مشرف کا معاملہ عدالتوں کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ
عدالتی حکم ملا تونام ای سی ایل سے نکالاجائیگا،حسین حقانی طرزکاحلف نامہ جمع کرانے کاامکان
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کیلیے حکومت عدالت کے ذریعے ای سی ایل سے نام خارج کرنے کے حکم کے انتظار میں ہے۔
سابق صدر بیرون ملک جانے سے قبل غداری مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو میموکیس میںحسین حقانی طرزکا حلف نامہ جمع کرائیں گے جس میں عدالت طلبی پر وہ عدالت پیش ہونے کا حلف نامہ دیں گے اور بیرون ملک روانہ ہوجائیں گے ۔سابق صدرکی قانونی ٹیم اور پراسیکیوشن سائیڈ کے ذرائع کے مطابق قانونی طور پر زیر التوا مقدمے کے دوران بیرون ملک جانے کی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کوحکم دیا تو حکومت سابق صدرکا نام ای سی ایل سے نکال دے گی۔قانونی طور اس کے بعد معاملہ خصوصی عدالت سے اجازت لینے کا آئے گا، اس ضمن میں حسین حقانی طرزکا ایک حلف نامہ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔ذرائع کے مطابق اس سارے معاملے میں حکومت خودکسی طرح کا کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے معاملہ عدالتوں کے ذریعے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی پالیسی اختیارکرنے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔
وفاقی حکومت نے عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم آنے کی صورت میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کااصولی فیصلہ کرلیا ہے۔حکومت نے طے کیا ہے کہ پرویزمشرف کانام کسی اور کیس میں بھی نہیں ڈالاجائے گا۔وزیراعظم میاں نوازشریف وزیر داخلہ اوروزیردفاع سمیت دیگر حکام کی اعلیٰ سطح پر جامع مشاورت کے بعد وفاقی حکومت نے اپنی اگلی حکمت عملی طے کرلی ہے۔حکومت نے اصولی طور پراتفاق کیا ہے کہ اب پرویزمشرف اگر عدالت سے رجوع کرتے ہیں اورعدالت پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دیتی ہے تومن وعن اسکی تعمیل کی جائے گی۔اس ضمن میں کسی شہری نے درخواست بھی دی تونام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جائیگا۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ غیرجانبداری ثابت کرتے ہوئے پرویز مشرف کانام اپنے طور پرکسی مقدمہ میں ای سی ایل میں نہیں ڈالاجائیگا اورایسا صرف کسی مجازعدالت کے حکم پرہی کیاجائیگا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کابینہ اورپارٹی رہنماؤں سے کہہ دیاہے کہ کوئی ایسااقدام یا بیان نہ دیاجائے جس سے انتقام کا تاثر ملے۔
سابق صدر بیرون ملک جانے سے قبل غداری مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو میموکیس میںحسین حقانی طرزکا حلف نامہ جمع کرائیں گے جس میں عدالت طلبی پر وہ عدالت پیش ہونے کا حلف نامہ دیں گے اور بیرون ملک روانہ ہوجائیں گے ۔سابق صدرکی قانونی ٹیم اور پراسیکیوشن سائیڈ کے ذرائع کے مطابق قانونی طور پر زیر التوا مقدمے کے دوران بیرون ملک جانے کی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کوحکم دیا تو حکومت سابق صدرکا نام ای سی ایل سے نکال دے گی۔قانونی طور اس کے بعد معاملہ خصوصی عدالت سے اجازت لینے کا آئے گا، اس ضمن میں حسین حقانی طرزکا ایک حلف نامہ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔ذرائع کے مطابق اس سارے معاملے میں حکومت خودکسی طرح کا کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے معاملہ عدالتوں کے ذریعے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی پالیسی اختیارکرنے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔
وفاقی حکومت نے عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم آنے کی صورت میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کااصولی فیصلہ کرلیا ہے۔حکومت نے طے کیا ہے کہ پرویزمشرف کانام کسی اور کیس میں بھی نہیں ڈالاجائے گا۔وزیراعظم میاں نوازشریف وزیر داخلہ اوروزیردفاع سمیت دیگر حکام کی اعلیٰ سطح پر جامع مشاورت کے بعد وفاقی حکومت نے اپنی اگلی حکمت عملی طے کرلی ہے۔حکومت نے اصولی طور پراتفاق کیا ہے کہ اب پرویزمشرف اگر عدالت سے رجوع کرتے ہیں اورعدالت پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دیتی ہے تومن وعن اسکی تعمیل کی جائے گی۔اس ضمن میں کسی شہری نے درخواست بھی دی تونام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جائیگا۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ غیرجانبداری ثابت کرتے ہوئے پرویز مشرف کانام اپنے طور پرکسی مقدمہ میں ای سی ایل میں نہیں ڈالاجائیگا اورایسا صرف کسی مجازعدالت کے حکم پرہی کیاجائیگا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کابینہ اورپارٹی رہنماؤں سے کہہ دیاہے کہ کوئی ایسااقدام یا بیان نہ دیاجائے جس سے انتقام کا تاثر ملے۔