کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں مبینہ ردوبدل پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج

ڈی آر او کیماڑی کے دفتر میں پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان میں تصادم، صحافی سمیت متعدد زخمی

فوٹو اسکرین گریپ

کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں مبینہ ردوبدل اور دھاندلی کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے مظاہرے اور جلائو گھیراؤ کیا جس سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا، ڈی آر او کیماڑی کے دفتر میں پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف میں شدید تصادم بھی ہوا۔

ڈی آر او کیماڑی کے دفتر میں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنان نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا جس سے نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ پتھراؤ سے وہ بھی زخمی ہوئے ہیں بعد ازاں پولیس کی بھاری نفری نے وقوعہ پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا۔

تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے بعد سے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان سڑکوں پر ہیں ، بدھ کو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ، بدھ کی شام سائٹ ایریا حبیب بینک چورنگی پر قائم ڈی آر او کیماڑی کے دفتر پر پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کردی جس پر معاملہ بڑھ گیا ، پہلے ہاتھا پائی اور اس کے بعد تصادم کی شکل اختیار کرگیا ، اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ پہنچے اور لاٹھی چارج کر کے دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کیا، دونوں جماعتوں کے کارکنان کے پتھراؤ سے متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں ٹی وی چینل کا کیمرا مین فرحان بھی شامل ہیں۔

منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا، علی زیدی

اُدھر پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کی بی ٹیم نے ہم پر منصوبہ بندی کے ساتھ سندھ پولیس کی سربراہی میں حملہ کیا اور دھاوا بولا۔

پی ٹی آئی شکست کے بعد ہوش کھو بیٹھی ہے، شرجیل میمن


پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں شکست کے بعد تحریک انصاف ہوش کھو بیٹھی ہے ، تحریک انصاف ہنگامہ کرکے نتائج میں تبدیلی چاہتی ہے۔

الیکشن کمیشن کا نوٹس، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت

اُدھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی کے علاقے کیماڑی میں ڈی آر او کے آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری کو واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت جاری کردی۔

بعدازاں کچھ دیر بعد پولیس نے صورتحال پر قابو پالیا لیکن رات کو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے ایک مرتبہ پھر مظاہرہ کیا جنہیں لاٹھی چارج کرکے منتشر کردیا گیا، اس دوران کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا ، شام کو ڈی آر او کیماڑی کے دفتر میں ہونے والے واقعے پر پاکستان تحریک انصاف کے تحت قیوم آباد پر بھی مظاہرہ کیا گیا اور اس دوران نامعلوم افراد نے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کیے۔

مظاہرین نے شدید نعرے بازی بھی کی ، ہنگامہ آرائی کے باعث قیوم آباد کے اطراف ڈیفنس ، کورنگی ، شہید ملت ایکسپریس وے اور کورنگی صنعتی ایریا کی سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعدازاں ایس ایس پی سائوتھ اسد رضا نے موقع پر پہنچ کر مذاکرات کے بعد مظاہرین کو منتشر کردیا۔

دوسری جانب یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس پر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا ، اس دوران نامعلوم افراد نے یونیورسٹی روڈ پر ٹائر جلائے اور سڑک بلاک کردی ، احتجاج کے باعث یونیورسٹی روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، بعدازاں پولیس نے مذاکرات کے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کردیا ، چوتھا مظاہرہ ملیر ہالٹ پر جماعت اسلامی کے تحت ہی کیا گیا ، مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، اس دوران ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے جبکہ واٹر کینن بھی طلب کرلی گئی ، مظاہرے کے دوران ایک شخص نے ہوائی فائرنگ بھی کی جسے موقع پر موجود افراد نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔

موقع پر موجود افراد نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ سے جماعت اسلامی کا ایک کارکن زخمی ہوا ہے تاہم پولیس نے تصدیق نہیں کی ، شہر بھر میں ہونے والے مظاہروں کے باعث شہر کی بیشتر شاہراہوں جن میں شارع فیصل ، منگھوپیر روڈ اور دیگر شامل ہیں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، سیکڑوں گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنس گئیں اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، مظاہرے ختم ہونے کے کچھ دیر بعد صورتحال معمول کے مطابق بحال ہوگئی۔
Load Next Story