پاکستانی ایکسپورٹرز نے 50 کروڑ ڈالر کے آرڈر حاصل کرلیے ہیم ٹیکسٹائل

ہیم ٹیکسٹل نمائش میں پاکستان کے لیے نئے امکانات روشن

ہیم ٹیکسٹل نمائش میں پاکستان کے لیے نئے امکانات روشن (فوٹو: فائل)

عالمی کساد بازاری، افراط زر کے دباؤ، امریکا اور چین میں جاری معاشی تناؤ اور کرونا کی وباء کے خدشات کے باعث چین کی محدود شرکت نے فرینکفرٹ میں جاری ہیم ٹیکسٹل نمائش میں پاکستان کے لیے نئے امکانات روشن کردیے۔

پاکستانی ایکسپورٹ فرمز کو 500ملین ڈالر تک کے آرڈرز اور نئی لیڈز حاصل ہوئیں، مغربی یورپی کی روایتی منڈی کے ساتھ مشرقی یورپ کے خریداروں نے بھی پاکستانی مصنوعات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ امریکا اور کینیڈا کے خریداروں نے چین کے متبادل کے طور پر پاکستان سے سورسنگ کی جانب قدم بڑھائے۔

فرینکفرٹ میں جاری چار روزہ ہیم ٹیکسٹل نمائش جمعہ کو اختتام پزیر ہوگئی، پاکستان میں سخت معاشی حالات اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش بحرانی کیفیت کے باوجود پاکستانی فرمز نے ریکارڈ تعداد میں پرجوش طریقے سے ہیم ٹیکسٹائل میں حصہ لیا۔

نمائش میں شریک بڑی کمپنیوں کے ساتھ چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی فرمز کے نمائندے بھی نمائش میں ملنے والے رسپانس سے مطمئن نظر آئے۔

نمائش میں شریک ایکسپورٹرز کے ابتدائی اندازوں کے مطابق ہیم ٹیکسٹائل سے پاکستان کو 500 ملین ڈالرز کے نئے آرڈرز اورلیڈز ملی ہیں جن کی تکمیل کے لیے ڈیزائن، سیمپلنگ اور پرائسنگ کے مراحل حالات موافق رہنے کی صورت میں چند ماہ کے دوران مکمل کیے جائیں گے۔

نمائش میں شرکت کرنے والی ایکسپورٹ فرمز کے نمائندوں نے نمائش کے نتائج اور اس سے پاکستان کے لیے پیدا ہونے والے معاشی امکانات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور الغنی ٹیری ملز پرائیوٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عارف احسان ملک نے کہا کہ پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل انڈسٹری اور پاکستان کی معیشت کے لیے ہیم ٹیکسٹائل نمائش بہت بڑی سرگرمی ہے اور پاکستان کے معاشی استحکام کا زریعہ بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال مغربی یورپ کے روایتی خریداروں برطانیہ، جرمنی فرانس اور اسپین کے علاوہ مشرقی یورپ کے خریداروں نے بھی پاکستانی اسٹالز کا رخ کیا اور مصنوعات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، امریکا اور کینیڈا کے خریداروں نے بھی پرائس ایکس چینج کیئے۔

عارف احسان ملک نے کہا کہ ہیم ٹیکسٹائل پاکستان کے معاشی استحکام کا ذریعہ بن سکتی ہے کیونکہ اس اکیلے ایونٹ میں پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں 5ارب ڈالر تک کا اضافہ کرنے کا پوٹینشل موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ہیم ٹیکسٹائل، پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کے اضافی آرڈر ملنے کی توقع


انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز نے سخت معاشی صورتحال اور بحرانی حالات میں بھی ہیم ٹیکسٹائل میں بھرپور انداز میں شرکت کرکے اپنا فرض ادا کردیا اب یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ اس نمائش سے حاصل امکانات کو برآمدات بڑھانے کا زریعہ بنانے کے لیے سازگار حالات اور وسائل مہیا کرے۔

اومیگا گروپ آف انڈسٹریز کے ڈائریکٹر فرحت اللہ شیخ نے کہا کہ نمائش میں شریک پاکستانی فرمز کو بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔ چین میں کرونا کا خطرہ ایک بار پھر سر اٹھاچکا ہے جس کی وجہ سے خریدار چین سے اجتناب کررہے ہیں۔

اس سال نمائش میں تین ہالز کی سرگرمیاں چین کی محدود شرکت کی وجہ سے کم رہیں جس کا فائدہ پاکستان کو ملا دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر کساد بازاری کی وجہ سے بھی پاکستان کی سستی اور معیاری مصنوعات میں عالمی خریداروں کی دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

حشام ٹاول کے معین اے رزاق نے بتایا کہ اس سال ہونے والی نمائش میں زیادہ تر نئے خریداروں سے رابطہ ہوا ہے یورپ اور امریکا کے علاوہ دوسری مارکیٹ کے لوگ بھی پاکستانی مصنوعات میں دلچسپی لے رہے ہیں بالخصوص چین امریکا تناؤ کی وجہ سے پاکستان کی مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ ورکنگ کیپیٹل کی کمی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ زیر التواء ریفنڈز کی بروقت ادائیگی کی جائے تاکہ اس نمائش سے پیدا ہونے والے امکانات سے معاشی فوائد حاصل کیے جاسکیں۔

افروز ٹیکسٹائل کے ڈائریکٹر بلال عالم لاری کا کہنا تھا کہ ہیم ٹیکسٹائل میں بہت اچھا رسپانس ملا، فلسطین، ترکی اور جنوبی امریکا سے نئے کسٹمرز ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل سطح پر افراط زر کے شدید دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی فرم نے متبادل فائبرز سے پراڈکٹ ڈیزائن کی ہیں جو روایتی اور قدرتی میٹریل سے سستی ہیں یہ حکمت عملی خریداروں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

نمائش میں شریک باری ملز کے ڈائریکٹر مصطفی باری نے کہا کہ دو سال کے وقفہ سے ہونے والی نمائش میں پاکستان کو بھرپور رسپانس ملا ہے لیکن پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال سب سے بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی مسابقت کی صلاحیت بہت بہتر ہے لیکن خریدار طویل مدتی کمٹمنٹ چاہتے ہیں اور پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے ہم طویل مدتی کمٹنٹ نہیں کرپارہے۔

ایکسپورٹرز نے حکومت پر زور دیا کہ فوری طور پر ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کے زیر التوا ری فنڈز جاری کیے جائیں، توانائی کے بحران پر قابو پایا جائے ، ایکسپورٹ فنانس اسکیموں کی شرح سود اور رعایتی قرضوں پر مارک اپ میں کمی لائی جائے تاکہ نمائش سے روشن ہونے والے امکانات کو بروئے کار لایا جاسکے ۔
Load Next Story