طلبہ یونین سوسائٹیٹیز فریم ورک میں بحال ہوگی وائس چانسلرز اجلاس میں اتفاق

اجلاس محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے طلب کیا تھا

اجلاس محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے طلب کیا تھا۔ فوتو : فائل

سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کی اکثریت نے صوبائی حکومت کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے یونین کی جگہ طلبہ سوسائیٹیز متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ اتفاق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری مرید راہیمو کی زیر صدارت بدھ کو منعقدہ وائس چانسلرز کے اجلاس کیا گیا اجلاس میں سندھ بھر کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز یا ان کے نمائندے شریک تھے۔

اجلاس میں صرف جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے طلبہ یونین کو اس کی اصل اور ماضی کی صورت میں بحال کرنے پر زور دیا جبکہ اجلاس میں شریک تقریبا تمام ہی وائس چانسلرز نے اس بات پر زور دیا کہ اگر طلبہ یونین کو سرکاری جامعات میں اس کی اصل شکل اور ڈھانچے کے ساتھ بحال کردیا گیا تو جامعات میں بحال ہونے والی طلبہ یونین politicize ہوجائیں گی اور جامعات میں ان یونین کے باعث سیاسی مداخلت و اثر رسوخ بڑھ جائے گا اجلاس میں شریک ذرائع کے مطابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے مذکورہ معاملے پر وائس چانسلرز کی جانب سے آنے والی تجاویز سے اتفاق کیا۔


جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا طلبہ یونین/سوسائیٹیز کی بحالی کے حوالے سے وائس چانسلرز کی جانب سے آنے والی تجاویز سے حکومت سندھ کو آگاہ کردیا جائے اور اس حوالے سے تیار کی جانے والی سمری میں یہ واضح کردیا جائے کہ سندھ کی سرکاری جامعات طلبہ یونین کی بحالی کے بجائے طلبہ سوسائیٹیز کے قیام کے خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ تقریبا ایک سال قبل سندھ اسمبلی کے ذریعے سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی کا قانون منظور ہوچکا ہے تاہم اب یونین کی بحالی سوسائیٹیز کی شکل میں ہوتی نظر آرہی ہے علاوہ ازیں اجلاس میں موجودہ مالیاتی صورتحال اور جامعات میں بجٹ خسارے کے تناظر میں سرکاری جامعات میں تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو بنیادی تنخواہوں کے ساتھ دیئے جانے والے الائونسز پر بھی بحث کی گئی اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے تجویز سامنے آئی کہ ان الائونسز کو روکا جائے جس پر وائس چانسلرز کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ الائونسز جامعات کی statuary bodies سے منظور شدہ ہیں لہذا ان الائونسز کو روکنے یا کسی بھی قسم کی کٹوتی کا معاملہ ان باڈیز میں ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں ایک وائس چانسلر کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر یہ الائونسز روکنے ہیں تو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس حوالے سے نوٹیفیکیشن کیوں جاری نہیں کردیتا جس پر محکمہ کی جانب سے معذرت ظاہر کی گئی۔
Load Next Story