اسلام آباد میں معروف شاعر احمد فراز کی 92 ویں سالگرہ منائی گئی
احمد فراز کی سالگرہ پر اکادمی ادبیات پاکستان اور ادبی تنظیم زاویہ نے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا
احمد فراز کی 92 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی یاد میں تقریب منعقد ہوئی جس میں کیک کاٹا گیا اور مشاعرہ بھی کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق احمد فراز کی سالگرہ پر اکادمی ادبیات پاکستان اور ادبی تنظیم زاویہ نے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک اور احمد فراز کے فرزند سعدی فراز مہمانان خصوصی تھے۔
اس موقع اظہار خیال کرتے ہوئے حلیم قریشی کا کہنا تھا کہ احمد فراز کی شاعری میں ترقی پسندوں کی وضاحت اور صراحت بھی تھی اور جدت پسندوں کی رمزیت بھی تھی۔
چیئرمین اکادمی ڈاکٹر یوسف خشک نے کہا کہ احمد فراز نے زندگی میں کہیں بھی مصلحت سے کام نہیں لیا، وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے پہلے پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے۔
اختر عثمان نے کہا کہ احمد فراز سماجی اور رومانوی شاعری کے دیوتا تھے، جو محبت احمد فراز نے سمیٹی شاید ہی کسی شاعر کے حصے میں آئی۔
تقریب میں احمد فراز کے صاحبزادے سعدی فراز نے اپنے والد ہی کے مخصوص انداز میں ان کے اشعار بھی سنائے۔
بعدازاں محفل مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں حلیم قریشی،حسن عباس رضا، رحمان حفیظ،راحت سرحدی، محبوب ظفر، صغیر انور، تہمینہ راؤ،نرگس جہانزیب، ذاکر رحمان اور دیگر نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔
ڈاکٹر یوسف خشک کی سربراہی میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے سٹاف نے احمد فراز کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق احمد فراز کی سالگرہ پر اکادمی ادبیات پاکستان اور ادبی تنظیم زاویہ نے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک اور احمد فراز کے فرزند سعدی فراز مہمانان خصوصی تھے۔
اس موقع اظہار خیال کرتے ہوئے حلیم قریشی کا کہنا تھا کہ احمد فراز کی شاعری میں ترقی پسندوں کی وضاحت اور صراحت بھی تھی اور جدت پسندوں کی رمزیت بھی تھی۔
چیئرمین اکادمی ڈاکٹر یوسف خشک نے کہا کہ احمد فراز نے زندگی میں کہیں بھی مصلحت سے کام نہیں لیا، وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے پہلے پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے۔
اختر عثمان نے کہا کہ احمد فراز سماجی اور رومانوی شاعری کے دیوتا تھے، جو محبت احمد فراز نے سمیٹی شاید ہی کسی شاعر کے حصے میں آئی۔
تقریب میں احمد فراز کے صاحبزادے سعدی فراز نے اپنے والد ہی کے مخصوص انداز میں ان کے اشعار بھی سنائے۔
بعدازاں محفل مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں حلیم قریشی،حسن عباس رضا، رحمان حفیظ،راحت سرحدی، محبوب ظفر، صغیر انور، تہمینہ راؤ،نرگس جہانزیب، ذاکر رحمان اور دیگر نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔
ڈاکٹر یوسف خشک کی سربراہی میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے سٹاف نے احمد فراز کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔