ایم کیو ایم کے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا ردعمل
مسلم لیگ ن اور پی پی کا فیصلے پر اظہار افسوس، پی ٹی آئی کا کراچی اور حیدرآباد سے میئر لانے کا دعویٰ
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بائیکاٹ کے فیصلے پر ردعمل جاری کردیا۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیوایم کے بائیکاٹ کا فیصلہ افسوسناک ہے، ہماری خواہش ہے کہ ایم کیوایم الیکشن کا حصہ رہے اور انتخابات لڑے تا کہ عوام کو امیدوار کے چناؤ کا حق حاصل ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ افسوس ہے کہ کراچی کی بڑی جماعت نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا، ایم کیوایم نے حلقہ بندیوں کے لیے بڑی جدوجہد کی اور آصف زرداری نے بھی ایم کیوایم کے تحفظات کو تسلیم کیا، حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی اور اُسے چاہیے تھا کہ الیکشن سے قبل حلقہ بندیاں درست کرائے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کو ووٹر لسٹوں پر بھی تحفظات تھے، الیکشن کمیشن پہلے بھی حلقہ بندیوں پر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکا، ایم کیوایم کے علیحدہ ہونے سے الیکشن کی ساکھ متاثرہو گی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بائیکاٹ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی حلقہ بندیوں،مردم شماری پر اعتراض ہے، خواہش ہے ایم کیو ایم الیکشن لڑے،پتہ چل جائے گا کون کہاں کھڑاہے، ایم کیو ایم کو الیکشن لڑنا چاہیے تھا، تحفظات ہر کسی کو ہوتے ہیں، ایم کیو ایم کو اختیار ہے جو چاہیں کہہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے، بلاول بھٹو
قائد حزب اختلاف سندھ اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایک بار پہر مہاجروں کی وزارت پر بیچ کر آگئے، خالد مقبول بائیکاٹ کے اعلان کے ساتھ یہ اعلان بھی کردیتے کہ کارکنان پی پی کے امیدوار کو ووٹ ڈالیں کیونکہ ان دونوں جماعتوں نے پیسے بنانے کے لیے سمجھوتہ کرلیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کا میئر پی ٹی آئی کا ہی ہوگا۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے کہا کہ میں نے بائیکاٹ کا پہلے ہی بتا دیا تھا، یہ حکومت چھوڑ نہیں سکتے، میں کراچی اور حیدرآباد کے تحریک انصاف کے کارکنان کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کیونکہ اب کراچی اور حیدرآباد میں پی ٹی آئی کا میئر ہوگا۔
مزید پڑھیں: جمہوریت اور معیشت کیوجہ سے حکومت سے اتحاد ختم نہیں کررہے، ایم کیو ایم
انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ سے ووٹر کا ٹرن آؤٹ کم نہیں ہوگا کیونکہ ووٹر تو پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، ایم کیو ایم کے اپنے لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور سب دیکھیں گے کہ کتنی بڑی تعداد میں لوگ ووٹ ڈالنے کیلیے نکلیں گے۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیوایم کے بائیکاٹ کا فیصلہ افسوسناک ہے، ہماری خواہش ہے کہ ایم کیوایم الیکشن کا حصہ رہے اور انتخابات لڑے تا کہ عوام کو امیدوار کے چناؤ کا حق حاصل ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ افسوس ہے کہ کراچی کی بڑی جماعت نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا، ایم کیوایم نے حلقہ بندیوں کے لیے بڑی جدوجہد کی اور آصف زرداری نے بھی ایم کیوایم کے تحفظات کو تسلیم کیا، حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری تھی اور اُسے چاہیے تھا کہ الیکشن سے قبل حلقہ بندیاں درست کرائے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کو ووٹر لسٹوں پر بھی تحفظات تھے، الیکشن کمیشن پہلے بھی حلقہ بندیوں پر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکا، ایم کیوایم کے علیحدہ ہونے سے الیکشن کی ساکھ متاثرہو گی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بائیکاٹ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی حلقہ بندیوں،مردم شماری پر اعتراض ہے، خواہش ہے ایم کیو ایم الیکشن لڑے،پتہ چل جائے گا کون کہاں کھڑاہے، ایم کیو ایم کو الیکشن لڑنا چاہیے تھا، تحفظات ہر کسی کو ہوتے ہیں، ایم کیو ایم کو اختیار ہے جو چاہیں کہہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے، بلاول بھٹو
قائد حزب اختلاف سندھ اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایک بار پہر مہاجروں کی وزارت پر بیچ کر آگئے، خالد مقبول بائیکاٹ کے اعلان کے ساتھ یہ اعلان بھی کردیتے کہ کارکنان پی پی کے امیدوار کو ووٹ ڈالیں کیونکہ ان دونوں جماعتوں نے پیسے بنانے کے لیے سمجھوتہ کرلیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کا میئر پی ٹی آئی کا ہی ہوگا۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے کہا کہ میں نے بائیکاٹ کا پہلے ہی بتا دیا تھا، یہ حکومت چھوڑ نہیں سکتے، میں کراچی اور حیدرآباد کے تحریک انصاف کے کارکنان کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کیونکہ اب کراچی اور حیدرآباد میں پی ٹی آئی کا میئر ہوگا۔
مزید پڑھیں: جمہوریت اور معیشت کیوجہ سے حکومت سے اتحاد ختم نہیں کررہے، ایم کیو ایم
انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ سے ووٹر کا ٹرن آؤٹ کم نہیں ہوگا کیونکہ ووٹر تو پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، ایم کیو ایم کے اپنے لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور سب دیکھیں گے کہ کتنی بڑی تعداد میں لوگ ووٹ ڈالنے کیلیے نکلیں گے۔