بڑھ رہی ہے اور پھر بھی ہم اس بربادی میں معاون بننے والے سفر کو نہیں روک سکتے۔ بدقسمتی سے ہر چھٹی کاماحول پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق قدرتی ماحول کے لیے مضر گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او ٹو) کا آٹھ سے دس فیصد سفر اور سیاحت کے شعبے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہاں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ راستہ جتنا لمبا ہوگا، اتنا ہی سی او ٹو کا اخراج زیادہ ہوگا۔
گلوبل کاربن بجٹ رپورٹ کے مطابق بنی نوع انسان اس سال 36.6 بلین ٹن سی او ٹو کے اخراج کا سبب بنا۔ 1950ء میں اخراج کی یہ سطح صرف 6 بلین میٹرک ٹن جبکہ 1990ء میں 22 بلین میٹرک ٹن تک پہنچ چکی تھی۔
سفر کے دوران نقل و حمل کے ذرائع کے انتخاب سے فرق پڑ سکتا ہے۔ جرمن وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک مطالعے کے مطابق ایسے عمومی بیانات جن کے مطابق، '' ٹرین کا سفر کار کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہوتا ہے،'' ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔
کاربن کا ایک بڑا نقش
سفر کے تمام ذرائع بس، ٹرین، ہوائی جہاز، بحری جہاز یا کار کو چلنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جو عام طور پر تیل اور گیس جیسے فوسل ذرائع سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ایندھن جلتا ہے تو آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ یہ ماحول کو گرم کر دیتی ہے۔ نقل و حمل کا شعبہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرنے والے مسائل میں سے ایک ہے۔
شمالی یورپ میں سیاحتی تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ (این آئی ٹی) میں ٹورسٹ موبیلٹی ریسرچ کے سربراہ بینیٹ گریم کہتے ہیں کہ اب جبکہ زیادہ لوگ سفر کے آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والے پہلوؤں سے آگاہ ہو چکے ہیں، کیا اس سے پائیدار سفر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے؟ یقیناً نہیں! گریم کہتے ہیں کہ دنیا کو دیکھنے کی خواہش اور آب و ہوا کے موافق سلوک کرنے میں دلچسپی پر اکثر سفر کرنے کی خواہش غالب رہتی ہے۔
جرمنی کی ہالیڈے اینڈ ٹریول ریسرچ ایسوسی ایشن کے 2022ء کے سفر سے متعلق ایک تجزیے کے مطابق جہاں تک پانچ یا اس سے زیادہ دنوں کی بات ہے تو2021ء میں ایسے 55.1 ملین سفر کیے گئے اور مختصر دورانیے کے سفر کے تعداد 44.8 ملین رہی۔ طویل دوروں کے لیے 34 فیصد سیاحوں نے ہوائی جہاز سے سفر کرنے کا انتخاب کیا۔
جرمنی میں بہت سے لوگ پہلے ہی جانتے ہیں کہ ہوائی سفر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سب سے زیادہ اخراج کا سبب بنتا ہے پھر بھی وہ اپنے سفر کے طریقے میں تبدیلی کم ہی کرتے ہیں۔
کیا آگاہی نے سفر بدل دیا ہے؟
فرانس سے تعلق رکھنے والی سیورین لینگلیٹ نے اعتراف کیا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے زیادہ باشعور مسافر نہیں ہیں کیونکہ وہ اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے برلن اور پیرس کے درمیان سفر کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ وہ 2023 ء کا انتظار کر رہی ہیں جب ایک نئی ٹرین لائن پیرس اور برلن کو آپس میں جوڑے گی اور وہ فضائی کے بجائے اس کا انتخاب کریں گے۔
بچوں والے خاندانوں کو چھٹی کے دوران سفر کرنے کا طریقہ منتخب کرتے وقت اضافی تحفظات بھی ہوتے ہیں۔
برلن سے تعلق رکھنے والی این کولیرس کہتی ہیں، '' ہم عام طور پر کرائے کی کار میں چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ گاڑی کا انتخاب کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ساتھ سامان کی بڑی مقدار لے جاتے ہیں۔''
اسی طرح فرینکفرٹ سے تعلق رکھنے والے جولین شروگل اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے گرمیوں کی چھٹیوں پر جانا کوئی آپشن نہیں۔ شروگل کا کہنا ہے کہ اگر وہ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں تو یہ صرف ایک ماہ سے زیادہ کے سفر کے لیے ہوتا ہے۔
ماحول دوست سفر کا مستقبل
سفر یقیناً ان لوگوں کے لیے بھی آمدنی پیدا کرتا ہے جو سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ تاہم سیاح سفر سے پیدا ہونے والی مضر گیسوں کے اخراج کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے سفری طریقوں پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ اس دوران وہ کئی چھوٹے دوروں پر جانے کے بجائے ایک ہی جگہ زیادہ دیر ٹھہر سکتے ہیں۔
بینیٹ گریم کا کہنا ہے کہ سفر کو ایک تجربے کے حصے کے طور پر دیکھنا اور چھٹیاں گزارنے کے لیے اپنے آس پاس کے مقامات پر بھی جانا ایک خوشگورا تجربہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان کے بقول ہر مقام کسی بھی صورت میں کوئی منفرد چیز پیش کرتا ہے۔
تاہم سفر کو آب و ہوا کے موافق بنانا صرف افراد پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے فیلکس کریوٹزگ کہتے ہیں، ''ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے نہ کہ صرف افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ماحول دوست سفر کے لیے آب و ہوا سے متعلق غیر جانبدار، قابل بھروسہ پیشکش ہونی چاہیے۔'' ان کا خیال ہے کہ حکومتوں اور شہروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سفر کو ماحول دوست بنانے کی سمت میں اقدامات کریں۔
اس موسم سرما میں بظاہر زیادہ شدید موسمی واقعات دیکھنے میں آئے۔ اسی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ہر نئی رپورٹ کے نتیجے میں بار بار خبردار کیے جانے کے ساتھ ساتھ حالات کی بہتری کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انسانیت ایک پاتال کی طرف بڑھ رہی ہے اور پھر بھی ہم اس بربادی میں معاون بننے والے سفر کو نہیں روک سکتے۔ بدقسمتی سے ہر چھٹی کاماحول پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق قدرتی ماحول کے لیے مضر گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او ٹو) کا آٹھ سے دس فیصد سفر اور سیاحت کے شعبے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہاں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ راستہ جتنا لمبا ہوگا، اتنا ہی سی او ٹو کا اخراج زیادہ ہوگا۔
گلوبل کاربن بجٹ رپورٹ کے مطابق بنی نوع انسان اس سال 36.6 بلین ٹن سی او ٹو کے اخراج کا سبب بنا۔ 1950ء میں اخراج کی یہ سطح صرف 6 بلین میٹرک ٹن جبکہ 1990ء میں 22 بلین میٹرک ٹن تک پہنچ چکی تھی۔
سفر کے دوران نقل و حمل کے ذرائع کے انتخاب سے فرق پڑ سکتا ہے۔ جرمن وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک مطالعے کے مطابق ایسے عمومی بیانات جن کے مطابق، '' ٹرین کا سفر کار کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہوتا ہے،'' ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔
کاربن کا ایک بڑا نقش
سفر کے تمام ذرائع بس، ٹرین، ہوائی جہاز، بحری جہاز یا کار کو چلنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جو عام طور پر تیل اور گیس جیسے فوسل ذرائع سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ایندھن جلتا ہے تو آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ یہ ماحول کو گرم کر دیتی ہے۔ نقل و حمل کا شعبہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرنے والے مسائل میں سے ایک ہے۔
شمالی یورپ میں سیاحتی تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ (این آئی ٹی) میں ٹورسٹ موبیلٹی ریسرچ کے سربراہ بینیٹ گریم کہتے ہیں کہ اب جبکہ زیادہ لوگ سفر کے آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والے پہلوؤں سے آگاہ ہو چکے ہیں، کیا اس سے پائیدار سفر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے؟ یقیناً نہیں! گریم کہتے ہیں کہ دنیا کو دیکھنے کی خواہش اور آب و ہوا کے موافق سلوک کرنے میں دلچسپی پر اکثر سفر کرنے کی خواہش غالب رہتی ہے۔
جرمنی کی ہالیڈے اینڈ ٹریول ریسرچ ایسوسی ایشن کے 2022ء کے سفر سے متعلق ایک تجزیے کے مطابق جہاں تک پانچ یا اس سے زیادہ دنوں کی بات ہے تو2021ء میں ایسے 55.1 ملین سفر کیے گئے اور مختصر دورانیے کے سفر کے تعداد 44.8 ملین رہی۔ طویل دوروں کے لیے 34 فیصد سیاحوں نے ہوائی جہاز سے سفر کرنے کا انتخاب کیا۔
جرمنی میں بہت سے لوگ پہلے ہی جانتے ہیں کہ ہوائی سفر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سب سے زیادہ اخراج کا سبب بنتا ہے پھر بھی وہ اپنے سفر کے طریقے میں تبدیلی کم ہی کرتے ہیں۔
کیا آگاہی نے سفر بدل دیا ہے؟
فرانس سے تعلق رکھنے والی سیورین لینگلیٹ نے اعتراف کیا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے زیادہ باشعور مسافر نہیں ہیں کیونکہ وہ اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے برلن اور پیرس کے درمیان سفر کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ وہ 2023 ء کا انتظار کر رہی ہیں جب ایک نئی ٹرین لائن پیرس اور برلن کو آپس میں جوڑے گی اور وہ فضائی کے بجائے اس کا انتخاب کریں گے۔
بچوں والے خاندانوں کو چھٹی کے دوران سفر کرنے کا طریقہ منتخب کرتے وقت اضافی تحفظات بھی ہوتے ہیں۔
برلن سے تعلق رکھنے والی این کولیرس کہتی ہیں، '' ہم عام طور پر کرائے کی کار میں چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ گاڑی کا انتخاب کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ساتھ سامان کی بڑی مقدار لے جاتے ہیں۔''
اسی طرح فرینکفرٹ سے تعلق رکھنے والے جولین شروگل اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے گرمیوں کی چھٹیوں پر جانا کوئی آپشن نہیں۔ شروگل کا کہنا ہے کہ اگر وہ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں تو یہ صرف ایک ماہ سے زیادہ کے سفر کے لیے ہوتا ہے۔
ماحول دوست سفر کا مستقبل
سفر یقیناً ان لوگوں کے لیے بھی آمدنی پیدا کرتا ہے جو سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ تاہم سیاح سفر سے پیدا ہونے والی مضر گیسوں کے اخراج کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے سفری طریقوں پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ اس دوران وہ کئی چھوٹے دوروں پر جانے کے بجائے ایک ہی جگہ زیادہ دیر ٹھہر سکتے ہیں۔
بینیٹ گریم کا کہنا ہے کہ سفر کو ایک تجربے کے حصے کے طور پر دیکھنا اور چھٹیاں گزارنے کے لیے اپنے آس پاس کے مقامات پر بھی جانا ایک خوشگورا تجربہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان کے بقول ہر مقام کسی بھی صورت میں کوئی منفرد چیز پیش کرتا ہے۔
تاہم سفر کو آب و ہوا کے موافق بنانا صرف افراد پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے فیلکس کریوٹزگ کہتے ہیں، ''ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے نہ کہ صرف افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ماحول دوست سفر کے لیے آب و ہوا سے متعلق غیر جانبدار، قابل بھروسہ پیشکش ہونی چاہیے۔'' ان کا خیال ہے کہ حکومتوں اور شہروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سفر کو ماحول دوست بنانے کی سمت میں اقدامات کریں۔