پاکستان کی کوچنگ موڈی امیدواروں کی فہرست سے باہر

دیگر مصروفیات کی وجہ سے نگاہیں عہدے پر مرکوز نہیں ،سابق کرکٹر

دبئی لیگ میں پاکستانی پلیئرزکے نہ ہونے پر افسوس ہے ،ڈیزرٹ وائپرزآفیشل۔ فوٹو: گیٹی

ٹام موڈی پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے امیدواروں کی فہرست سے باہر ہوگئے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو دبئی میں خصوصی انٹرویو میں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی فرنچائز ڈیزرٹ وائپرز کے ڈائریکٹر کرکٹ ٹام موڈی نے کہا کہ کوچنگ کی ذمہ داری کیلیے پی سی بی نے رابطہ نہیں کیا، دیگر مصروفیات بھی ایسی ہیں کہ میری نگاہیں اس عہدے پر مرکوز نہیں ہوں گی۔

سابق آسٹریلوی کرکٹر نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی کرکٹرز شریک نہیں،وہ کسی بھی لیگ کے معیار میں اضافہ کرتے ہیں،بدقسمتی سے ان کیلیے این اوسی حاصل نہیں کیے جاسکے،امید ہے کہ آگے چل کر صورتحال تبدیل ہوگی۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ لیگ میں ڈیزرٹ وائپرز کو کئی ٹاپ کرکٹرز کی خدمات حاصل ہیں،ان میں کولن منرو، وانندو ہسارنگا، الیکس ہیلز اور ٹام کرن شامل ہیں،سب ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،فرنچائز کے کوچنگ اسٹاف میں اظہر محمود موجود ہیں، میں ان کے ساتھ پہلے بھی کام کرچکا ہوں، سابق آل راؤنڈر یہاں کی کنڈیشنز کو بھی بہتر سمجھتے اور ٹیم کی بولنگ میں بہتری لانے کیلیے بہت کام کرسکتے ہیں۔

ٹام موڈی نے کہا کہ آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میں دنیا بھر سے اسٹار کرکٹرز شریک ہیں، ہر فرنچائز ٹیم میں 9انٹرنیشنل کھلاڑی موجود ہوں گے، بڑے کوچز کی رہنمائی میں اعلیٰ معیار کی فرنچائز کرکٹ کھیلتے ہوئے مقامی پلیئرز کو بھی صلاحیتیں نکھارنے کا موقع ملے گا، پلیئنگ الیون کا حصہ بننے والوں کے ساتھ بینچ پاور میں موجود کھلاڑی بھی کچھ نہ کچھ سیکھ رہے ہوں گے،اس سے نہ صرف یواے ای بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ کا بھی فائدہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ماضی میں یو اے ای میں آئی پی ایل میچز کی میزبانی ہوچکی مگر اس بار یہ ان کی اپنی لیگ ہے، یقینی طور پر اس کا فائدہ بھی زیادہ ہوگا،ٹیلنٹ کو نکھارنے میں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔


چندیمل بھی بابر کی صلاحیتوں کے معترف

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو دبئی میں خصوصی انٹرویو کے دوران دنیش چندیمل نے کہا کہ بلاشبہ پاکستانی بیٹرز میں بابر اعظم میرے فیورٹ ہیں، کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا مگر پاکستانی کپتان نے تینوں فارمیٹ میں عمدگی سے پرفارم کیا،وہ ہر طرز کی کرکٹ سے بہت جلد مطابقت پیدا کرلیتے ہیں۔

رواں سال گرین کیپس کے دورہ سری لنکا کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ہمیشہ کانٹے دار مقابلے اور اچھی کرکٹ ہوتی ہے،ہم ایک بار پر پھر پاکستان ٹیم کی میزبانی کے منتظر ہیں۔

ایک سوال پر سری لنکن اسٹار کرکٹر نے کہا کہ میں پی ایس ایل کھیلنا چاہتا ہوں،گذشتہ 2 سیزنز میں اپنا نام ڈرافٹ کیلیے دیا مگر کنٹریکٹ نہیں حاصل کرسکا، امید ہے کہ آگے چل کر پاکستان میں لیگ کھیلنے کا موقع ملے گا۔

انھوں نے کہا کہ یواے ای آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کی میزبانی کررہا ہے،ایک بڑے ٹورنامنٹ کے انعقاد پر امارات کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انٹرنیشنل، یواے ای اور ایسوسی ایٹ رکن ملکوں سے تعلق رکھنے والے کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کیلیے ایک بہترین پلیٹ فارم میسر آگیا ہے،میں پہلے بھی یواے ای میں 3،4 بارکھیلنے آچکا ہوں، یہاں کھیلنے کا تجربہ اچھا رہا، بیٹرز کیلیے کنڈیشنز اور پچز مشکل ہوتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ڈیزرٹ وائپرز کے اسکواڈ میں کئی تجربہ کار کرکٹرز شامل اور ہم ایونٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کیلیے پْرعزم ہیں، امید ہے کہ پلیئرز توقعات کے مطابق پرفارم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

 
Load Next Story