پاکستانی فلمساز نے لندن فلم فیسٹیول میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا
’انڈیاز سفرون برج‘ انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے ہندوؤں کو مسلح کرنے پر تحقیق و تفتیش کرتی ہے
پاکستانی فلمساز کی انڈیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر مبنی دستاویزی فلم نے لندن فلم فیسٹیول میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا۔
شہزاد حمید احمد کی فلم 'انڈیاز سفرون برج' بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے ہندوؤں کو مسلح کرنے پر تحقیق و تفتیش کرتی ہے۔
بھارت میں اسلاموفوبیا کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلمساز کی دستاویزی فلم نے 2022 کا ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل براڈ کاسٹنگ ایوارڈ جیتا ہے۔
'انڈیاز سفرون برج' میں شہزاد حمید نے گائے کے تقدس کی آڑ میں مسلمانوں پر کیے گئے پرتشدد حملوں سے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کس طرح انڈیا کی سیکولر پوزیشن صرف دکھاوے کی شے رہ گئی۔
دستاویزی فلم اس بات کو بھی تقویت فراہم کرتی ہے کہ حکمران بے جے پی اور آر ایس ایس نظریاتی طور پر ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔
مذہبی عدم برداشت کی سنگین صورتحال پر عالمی مذہبی آزادی پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے بھارت کو مذہبی آزادی والے ممالک کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔
جیوری کے ممبران شہزاد حمید کی فلم میں کہانی سنانے کے انداز اور پیچیدہ مسائل کو متوازن طریقے سے پیش کرنے پر بہت متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ شہزاد حمید اپنی دستاویزی فلموں سے متعدد عالمی اعزازات اپنے نام کرچکے ہیں اور 2016 میں ان کو 'پاکستان آگہی جرنلسٹ' کا اعزاز دیا گیا تھا۔
شہزاد حمید احمد کی فلم 'انڈیاز سفرون برج' بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے ہندوؤں کو مسلح کرنے پر تحقیق و تفتیش کرتی ہے۔
بھارت میں اسلاموفوبیا کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلمساز کی دستاویزی فلم نے 2022 کا ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل براڈ کاسٹنگ ایوارڈ جیتا ہے۔
'انڈیاز سفرون برج' میں شہزاد حمید نے گائے کے تقدس کی آڑ میں مسلمانوں پر کیے گئے پرتشدد حملوں سے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کس طرح انڈیا کی سیکولر پوزیشن صرف دکھاوے کی شے رہ گئی۔
دستاویزی فلم اس بات کو بھی تقویت فراہم کرتی ہے کہ حکمران بے جے پی اور آر ایس ایس نظریاتی طور پر ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔
مذہبی عدم برداشت کی سنگین صورتحال پر عالمی مذہبی آزادی پر اقوام متحدہ کے کمیشن نے بھارت کو مذہبی آزادی والے ممالک کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔
جیوری کے ممبران شہزاد حمید کی فلم میں کہانی سنانے کے انداز اور پیچیدہ مسائل کو متوازن طریقے سے پیش کرنے پر بہت متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ شہزاد حمید اپنی دستاویزی فلموں سے متعدد عالمی اعزازات اپنے نام کرچکے ہیں اور 2016 میں ان کو 'پاکستان آگہی جرنلسٹ' کا اعزاز دیا گیا تھا۔