افغانستان سے تیل نکالنے کیلیے طالبان نے چین سے معاہدہ کرلیا
20 سالہ معاہدے کے دوران طالبان کو 15 فیصد رائیلٹی بھی ملے گی، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کے شمالی علاقے دریائے آمو کے قریب تیل نکالنے کے لیے چین کے ساتھ پہلا بین الاقوامی معاہدہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت نے اپنا پہلا بین الااقوامی معاہدہ 20 فیصد شراکت داری پر چین کے ساتھ کرلیا۔ 20 سالہ معاہدے میں طالبان حکومت کی شراکت داری آگے چل کر 75 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ افغان سرزمین سے نکلنے والے خام تیل کو ملک میں ہی ریفائن کیا جائے گا اور ہم تیل کے معاملے میں خودکفیل ہوجائیں گے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے مزید بتایا کہ چین کی گیس اور تیل کمپنی افغانستان کے 4 ہزار 500 کلومیٹر کے علاقے سے تیل نکالنے کا کام کرے گی۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں چینی سرمایہ کاری 15 کروڑ ڈالر ہوگی تاہم آئندہ تین برسوں میں بڑھ کر 54 کروڑ ڈالر تک ہوجائے گی اور طالبان کو 15 فیصد رائیلٹی بھی ملے گی۔
خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان میں 15 اگست 2021 کو اقتدار حاصل کیا تھا اور اس کے بعد تاحال کسی ملک نے تجارتی یا معاشی معاہدے نہیں کیے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت نے اپنا پہلا بین الااقوامی معاہدہ 20 فیصد شراکت داری پر چین کے ساتھ کرلیا۔ 20 سالہ معاہدے میں طالبان حکومت کی شراکت داری آگے چل کر 75 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ افغان سرزمین سے نکلنے والے خام تیل کو ملک میں ہی ریفائن کیا جائے گا اور ہم تیل کے معاملے میں خودکفیل ہوجائیں گے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے مزید بتایا کہ چین کی گیس اور تیل کمپنی افغانستان کے 4 ہزار 500 کلومیٹر کے علاقے سے تیل نکالنے کا کام کرے گی۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں چینی سرمایہ کاری 15 کروڑ ڈالر ہوگی تاہم آئندہ تین برسوں میں بڑھ کر 54 کروڑ ڈالر تک ہوجائے گی اور طالبان کو 15 فیصد رائیلٹی بھی ملے گی۔
خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان میں 15 اگست 2021 کو اقتدار حاصل کیا تھا اور اس کے بعد تاحال کسی ملک نے تجارتی یا معاشی معاہدے نہیں کیے تھے۔