سندھ کی 5 سرکاری جامعات بدترین مالی خسارے کا شکار
ملازمین کو دیے جانیوالے الاؤنسز سرکاری پے اسکیل الاؤنسز سے مطابقت نہیں رکھتے
حکومت سندھ نے صوبے کی 5 بڑی سرکاری جامعات کو مالی خسارے کا شکار قرار دے دیا۔
سندھ حکومت نے کہا ہے کہ متعلقہ جامعات کا 75 فیصد تک بجٹ ان کے ملازمین کی تنخواہوں، الاؤنسز اور پینشن کی مد میں خرچ ہورہا ہے لہذا سندھ کی جامعات پنشن کی بنیاد پر کی جانے والی تقرریوں کو روک دیں ان جامعات میں جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی جامشورو، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام شامل ہیں۔
یہ بات حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی زیر صدارت صوبے کی سرکاری جامعات کے ڈائریکٹرز فنانس کے منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی اور اس حوالے سے جاری اعلامیے کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد صوبے کی سرکاری جامعات کے ڈائریکٹرز فنانس کو یہ باور کرانا تھا کہ موجودہ معاشی غیر یقینی صورتحال مالی افراتفری میں خود کفیل ہونے کے لیے کونسے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ کی جامعات میں ملازمین کو دیے جانے والے الاؤنسز سرکاری پے اسکیل الاؤنسز سے مطابقت نہیں رکھتے جو ملازمین سے متعلق اخراجات میں اضافے اور بجٹ خسارے کا باعث ہے جبکہ فیکلٹی اسٹاف ریشو اور فیکلٹی اسٹوڈینٹ ریشو ان جامعات میں ملازمین کی ضرورت سے زائد تعداد جامعات کھ وسائل پر بوجھ کو ظاہر کررہا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین کے اضافی بوجھ کے سبب آنے والے اخراجات کو کم کرنے کی ہدایت جاری کی جو جامعات کے کل اخراجات کا 60 فیصد سے زائد ہے اور اس کی مالیت کئی بلین روپے ہے۔
اس موقع پر جامعات سے کہا گیا کہ وہ اپنے اخراجات کو کم کریں اور اس سلسلے میں پیشن کی بنیاد پر کی جانے والے تقرریوں کو روکا جائے اور ریسورس جنریشن کے دیگر ذرائع تلاش کیے جائیں۔
اس سلسلے میں ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی جامشورو اور بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھر کے ڈائریکٹرز فنانس پر مشت شہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔
سندھ حکومت نے کہا ہے کہ متعلقہ جامعات کا 75 فیصد تک بجٹ ان کے ملازمین کی تنخواہوں، الاؤنسز اور پینشن کی مد میں خرچ ہورہا ہے لہذا سندھ کی جامعات پنشن کی بنیاد پر کی جانے والی تقرریوں کو روک دیں ان جامعات میں جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی جامشورو، شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام شامل ہیں۔
یہ بات حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی زیر صدارت صوبے کی سرکاری جامعات کے ڈائریکٹرز فنانس کے منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی اور اس حوالے سے جاری اعلامیے کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد صوبے کی سرکاری جامعات کے ڈائریکٹرز فنانس کو یہ باور کرانا تھا کہ موجودہ معاشی غیر یقینی صورتحال مالی افراتفری میں خود کفیل ہونے کے لیے کونسے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ کی جامعات میں ملازمین کو دیے جانے والے الاؤنسز سرکاری پے اسکیل الاؤنسز سے مطابقت نہیں رکھتے جو ملازمین سے متعلق اخراجات میں اضافے اور بجٹ خسارے کا باعث ہے جبکہ فیکلٹی اسٹاف ریشو اور فیکلٹی اسٹوڈینٹ ریشو ان جامعات میں ملازمین کی ضرورت سے زائد تعداد جامعات کھ وسائل پر بوجھ کو ظاہر کررہا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین کے اضافی بوجھ کے سبب آنے والے اخراجات کو کم کرنے کی ہدایت جاری کی جو جامعات کے کل اخراجات کا 60 فیصد سے زائد ہے اور اس کی مالیت کئی بلین روپے ہے۔
اس موقع پر جامعات سے کہا گیا کہ وہ اپنے اخراجات کو کم کریں اور اس سلسلے میں پیشن کی بنیاد پر کی جانے والے تقرریوں کو روکا جائے اور ریسورس جنریشن کے دیگر ذرائع تلاش کیے جائیں۔
اس سلسلے میں ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی جامشورو اور بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھر کے ڈائریکٹرز فنانس پر مشت شہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔