پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کو لاوارث چھوڑنے کے رجحان میں اضافہ

نوزائیدہ بچوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر اسپتالوں میں چھوڑدیا جاتا ہے یا کچرے میں پھینک دیا جاتا ہے، رپورٹس

نوزائیدہ بچوں کو کچرے کے ڈھیر پر چھوڑنے کے بجائے بچوں کی تنظیموں کو دے دیا جائے، فلاحی ورکرز

پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کو لاوارث چھوڑنے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا۔

بچوں کے حقوق اور تحفظ کے لئے کام کرنیوالے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے مطابق پیدائش کے بعد لاوارث چھوڑنے اور کوڑے کے ڈھیر پر پھینکنے جانے والے نوزائیدہ بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔نوزائیدہ بچوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر اسپتالوں میں چھوڑدیا جاتا ہے جبکہ بعض سنگدل ان ننھے پھولوں کوکوڑے کے ڈھیریا پھرویرانے میں پھینک جاتے ہیں جہاں کتے ان کو نوچ کھاتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق زندہ بچ جانے والے لاوارث گمنام بچوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے کیونکہ ان بچوں کی پرورش کرنے والے ہر ادارے کے پاس انفرادی ریکارڈز تو موجود ہیں تاہم مجموعی اعدادوشمار اب تک جمع نہیں کئے گئے ہیں ۔


چائلڈپروٹیکشن اینڈویلفیئر بیورو لاہور کی نرسری میں اس وقت 34 نوزائیدہ بچے ہیں جن میں 23 لڑکیاں اور11 لڑکے ہیں۔ چائلڈپروٹیکشن بیورو کو یہ بچے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اسپتالوں میں ملے ہیں جن کی یہاں پرورش کی جارہی ہے۔ ان بچوں کی مائیں انہیں جنم دینے کے بعد اسپتال میں ہی لاوارث چھوڑگئیں۔

سماجی اور فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو کوڑے میں پھینکنے کے بجائے بچوں کے کسی ادارے کے سپرد کردیا جائے۔

 
Load Next Story