سی آئی ڈی کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے 2 ملزم ہلاک بارودی مواد اسلحہ برآمد
سیکیورٹی اداروں اورسی آئی ڈی نے کارروائی مغوی کی بازیابی کیلیے کی،مغوی بازیاب نہ ہوسکا
سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سہراب گوٹھ ڈیلکس ٹاؤن میں کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان خان زمان گروپ کے امیر اور کمانڈر کو ہلاک کردیا۔
ملزمان کے ٹھکانے سے 100کلو گرام بارودی مواد، اسلحہ اور دستی بم ملے ہیں،کارروائی تاجروں اور اہم افراد کی بازیابی کے لیے کی گئی تھی جس میں کامیابی نہ مل سکی، تفصیلات کے مطابق سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل کے انچارج ڈی ایس پی سید علی رضا زیدی کی سربراہی میں راجہ خالد اور ان کی پولیس پارٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ خفیہ اطلاع پر سہراب گوٹھ کے علاقے ڈیلکس ٹائون میں چھاپہ مارا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی، سی آئی ڈی پولیس اور کمانڈوز کی جوابی کارروائی میں2 ملزمان زخمی ہو گئے جنھیں پولیس نے اسپتال روانہ کیا تاہم وہ دوران سفر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی کے ہمراہ جانے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شدید فائرنگ سے خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹ گئے تھے، پولیس مقابلے کے دوران سی آئی ڈی انچارج نے اضافی نفری طلب کی اسی دوران ملزمان ڈیلکس ٹاؤن سے فرار ہو گئے، سی آئی ڈی کے ذرائع کے مطابق ملزمان کے ٹھکانے پربے تحاشہ اسلحہ اور گولہ بارود موجود تھا، لیکن پولیس حالات کی نزاکت پر جائے وقوع سے100کلو بارودی مواد، 6 پستول، ایک کلاشنکوف اور 6 دستی بم قبضے میں لیکر آگئی، ذرائع کے مطابق ڈیلکس ٹاؤن کئی سال سے دہشت گردوں کے قبضے میں ہے اور یہاں چند سال قبل ایس ایس پی فاروق اعوان دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہوچکے ہیں، ہلاک ملزمان کی شناخت 36 سالہ ذکریا ولد دستور خان اور32 سالہ عبد اﷲ ولد تحسین خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق ذکریا کالعدم تحریک طالبان پاکستان خان زمان گروپ سہراب گوٹھ جنجال گوٹھ کا امیر تھا اور عبداﷲ اس علاقے کا کمانڈر تھا، ملزمان اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث تھے جبکہ انھوں نے ڈیفنس پٹرول پمپ کے قریب اپنا ٹارچر سیل بنا رکھا تھا جہاں وہ مغویوں پر تشدد کرتے تھے، سی آئی ڈی پولیس سے جس مغوی کی بازیابی کیلیے کارروائی کی اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے ، مغوی تا حال ملزمان کے قبضے میں ہے جس سے اس کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے،کارروائی کے دوران4 ملزمان موقع سے فرار ہوگئے، کارروائی سے قبل ملزمان نے مغوی کو وہاں سے دوسرے مقام پر منتقل کردیا تھا،شہر سے اغوا کیے والے کئی تاجر اور اہم افراد ملزمان کی قید میں ہیں۔
ملزمان کے ٹھکانے سے 100کلو گرام بارودی مواد، اسلحہ اور دستی بم ملے ہیں،کارروائی تاجروں اور اہم افراد کی بازیابی کے لیے کی گئی تھی جس میں کامیابی نہ مل سکی، تفصیلات کے مطابق سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل کے انچارج ڈی ایس پی سید علی رضا زیدی کی سربراہی میں راجہ خالد اور ان کی پولیس پارٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ خفیہ اطلاع پر سہراب گوٹھ کے علاقے ڈیلکس ٹائون میں چھاپہ مارا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی، سی آئی ڈی پولیس اور کمانڈوز کی جوابی کارروائی میں2 ملزمان زخمی ہو گئے جنھیں پولیس نے اسپتال روانہ کیا تاہم وہ دوران سفر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی کے ہمراہ جانے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شدید فائرنگ سے خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹ گئے تھے، پولیس مقابلے کے دوران سی آئی ڈی انچارج نے اضافی نفری طلب کی اسی دوران ملزمان ڈیلکس ٹاؤن سے فرار ہو گئے، سی آئی ڈی کے ذرائع کے مطابق ملزمان کے ٹھکانے پربے تحاشہ اسلحہ اور گولہ بارود موجود تھا، لیکن پولیس حالات کی نزاکت پر جائے وقوع سے100کلو بارودی مواد، 6 پستول، ایک کلاشنکوف اور 6 دستی بم قبضے میں لیکر آگئی، ذرائع کے مطابق ڈیلکس ٹاؤن کئی سال سے دہشت گردوں کے قبضے میں ہے اور یہاں چند سال قبل ایس ایس پی فاروق اعوان دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہوچکے ہیں، ہلاک ملزمان کی شناخت 36 سالہ ذکریا ولد دستور خان اور32 سالہ عبد اﷲ ولد تحسین خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق ذکریا کالعدم تحریک طالبان پاکستان خان زمان گروپ سہراب گوٹھ جنجال گوٹھ کا امیر تھا اور عبداﷲ اس علاقے کا کمانڈر تھا، ملزمان اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث تھے جبکہ انھوں نے ڈیفنس پٹرول پمپ کے قریب اپنا ٹارچر سیل بنا رکھا تھا جہاں وہ مغویوں پر تشدد کرتے تھے، سی آئی ڈی پولیس سے جس مغوی کی بازیابی کیلیے کارروائی کی اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے ، مغوی تا حال ملزمان کے قبضے میں ہے جس سے اس کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے،کارروائی کے دوران4 ملزمان موقع سے فرار ہوگئے، کارروائی سے قبل ملزمان نے مغوی کو وہاں سے دوسرے مقام پر منتقل کردیا تھا،شہر سے اغوا کیے والے کئی تاجر اور اہم افراد ملزمان کی قید میں ہیں۔