نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر پرویز الہیٰ حمزہ شہباز کے پاس مشاورت کیلیے آج آخری روز
مشاورت کا آئینی وقت آج رات 10 بجکر 10 منٹ پر ختم ہو جائے گا
نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کا آئینی وقت آج رات 10 بجکر 10 منٹ پر ختم ہو جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو تین روز گزرنے کے باوجود تاحال نگراں وزیراعلی کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کے امکانات پیدا ہوگئے۔ اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلا جائے گا۔
نگراں حکومت کا قیام آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت عمل آئے گا، آئین کے تحت نگراں سیٹ اَپ کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے تین دن کا وقت معین ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نگراں سیٹ اَپ کے لیے 8 ارکان پر مساوی کمیٹی بنانے کے پابند ہیں، چار ارکان حکومت اور چار ارکان اپوزیشن سے لیکر کمیٹی قائم کی جانی ضروری ہے جبکہ کمیٹی کے پاس بھی اتفاق رائے کے لیے 3 روز کا وقت معین ہے۔
تین روز میں کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر پائی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہوجائے گا اور الیکشن کمیشن دو روز کے اندر نگراں وزیراعلیٰ کا فیصلہ لازمی طور پر کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں؛ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو نگراں وزیراعلیٰ کیلیے تین نام موصول
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے 14 جنوری کی شب وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کے لیے خط لکھا تھا۔
اپوزیشن کے نام تاحال سامنے نہیں آسکے جبکہ حکومتی اتحاد نے احمد نواز سکھیرا، ناصر کھوسہ اور نصیر خان کے نام گزشتہ روز گورنر کو تجویز کر دیے تھے۔
گورنر پنجاب نے یہ نام اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن لیڈر کو بھی بھجوا دیے تھے جبکہ ان ناموں میں ناصر کھوسہ ذمہ داری لینے سے معذرت کرچکے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے نمائندے ملک احمد خان نے گزشتہ روز فون پر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی سے رابطہ کیا تھا، جس پر ملک احمد خان نے اپوزیشن کی جانب سے جلد نام بھجوانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو تین روز گزرنے کے باوجود تاحال نگراں وزیراعلی کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کے امکانات پیدا ہوگئے۔ اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلا جائے گا۔
نگراں حکومت کا قیام آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت عمل آئے گا، آئین کے تحت نگراں سیٹ اَپ کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے تین دن کا وقت معین ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نگراں سیٹ اَپ کے لیے 8 ارکان پر مساوی کمیٹی بنانے کے پابند ہیں، چار ارکان حکومت اور چار ارکان اپوزیشن سے لیکر کمیٹی قائم کی جانی ضروری ہے جبکہ کمیٹی کے پاس بھی اتفاق رائے کے لیے 3 روز کا وقت معین ہے۔
تین روز میں کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر پائی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہوجائے گا اور الیکشن کمیشن دو روز کے اندر نگراں وزیراعلیٰ کا فیصلہ لازمی طور پر کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں؛ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو نگراں وزیراعلیٰ کیلیے تین نام موصول
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے 14 جنوری کی شب وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کے لیے خط لکھا تھا۔
اپوزیشن کے نام تاحال سامنے نہیں آسکے جبکہ حکومتی اتحاد نے احمد نواز سکھیرا، ناصر کھوسہ اور نصیر خان کے نام گزشتہ روز گورنر کو تجویز کر دیے تھے۔
گورنر پنجاب نے یہ نام اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن لیڈر کو بھی بھجوا دیے تھے جبکہ ان ناموں میں ناصر کھوسہ ذمہ داری لینے سے معذرت کرچکے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے نمائندے ملک احمد خان نے گزشتہ روز فون پر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی سے رابطہ کیا تھا، جس پر ملک احمد خان نے اپوزیشن کی جانب سے جلد نام بھجوانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا۔