بلوچستان میں عالمی معیار کے اسکولوں کے قیام کے لیے ورکنگ پیپر تیار
کم از کم آمدنی 25 ہزار ماہانہ والے گھرانوں کے بچوں کو داخلہ دیا جائے گا، بیواﺅں کے بچے مفت تعلیم حاصل کریں گے
بلوچستان میں دانش اسکول اور سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے بلوچستان میں عالمی معیار کی درس گاہوں کی تعمیر کے منصوبے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔
بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے اس تاریخی منصوبے کے لیے صوبائی اسمبلی باضابطہ قانون سازی کرے گی، بلوچستان میں دانش اسکول اینڈ سینٹرز آف ایکسی لینس اتھارٹی قائم کی جائے گی، دانش اسکول اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے ذریعے غریب بچوں کو جدید تعلیمی سہولیات دی جائیں گی جس کے تحت عالمی معیار کے اسکول، بہترین نصاب، آئی ٹی اور ٹیکنالوجی سے آراستہ لیبارٹریز بھی قائم کی جائیں گی۔
اتھارٹی کے سربراہ وزیراعلی بلوچستان ہوں گے جب کہ چیف سیکریٹری، تعلیم و خزانہ کے صوبائی سیکریٹری اور ایم ڈی اتھارٹی دیگر ارکان میں شامل ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے نامزد کردہ کم ازکم تین نمائندے بھی اتھارٹی کے رکن ہوں گے۔ اتھارٹی صوبے بھر میں دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے قیام کے لیے کام کرے گی۔
یہ اتھارٹی تعلیمی کورسز کی تیاری، وظائف کی تقسیم، امتحانات، نجی و سرکاری اور دیگر ذرائع سے فنڈز کے حصول کی ذمہ دار ہوگی۔ اتھارٹی کے تحت گورننگ باڈی بنائی جائے گی جس کی مدت دو سال ہوگی۔ گورننگ باڈی پانچ یا اس سے زائد ارکان پر مشتمل ہوگی۔ گورننگ باڈی دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے انتظامی و مالی امور چلائے گی۔
گورننگ باڈی کے ذریعے اسکولوں کے پرنسپلز اور دیگر عملہ تعینات کیا جائے گا۔ گورننگ باڈی کے ارکان رضاکارانہ بنیادوں پر کام کریں گے اور کوئی مالی فائدہ نہیں لیں گے۔
گورننگ باڈی شفاف انداز اور میرٹ پر داخلے یقینی بنائے گی۔ 20 فیصد نشستیں اُن طالب علموں کے لئے مخصوص ہوں گی جو فیس اور دیگر اخراجات ادا کرسکیں گے بقیہ تمام نشستوں پر داخلہ کم از کم اجرت 25 ہزار ماہانہ سے کم آمدن والے گھرانوں کے بچوں کو دیا جائے گا۔
والد اور والدہ دونوں سے یتیم بچے اور بیواﺅں کے بچے مفت تعلیم حاصل کریں گے۔ ناخواندہ والدین کے بچوں کو ان اسکولوں اور تعلیمی مراکز میں داخلہ دیاجائے گا۔ بچوں اور بچیوں دونوں کے لیے اسکولوں میں جدید انفرا اسٹرکچر، فرنیچر، آئی ٹی لیب اور دیگر سہولیات مہیا کی جائیں گی۔
ان اسکولوں میں بہترین اساتذہ کا تقرر کیا جائے گا، بورڈنگ کی سہولت بھی مہیا ہوگی، بورڈنگ میں بچوں کی بہترین کردار سازی کے لیے جامع نظام تیار کیا جائے گا۔ دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس میں ماہر سائیکالوجسٹ اور کیرئیر کونسلنگ کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ کیرئیر کونسلنگ کے ذریعے بچوں کے تعلیمی معیار، مثبت رجحانات اور ترقی کے جذبے کو ابھارا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے بلوچستان میں عالمی معیار کی درس گاہوں کی تعمیر کے منصوبے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔
بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے اس تاریخی منصوبے کے لیے صوبائی اسمبلی باضابطہ قانون سازی کرے گی، بلوچستان میں دانش اسکول اینڈ سینٹرز آف ایکسی لینس اتھارٹی قائم کی جائے گی، دانش اسکول اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے ذریعے غریب بچوں کو جدید تعلیمی سہولیات دی جائیں گی جس کے تحت عالمی معیار کے اسکول، بہترین نصاب، آئی ٹی اور ٹیکنالوجی سے آراستہ لیبارٹریز بھی قائم کی جائیں گی۔
اتھارٹی کے سربراہ وزیراعلی بلوچستان ہوں گے جب کہ چیف سیکریٹری، تعلیم و خزانہ کے صوبائی سیکریٹری اور ایم ڈی اتھارٹی دیگر ارکان میں شامل ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے نامزد کردہ کم ازکم تین نمائندے بھی اتھارٹی کے رکن ہوں گے۔ اتھارٹی صوبے بھر میں دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے قیام کے لیے کام کرے گی۔
یہ اتھارٹی تعلیمی کورسز کی تیاری، وظائف کی تقسیم، امتحانات، نجی و سرکاری اور دیگر ذرائع سے فنڈز کے حصول کی ذمہ دار ہوگی۔ اتھارٹی کے تحت گورننگ باڈی بنائی جائے گی جس کی مدت دو سال ہوگی۔ گورننگ باڈی پانچ یا اس سے زائد ارکان پر مشتمل ہوگی۔ گورننگ باڈی دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس کے انتظامی و مالی امور چلائے گی۔
گورننگ باڈی کے ذریعے اسکولوں کے پرنسپلز اور دیگر عملہ تعینات کیا جائے گا۔ گورننگ باڈی کے ارکان رضاکارانہ بنیادوں پر کام کریں گے اور کوئی مالی فائدہ نہیں لیں گے۔
گورننگ باڈی شفاف انداز اور میرٹ پر داخلے یقینی بنائے گی۔ 20 فیصد نشستیں اُن طالب علموں کے لئے مخصوص ہوں گی جو فیس اور دیگر اخراجات ادا کرسکیں گے بقیہ تمام نشستوں پر داخلہ کم از کم اجرت 25 ہزار ماہانہ سے کم آمدن والے گھرانوں کے بچوں کو دیا جائے گا۔
والد اور والدہ دونوں سے یتیم بچے اور بیواﺅں کے بچے مفت تعلیم حاصل کریں گے۔ ناخواندہ والدین کے بچوں کو ان اسکولوں اور تعلیمی مراکز میں داخلہ دیاجائے گا۔ بچوں اور بچیوں دونوں کے لیے اسکولوں میں جدید انفرا اسٹرکچر، فرنیچر، آئی ٹی لیب اور دیگر سہولیات مہیا کی جائیں گی۔
ان اسکولوں میں بہترین اساتذہ کا تقرر کیا جائے گا، بورڈنگ کی سہولت بھی مہیا ہوگی، بورڈنگ میں بچوں کی بہترین کردار سازی کے لیے جامع نظام تیار کیا جائے گا۔ دانش اسکولوں اور سینٹرز آف ایکسی لینس میں ماہر سائیکالوجسٹ اور کیرئیر کونسلنگ کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ کیرئیر کونسلنگ کے ذریعے بچوں کے تعلیمی معیار، مثبت رجحانات اور ترقی کے جذبے کو ابھارا جائے گا۔