فاختہ اور چڑیا کا تین من گوشت اسمگل کرنے والے ملزم کو 5 سال قید

وائلڈ لائف ایکٹ کے بعد عدالتوں نے ملزمان کو سزائیں سنائیں جبکہ ماضی میں مافیاز تکنیکی بنیاد پر ریلیف لے لیتی تھیں

فوٹو فائل

شہر قائد کی مقامی عدالت نے سندھ سے پنجاب چڑیا اور فاختہ کا ساڑھے تین من سے زائد گوشت اسمگل کرنے والے ملزم کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

کنزویٹر سندھ وائلڈ لائف کے عہدیدار جاوید مہر نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ 2020 کے تحت مقامی عدالت نے ذبح شدہ فاختہ اورچڑیا کا ساڑھے تین من سے زائد گوشت سندھ سے پنجاب اسمگل کرنے والے ملزم کو سزا سنادی۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں محکمہ جنگلی حیات کے قوانین میں کچھ تکنیکی پیچیدگیوں اور نرمیوں کا فائدہ کسی نہ کسی صورت جنگلی حیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد اور مافیاز مل جاتا تھا، تاہم سندھ وائلڈ ایکٹ 2020کے نفاذ کے بعد ثمرات ملنا شروع ہوگئے۔ جس کے تحت ملزمان کو عدالتوں سے سزائیں بھی ہوئیں۔


 

انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل پنوں عاقل کے علاقے میں کورائی کینال پر انڈس ڈولفن کو مارنے والے ملزمان کو ایکٹ کے تحت عدالت نے پانچ سال قید اورڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائیں جبکہ ذبیحہ پرندوں کا گوشت سندھ سے پنجاب اسمگل کرنے کے ملزم کودومختلف دفعات کے تحت سزائیں اورجرمانے سنائے۔

انہوں نے بتایا کہ معزز عدالت نے ملزم عثمان عرف میر جان کو سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ سیکشن 9(1)aکی خلاف ورزی ثابت ہونے پر5 سال سزا اور جرمانہ عائد کردیا جبکہ سکیشن 21(1)کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر 3 سال سزا اور 5 لاکھ جرمانہ عائد کیا۔

جاوید مہر کے مطابق ملزم پر عوامی ایکسپریس ٹرین کے ذریعے 155 کلوگرام ذبح شدہ پرندوں کے گوشت اسمگل کرنے کا الزام تھا، پرندوں میں چڑیا، فاختہ و دیگر پرندوں کا بھاری مقدار میں گوشت شامل تھا۔
Load Next Story